رپورٹ دورہ حضور انور

مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے وفود کی حضرت امیر المومنین سے ملاقات

(عبد الماجد طاہر۔ ایڈیشنل وکیل التبشیر)

امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورۂ جرمنی 2019ء (06؍جولائی)

…………………………………………

06؍جولائی2019ء۔ بروز ہفتہ

……………………………………………

(حصہ سوم)

آج شام پروگرام کے مطابق مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے وفود کی ملاقات کا پروگرام تھا۔

آٹھ بجے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ملاقات ہال میں تشریف لائے اور سب سے پہلے بعض خاص عرب مہمانوں پر مشتمل ایک گروپ نے ملاقات کی سعادت پائی۔ اس گروپ میں سیاست دان، عرب علماء، صحافی اورمختلف حکومتی اداروں کے نمائندے شامل تھے۔

یہ گروپ گیارہ احباب پر مشتمل تھا جس کے سربراہ محمد الحبش صاحب تھے۔ موصوف اسلامی سکالر ہیں اور سیرین پارلیمنٹ کے ممبر رہے ہیں۔ اور سیریا کے مشہور اماموں میں سے ہیں۔ اس وقت ابوظہبی یونیورسٹی میں پروفیسر کے طور پر کام کررہے ہیں۔ نیز مصر، ساؤتھ افریقہ، سوئٹزرلینڈ، ابو ظہبی اور مالٹا میں مختلف اداروںاورکمیٹیوں وغیرہ کے ایڈوائزر اور ممبر ہیں۔

موصوف محمدالحبش صاحب کی اہلیہAasma Kaftarصاحبہ بھی ان کے ساتھ تھیں۔ موصوفہ سیریا کے مشہور مفتی Ahiyad Kaftarouکی صاحبزادی ہیں۔

اس کے علاوہ محمد سلاما Halaiqah بھی اس وفد میں شامل تھے۔ موصوف اردن میں منسٹر آف سٹیٹ، منسٹر آف انڈسٹری اینڈ ٹریڈ اور منسٹر آف نیشنل اکانومی رہ چکے ہیں۔ اسی طرح ڈپٹی پرائم منسٹر فار اکانومک افیئرز بھی رہ چکے ہیں۔ آج کل حکومتی سطح پر مختلف اداروں کے چیئر مین اور ممبر ہیں۔
ایک مہمان Marwan Faori صاحب تھے جو اردن کے پرائم منسٹر کے ایڈوائزر ہیں۔ اسی طرح Amman کے میئر کے بھی ایڈوائزر ہیں۔

اس گروپ کے ایک ممبر Ahmad Alromoh صاحب آسٹریا سے آئے تھے۔ موصوف اسلامک سکالر ہیں اور ڈائریکٹر ان مڈل ایسٹ سٹڈیز ہیں۔

ایک دوست محمد نفیشہ صاحب بھی شامل تھے۔ موصوف اسلامک سکالر ہیں۔

ولید Falion صاحب جرمنی میں مقیم ہیں۔ موصوف سیریا کے صدر مملکت کے ایڈوائزر رہے ہیں۔
سلیمان Alhmod صاحب آسٹریا سے آئے تھے اور اس گروپ میں شامل تھے۔ یہ بھی اسلامک سکالر ہیں۔
محمد زاہد گُل ترکی سے آئے تھے۔ موصوف جرنلسٹ ہیں اور ایک تُرک اخبار کے ایڈیٹر ہیں۔ مختلف عربک چینلز پر عربک spokesperson بھی ہیں۔

ایک مہمان ڈاکٹر ہشام صاحب تھے جو UNO جنیوا (سوئٹزرلینڈ)میں ہیومن رائٹس کمیٹی کے صدر ہیں۔

جرمنی سے ایک عرب ڈاکٹر Abed Alsalam Dwyhi بھی شامل تھے جو کہ چائلڈ سپیشلسٹ ہیں۔

اس وفد کے تمام ممبران نے باری باری اپنا تعارف کروایا اور حضورانور کی خدمت میں اس بات کا اظہار کیا کہ ہمیں جماعت احمدیہ سے مل کر اور ان کے جلسہ سالانہ میں شرکت کر کے بہت خوشی ہوئی ہے۔ بہت سے امو رکو اپنی آنکھوں سے دیکھنے اور بہت سی غلط فہمیوں کا ازالہ کرنے کا موقع ملا ۔ نیز مختلف موضوعات پر جماعت کے بارے میں ہمارے علم میں اضافہ ہواہے۔ وفد کے ساتھ مختلف امور پر گفتگو ہوئی۔

وفد کے مختلف ممبران نے حضورانور کے غیر مسلم مہمانوں سے خطاب کی بہت تعریف کی اور کہا کہ اس میں ہمارے بہت سے سوالوں کا جواب آگیا ہے۔

وفدکے ممبران نے حضور انور ایده الله بنصره العزیز كی خدمت میں تجویز پیش كی كہ ہمیں بعض اسلامی اداروں كی طرف سے جماعت احمدیہ كے بائیكاٹ كا بہت دكھ ہے جس كی بنا پر فتاویٰ تكفیر صادر ہوئے۔ اس بارے میں اپنا شرعی اور اخلاقی فرض سمجھتے ہوئے یہ تجویز پیش كرنا چاہتےہیں كہ احمدیہ مسلم جماعت كے افراد كے ساتھ دیگر اسلامی فرقوں كے افراد كی ملاقات كرائی جائے جس كا مقصد تكفیر كے فتاوی ٰكو ختم كر كے باهم احترام وتعاون پر مشتمل نئے دور كا آغاز كرنا ہے۔

اس كے لیے اہل سنت جماعت كے بعض علماء اور جماعت احمدیہ كے علماء كے مابین گفتگو كا انتظام كیا جائے جس كے بعد ایك ایسے مشتركہ اعلامیہ تك پہنچنا ہے جو سب کے لیے قابل قبول ہو اور بنیادی مشترکہ عقائد پر اتحاد ہو۔

نیز یہ بھی تجویز ہے كہ یہ كانفرنس عمان یا قاہره یا استنبول میں منعقد كی جائے۔

اس پر حضور انور نے فرمایا كہ كیا آپ نے شیعہ حضرات كو اس میں ركھا ہے ۔ وفد كے سربراه نے كہا كہ نہیں۔ حضورانور نے فرمایا ان كو بھی شامل كریں بلكہ دیگر بھی سب فرقوں كو شامل كریں۔ سب کی نمائندگی ہونی چاہیے۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

دوسرے جو آپ علماء كی گفتگو كروانا چاہتے ہیں اس سے مراد اگر مناظره هے تو پھر كامیابی مشكل ہے۔ ہاں اگر ہر ایك فرقہ كو صرف اپنے خیالات كا اظہار كرنے كا موقعہ دیا جائے اور دوسروں پر تنقید یا ان كے ساتھ مناظره كرنا مقصد نہ ہو تو پھر ٹھیك ہے۔ اگر تو مناظرہ ہے تو پھر اس کا کوئی فائدہ نہیں۔ ہاں اگر یہ جاننا ہے کہ احمدیت کیا ہے تو پھر ٹھیک ہے۔

اس پر وفد نے كہا كہ ہمارا مقصدیہی ہے كہ ہر ایك اپنا نقطہ نظر پیش كرے۔

حضور انو رنے فرمایا كہ آپ كو اپنی كوششوں كا محور یہ بنانا چاہیے كہ جو شخص كلمہ طیبہ پڑھتا ہے یا خود كو مسلمان كہتا ہے كسی دوسرے كو اسے كافر كہنے كا كوئی اختیار نہیں ہو نا چاہیے۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں یہ فرماتاہے کہ ‘تعالو اِلیٰ کلمۃ سواء بیننا و بینکم’۔ کہ دوسرے مذاہب کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ آئیں اس بات پر اکٹھے ہوجائیں کہ ہمارا خدا ایک ہے۔ تو مسلمان آپس میں کیوں نہیں اکٹھے ہوسکتے جبکہ ہم سب کا ایک خداہے، ایک نبی ہے اور ایک قرآن ہے۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

آپ کا جو آئیڈیا ہے، آپ کے جو جذبات ہیں اس سے میں خوش ہوں لیکن یہ مشکل کام ہے۔ آپ کو اپوزیشن کا سامناکرنا پڑے گا۔ عرب مسلمان فرقوں کو اکٹھا کرنا ہے تو اس کے لیے political value ہونی چاہیے۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

مسلمانوں کے مختلف فرقے ہیں لیکن سب مسلمان ہونے کے باوجود بھی ایک نہیں ہیں۔ سب کا کلمہ ایک ہے، نبی ایک ہے، قرآن ایک ہے۔ لیکن پھر بھی ایک نہیں بنتے۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

بعض کہتے ہیں کہ ہمارا قرآن مختلف ہے جبکہ ایسا نہیں ہے۔ ایک ہی قرآن ہے۔

حضورانور نے فرمایا: دنیا میں ہم واحد کمیونٹی ہیں جنہوں نے قرآن کریم کامختلف زبانوں میں ترجمہ کیاہے اور یہ سب open ہے۔ ہمارے عقائد ہر ایک جانتاہے۔ سب کو پتہ ہے۔ ہمارا سب کچھ کھلا ہے۔ قرآن کریم کی بعض آیات کی تشریح میں فرق ہے۔ ہماری اَور ہے، آپ کی اَور ہے۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ پاکستان میں جو ہمیں غیر مسلم قرار دیاگیاہے اس میں لکھاہے کہ for the purpose of law and constitution you are not Muslim یعنی قانون اور آئین کے مقاصد کو حل کرنے کے لیے آپ کو not Muslim کہتے ہیں۔ قرآن و حدیث کی بناء پر نہیں کہتے بلکہ قانون اور آئین کی وجہ سے غیر مسلم سمجھتے ہیں۔

وفد کے ممبران نے درخواست کی کہ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی طرف سے کوئی نمائندہ مقرر فرمادیں جس کے ساتھ بیٹھ کر ہم اگلے مرحلہ کے لیے بات چیت کرسکیں۔

اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اگر امت واحدہ نہیں بنتی تو آپ جو بھی کرلیں اس کا کوئی فائدہ نہ ہوگا۔ باقی آپ کی جو بھی تجویز ہے اور جو بھی پروگرام ہے وہ لکھ کر بھجوادیں تو پھر میں بتاؤں گا کہ کیا کرنا چاہیے اور کیا strategy ہونی چاہیے۔

ایک ممبر نے عرض کیا کہ حضور انور کے ایڈریس میں القدس کے حوالہ سے بات نہیں ہوئی۔ وہاں پر فلسطینیوں کی شخصیت کو بھی ختم کیاجارہاہے۔

اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

ہم نے تو سب سے پہلے فلسطینیوں کے حق میں آواز اُٹھائی تھی۔ چوہدری ظفراللہ خان صاحب رضی اللہ عنہ نے ان کے قضیہ کا دفاع کیاتھا۔ دراصل مسلمان خود متحد نہیں ہیں۔ غیر حکومتوں سے مدد لے کر اپنے مسلمان ممالک کے خلاف استعمال کررہے ہیں۔ جب یہ بڑی طاقتوں سے مدد لیتے ہیں تو پھر وہ طاقتیں اپنی بات منواتی ہیں۔ مسلمانوں کی کوئی مجموعی قوت نہیں ہے۔

پھر حضورانور نے فرمایا: ہم افریقہ میں آپ لوگوں کی مدد کرسکتے ہیں۔ آپ کے ساتھ مل کر کام کرسکتے ہیں۔ افریقہ میں ہم میڈیکل کیمپس کا انعقاد کرتے ہیں۔ اسی طرح شعبہ تعلیم، سولر انرجی، صاف پانی کا حصول اور بعض دیہاتوں کا انتخاب کرکے ان کو developکررہے ہیں۔ اس کے علاوہ اور بھی بہت سے پراجیکٹ اور کام ہیں جو جاری ہیں۔

حضورانور نے فرمایا: ہم تو ہمیشہ کے لیے open ہیں۔ آپ بھی اگر اوپن ہیں تو ہم آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔

وفد میں شامل ایک خاتون نے کہا کہ حضورانور کا عورتوں میں خطاب بہت زبردست تھا جس میں حضورانور نے عورت اور مردکے شانہ بشانہ تعلیم وتربیت کے کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ اس بناپر امید کرتی ہوں کہ اگلے سال عورتوں کو مردوں میں خطاب کرنے کی اجازت دی جائے گی۔

اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ عورتوں کے خطاب عورتوں میں ہوتے ہیں۔ ہم قرآن و سنت کے مطابق عورتوں کے تمام حقوق کا ذکرتے ہیں اور اس پر عمل کرتے ہیں۔ اگر آپ کی مراد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے صحابہ کو نصف دین سکھانے سے ہے تو انہوں نے نصف دین حجاب کے پیچھے رہ کر سکھایاتھا۔

اس وفد کی حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے یہ ملاقات آٹھ بجکر 55 منٹ تک جاری رہی۔ آخر پر وفد کے ممبران نے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔

٭… بعد ازاں ملک جار جیا سے آنے والے ممبران پارلیمنٹ اور بعض آفیشلز نے حضور انور سے ملاقات کا شرف پایا۔ اس وفد کی تعداد پانچ تھی جن میں GIORGI GABASHVILI ( ممبر پارلیمنٹ) MR. SERGO RATIANI ( ممبر پارلیمنٹ)۔ MR. BEKA MINDIASHVILI ( جو کہ head of tolerance and diversity centre ہیں)۔ MR. GEORGE UGULAVA (یہ یورپین جارجیا پارٹی کے سیکرٹری جنرل ہیں) اور پریس سپیکر یورپین جارجیا پارٹی MR. IRAKLI KIKNAVELIDZE شامل تھے۔

اس وفد کے ساتھ ملکی سیاست کے حوالہ سے مختلف امور پر گفتگو ہوئی ۔ حضور انور نے فرمایا آپ کا ملک ایک پر امن ملک ہے تو آپ ٹورازم کو ڈویلپ کیوں نہیں کرتے۔ اس سے آپ کی اکنامک صورتحال بہتر ہو گی۔

مبلغ سلسلہ جار جیا نے بتا یا کہ جب حضور انور جلسہ میں غیر مسلم اور غیر احمد ی مہمانوں کے ساتھ خطاب فرما رہے تھے تو ممبر پارلیمنٹ SERGIO RATHIANI تقریر کے دوران بار بار مجھے اشارہ کر کے کہہ رہے تھے کہ کیا ہی عمدہ تقریر ہے۔ خلیفۃ المسیح نے to the point بات کی ہے۔ کہنے لگے کہ ایسی تقریر بہت کم سننے میں ملتی ہے۔

ملاقات میں جب حضور نے جارجیا کے بارے میں گفتگو فرمائی تو بہت حیران ہوئے اور کہنے لگے کہ ہمارے چھوٹے سے ملک جارجیا کے بارے میں خلیفۃ المسیح کو غیر معمولی علم ہے۔

٭ …ملاقات کا یہ پروگرام نو بج کر دس منٹ تک جاری رہا ۔ آخر پر وفد کے ممبران نے حضور انور کے ساتھ تصویر بنوانے کا شرف پایا۔

٭ … بعد ازاں پروگرام کے مطابق عرب ممالک سے آنے والے مہمانوں نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ ملاقات کی سعادت پائی۔ عربوں کی ملاقات کا انتظام ایک بڑے ہال میں کیا گیا تھا۔

عرب مرد و خواتین کی تعداد 350 کے لگ بھگ تھی۔ ان میں غیر احمدی افراد کی تعداد 120تھی۔ جرمنی کے علاوہ یہ عرب احباب ہا لینڈ، آسٹریا، ناروے، سویڈن، فرانس، سپین اور اٹلی سے آئے تھے۔

٭ …مختلف احباب نے حضور انور کی خدمت میں دعا کی درخواست کی ۔ اس پر حضور انور نے فرمایا اللہ تعالیٰ سب پر فضل فرما ئے۔

٭ … ایک خاتون نے عرض کیا کہ میں جلسہ کی مبارک باد دینا چاہتی ہوں، میری دعا ہے کہ لوگ فوج در فوج احمدیت میں داخل ہوں۔ میری بیٹی نے قصیدہ حفظ کیا ہے، وہ سنانا چاہتی ہے ۔ اس پر حضور انور نے از راہِ شفقت فرمایا دو شعر سنا دیں۔ چنانچہ بچی نے نہایت رقّت کے ساتھ قصیدہ پڑھا۔ اس پر حضور انور نے فرمایا ماشاء اللہ بہت اچھا پڑھا ہے۔

٭ … ایک بچے نے ایک پینٹنگ بنائی تھی جو اس نے حضور انور کی خدمت میں پیش کی۔ حضور انور نے از راہِ شفقت اپنی الیس اللّٰہ والی انگھوٹی اس کے چہرہ پر لگائی اور اس نے حضور کے دستِ مبارک کو بوسہ دیا۔ اس کی والدہ کی خوشی دیدنی تھی ۔ جذبات سے مغلوب ہو کر رو رہی تھیں۔ یہ پینٹنگ ایک شخص کے سکیچ پر مشتمل تھی ۔ حضور انور از راہِ شفقت بچے کو سمجھایا کہ کسی انسان کا سکیچ نہیں بنانا ،آئندہ سے کسی جانور کا سکیچ بنا یا کرو۔

٭ … ایک صاحب نے عرض کیا کہ میں گزشتہ سال سے ایک امانت لیے پھر رہا ہوں ۔ میری بہن نے مجھے حضورِانور کو سلام پہنچانے کے لیے کہا تھا۔ اس پر حضور انور نے فرمایا و علیکم السلام۔ موصوف نے عرض کیا کہ مجھے بلڈ پریشر کی بیماری ہے۔ اس پر حضور نے فرمایا صبح اٹھ کر دو میل دوڑ لگاؤ اور دو گلاس پانی بھی پیا کرو۔ کہنے لگا کہ کل مجھے ڈاکٹر نے چیک کیا ہے اور بتایا ہے کہ مجھے شوگر بھی ہے۔ اس پر حضور انور نے فرمایا پانی پینے سے شوگر کو بھی آرام آئے گا۔

٭ … ایک خاتون نے عرض کیا مجھے بیعت کیے ہوئے تین ماہ ہو گئے ہیں۔ میں نے گھر والوں کو ابھی تک نہیں بتایا۔ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میری والدہ کہتی ہیں کہ ہم نے، گھر والوں نے بیعت کر لی ہے۔ اس پر حضور انور نے فرمایا انہیں آہستہ آہستہ حکمت کے ساتھ بتائیں ۔ ایم ٹی اے کے ساتھ جوڑیں اور ان کو بتائیں کہ احمدیت کیا ہے، یہ احمدیوں کا چینل ہے یہ دیکھا کریں ۔ اس طرح ان کو احمدیت کے بار ے میں پتہ لگ جائے گا اور وہ مائل ہو جائیں گے۔ آہستہ آہستہ بتاتی رہیں۔

٭ … ایک سوال کے جواب میں حضور انور نے فرمایا کہ آپ کے ایریا میں اگر احمدی ایک جگہ اکٹھے ہیں تو سب مل جل کر گھر میں نماز پڑھ سکتے ہیں۔ آپ کے گھر میں یا کسی دوسرے کے گھر میں جہاں بھی انتظام ہو سکتا ہو۔

٭ … ایک نوجوان نے عرض کیا کہ میں سیرین (syrian)ہوں اور ناروے سے آیا ہوں۔ میں نے تین دفعہ خواب میں دیکھا ہے کہ میں حضور سے معانقہ کر رہا ہوں۔ اس پر حضور انور نے فرمایا انفرادی ملاقات میں خواہش پوری ہو جائے گی۔ پھر فرمایا: واپس جاتے ہوئے دیکھ لوں گا۔

ایک دوست نے حضور انور کا عربوں کے لیے تمام خدمات پیش فرمانے پر اور ایم ٹی اے العربیہ 3کے اجراپر شکریہ ادا کیا ۔ اس پر حضور انور نے دریافت فرمایا کہ کیا آپ ایم ٹی اے دیکھتے ہیں۔ اس پر موصوف نے عرض کیا کہ میں احمدی ہونے سے قبل 24گھنٹے ایم ٹی اے دیکھتا تھا۔ اس وجہ سے میری نیند بھی پوری نہیں ہوتی تھی ۔ اور میں نماز بھی جلدی جلدی ادا کرتا تھا تا پھر ایم ٹی اے دیکھنے کا سلسلہ جاری رکھ سکوں ۔

٭ … ایک یمنی دوست نے سوال کیا کہ حضور انور نے تیسری عالمی جنگ کا ذکر فرما یا ہے ۔ کیا اسلام اس جنگ کے بعد پھیلے گا یا پہلے ۔ اس پر حضور انور نے فرمایا کہ اصل بات یہ ہے کہ جماعت احمدیہ اسلام کی جو صحیح اور حقیقی تعلیم پیش کرتی ہے اس کا دنیا کو پتا لگنا چاہیے تا جب جنگ کے حالات پیدا ہوں تو لوگوں کو یاد آجائے کہ کوئی لوگ اس صحیح راستے کی طرف بھی بلا رہے تھے باقی جو خدا تعالیٰ کے حقوق ادا نہیں کرتے وہ بہر حال اس جنگ سے متأثر ہوں گے۔ جب آپ اسلام کی اصل تعلیم پیش کریں گے تو دنیا کو یہ بھی معلوم ہو جائے گا کہ جو اسلام ملّاں پیش کر رہا ہے یا مختلف فرقے پیش کرتے ہیں وہ غلط ہے۔

حضور انور نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو فرمایا تھا ۔

’’مسلمانوں کو جو روئے زمین پر ہیں دینِ واحد پر جمع کرو۔ ‘‘ پس جمع ہوں گے تو بچیں گے۔

٭ …حضور انور نے فرمایا ؎

آگ ہے پر آگ سے وہ سب بچائے جائیں گے

جو کہ رکھتے ہیں خدائے ذوالعجائب سے پیار

٭ … حضور انور نے فرمایا۔ ہر احمدی کا کام ہے کہ وہ اسلام کا حقیقی پیغام دنیا تک پہنچائے اور بتائے کہ امن کی اور نجات کی ایک ہی راہ ہے کہ خدا کی طرف لوٹو، حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو قبول کرو، آپ کی بیعت میں آؤ۔ جس کو خدا تعالیٰ نے آنحضرتﷺ کی غلامی میں بھیجا ہے اس کے حصار میں آؤ۔

٭ … عرب احباب کی حضورانور کے ساتھ یہ ملاقات نو بج کر پینتیس منٹ تک جاری رہی ۔ بعد ازاں جب حضور انور واپس جانے لگے تو فرمایا وہ نوجوان کہاں ہے جو معانقہ کرنا چاہتا تھا، اس پر وہ نوجوان دوڑتا ہوا آیا اور حضور انور سے لپٹ گیا۔ حضور انور نے اسے اپنے ساتھ لگایا۔ اس نے معانقہ بھی کیا۔ شرف مصافحہ بھی حاصل کیا اور ڈھیروں ڈھیر پیار بھی لیا۔ بعد میں یہ نوجوان مسلسل روتا رہا اور ا س کے ساتھیوں نے اسے سنبھالا دیا۔ کتنا خوش نصیب یہ نوجوان تھا جو چند ساعتوں میں برکتوں کے خزانے لے گیا۔

٭ …بعد ازاں حضور انور نے مردانہ جلسہ گاہ میں تشریف لا کر نمازِ مغرب و عشاء جمع کر کے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کی بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

(باقی آئندہ)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

ایک تبصرہ

  1. الفضل آن ملا ابھی پورا تو نہیں پڑھ سکا ۔مکرم ماجد طاہر صاحب کا حضور انور کی مہمانوں سے ملاقاتیں اور مصروفیات پڑھ کر بہت لطف آیا ۔اسطرح بہت سی معلومات میں آضافہ کے ساتھ ساتھ حضورِ انور سے بھی ملاقات ہوجاتی ہے اور ایمان میں اضافہ بھی ہوتا ہے۔ الحمدللہ ۔اللہ تعالی پیارے حضور کو صحت و تندرستی اور برکتوں سے معمور طویل اور فعال عمر عطاء فرمائے اور ہمیں ان روحانی اور جسمانی علوم سے فائدہ اٹھانے کی توفیق دے۔اللہ تعالی مکرم ماجد صاحب کو بھی بہترین جزاء عطا فرمائے آمین

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button