یورپ (رپورٹس)

لجنہ اماء اللہ جرمنی کا اکیالیسواں اجتماع بخیرو عافیت اختتام پذیر ہوگیا

اجتماع کا موضوع ‘‘رحمۃ للعالمین‘‘ تھا

حاضری :7 ہزار سے زائد خواتین

پیغام حضور انور: نظام خلافت کے فیض کو آئندہ نسلوں میں منتقل کرنا احمدی عورت کی ذمہ داری ہے

فرینکفرٹ (نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) لجنہ اماء اللہ جرمنی کا اکیالیسواں سالانہ اجتماع 16 سے 18 اگست جمعہ۔ ہفتہ۔ اتوار تین روز جاری رہنے کے بعد اتوار کی شام کو بخیرو خوبی اختتام پذیر ہوگیا۔ یاد رہے کہ حضور کے ارشاد کے پیش نظر جرمنی میں مجلس انصاراللہ اور لجنہ اماء اللہ کے اجتماعات ایک ہی تاریخوں میں ایک ہی مقام پر علیحدہ علیحدہ منعقد کیے جاتے ہیں۔ چنانچہ لجنہ کا اجتماع بھی من ہائیم مارکیٹ کی وسیع بلڈنگ میں منعقد ہوا جس میں 7468ممبرات نے شرکت کی اور تین روز دینی، علمی اور روحانی ماحول میں ایک ساتھ گزارے۔ اجتماع کا موضوع رحمۃ للعالمین رکھا گیا تھا۔ اجتماع کے موقع پر حضور ایدہ اللہ کا خصوصی پیغام موصول ہوا جو اجتماع کے افتتاحی و اختتامی اجلاس میں پڑھ کر سنایا گیا اور فوری طور پر طبع کروا کر یاددہانی کے لیے مستورات کو ساتھ بھی دیا گیا۔

اپنے پیغام میں حضور نے تلقین کی کہ ‘‘نظام خلافت کے فیض کو آئندہ نسلوں میں منتقل کرنا ہر احمدی عورت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ اپنے نیک نمونہ اور نیک نصیحت سے اپنی اولاد کی نیک تربیت کا فرض ہر احمدی عورت نے نبھانا ہے’’ حضور کے پیغام کا مکمل متن 20؍ اگست کے الفضل انٹرنیشنل میں شائع ہو چکا ہے۔

افتتاح

16 اگست بروز جمعہ اجتماع کا پہلا دن تھا۔ خطبہ و نماز جمعہ کی ادائیگی مکرم مبلغ انچارج صاحب کی اقتدا میں انصاراللہ کے اجتماع میں موجود حاضرین کے ساتھ کی گئی۔ جس کے بعد حضور انور کا خطبہ جمعہ ایم ٹی اے پر سناگیا۔ تین بج کر پچاس منٹ پر پرچم کشائی کی تقریب سے باقاعدہ اجتماع کا آغاز ہوا۔ مکرمہ صدر صاحبہ نے لوائے لجنہ اماءاللہ اورنیشنل امیر صاحب کی بیگم صاحبہ نے جرمنی کا قومی پرچم فضا میں لہرایا۔4 بجے سہ پہر افتتاحی تقریب منعقد ہوئی۔ جس میں تلاوتِ قرآن کریم، حدیث ،عہد اور نظم کے بعد صدر صاحبہ لجنہ نے حضور کی طرف سے موصول ہونے والا پیغام پڑھ کر اکیالیسویں سالانہ اجتماع کا افتتاح کیا۔ امسال لجنہ کے اجتماع کا موضوع رحمۃ للعالمین تھا۔ اسی مناسبت سے لجنہ و ناصرات کے علمی مقابلوں کے موضوعات مقرر کیے گئےتھے۔ حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد کی تصنیف سیرت خاتم النبیینؐ حصہ اول سے کوئز پروگرام رکھا گیا۔ فیچر پروگرام بعنوان آنحضرتﷺ کے عورتوں پر احسانات بہت دلچسپی سے سنا اور دیکھا گیا۔ آنحضرت ﷺ کی سیرت کے مختلف واقعات پر مشتمل پروگرام بھی ہوا۔ ایک پروگرام بعنوان ہم میں سے ہر ایک کو امّ عمّارہ بننا چاہیے بھی کروایا گیا۔ پرانے عرب تمدن سے متعارف کروانے کے لیے مکی و مدنی زندگی کے بارے میں نمائش لگائی گئی جس میں اسلام کے ابتدائی دور کے رہن سہن کی عکاسی کی گئی تھی۔ صحابہ اور صحابیات کی قربانیوں کے واقعات پر مشتمل ایک تقریر رکھی گئی۔ اس کے علاوہ ایک معلوماتی نمائشJourney to Meccaکے عنوان کے تحت لگائی گئی۔ ہفتہ کی شام نماز مغرب و عشاء کی ادائیگی کے بعد ‘‘اے حبیب کبریا۔ اے رحمۃللعالمین’’کے عنوان تلے محفل مشاعرہ کا انعقاد ہوا۔ جس میں 19؍ شاعرات نے اپنے کلام میں آنحضرتﷺ سے اپنی دلی عقیدت کا اظہار کیا۔

قرآن کریم سے متعلق پروگرام

امسال دوران اجتماع متعدد مقابلہ جات اس نوعیت کے کروائے گئے جن کا تعلق قرآن کریم کی عظمت سے تھا۔قرآن پروجیکٹ کے تحت ایک مقابلہ پہلی بار کروایا گیا جو حفظ قرآن کریم مع ترجمہ کا تھا۔ قرآن کریم کی نمائش بھی لگائی گئی۔ جس میں ترتیل القرآن، ترجمۃ القرآن اور حفظِ قرآن کے بارے میں خواتین کو معلومات مہیا کی گئیں۔ اجتماع پر 41؍معلمات کو اسناد اور دو حافظات کو حضور ایدہ اللہ کے دستخطوں کے ساتھ اسناد دی گئیں۔

مقابلہ جات و دیگر پروگرام

علمی و دینی مقابلہ جات کے علاوہ باسکٹ بال کی 9؍ ٹیموں اور والی بال کی 14؍ ٹیموں کے مابین مقابلے ہوئے۔ یہ مقابلے مریم صدیقہ ٹورنامنٹ کے نام پر کروائے گئے۔نو مبائع احمدی خواتین کے درمیان علمی مقابلہ جات علیحدہ سے کروائے گئے۔ مقابلہ حسنِ قراءت میں سورۃ فاتحہ یا آیت الکرسی، سورۃ البقرہ کی آیت 287۔ حفظ قرآن میں سورۂ فاتحہ، سورۂ اخلاص، سورۂ الناس یا آیت الکرسی۔ ان مقابلوں میں 8؍ نو مبائع ممبرات لجنہ نے حصہ لیا۔ مقابلہ مضمون نویسی بھی ہواجس کا عنوان تھا‘‘عورت کے مقام و مرتبہ کو قائم کرنے میں اسلامی تعلیمات کا انقلابی کردار’’ مضمون نویسی کے اس مقابلہ میں 22؍ ممبرات نے اردو میں اور 10؍ ممبرات نے جرمن زبان میں مقالہ لکھا۔

شعبہ امورِ طالبات کی طرف سے طالبات کی راہنمائی کے لیے پروگرام اور نمائشوں کا اہتمام تھا۔ احمدیہ سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے صدر کا انتخاب بھی عمل میں آیا۔ شعبہ رشتہ ناطہ کے تحت Meet & Greet کے پروگرام بھی منعقد ہوئے۔ مقامِ اجتماع میں حضورِ انور کے نام دعائیہ خط لکھنے کی سہولت بھی مہیا کی گئی تھی۔ شعبہ صنعت و دست کاری کے تحت بھی نمائش لگائی گئی۔ امسال خصوصی چیریٹی پروجیکٹ کے طور پر ‘‘محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں’’کے سلوگن کا بیج بنوا کر فروخت کیا گیا۔ جس کی آمدنی جرمنی میں ہونے والی امن کانفرنس کے موقعے پر ایک جرمن چیریٹی ادارے کو دی جائے گی۔

اجتماع ناصرات

ناصرات کے درمیان بھی علمی و ورزشی مقابلہ جات کروائے گئے۔ علاوہ مقابلہ جات کے بچیوں کو کوئز پروگرام میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی ملاقات وغیرہ سے چنیدہ حصوں کی ویڈیوز دکھائی گئیں۔ چھوٹی ناصرات کو اونٹ کی سواری بھی کروائی گئی۔ نیشنل صدر صاحبہ لجنہ نے بچیوں کے ساتھ گفتگو کا علیحدہ سے سیشن کیا جس کا بچیوں پر خوش گوار اثر ہوا۔ اس کے علاوہ بچیوں کے لیے فن پارے اور تفریحی پروگرام بھی رکھے گئے تھے۔

اختتامی اجلاس

اتوار 18؍ اگست کو نماز ظہر و عصر کی ادائیگی کے بعد اجتماع کی اختتامی تقریب مکرمہ عطیہ نور احمد ہبش کی صدارت میں شروع ہوئی۔ تلاوت وعہد کے بعد اجتماع اور کارگزاری رپورٹ لجنہ اماءاللہ 2017-18ء پیش کی گئی۔ امۃ الجمیل غزالہ صاحبہ نے اجتماع کی رپورٹ پیش کی جب کہ کارگزاری رپورٹ حامدہ چوہدری صاحبہ نے پڑھی۔جس کے بعد پوزیشن حاصل کرنے والیوں میں صدر صاحبہ نے انعامات تقسیم کیے۔ حضورِ انور کا پیغام ایک بار پھر جرمن اور اردو میں پڑھا گیا۔ صدر صاحبہ نے اختتامی تقریر میں ممبرات کو حضور کی نصائح پر عمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا نیز اجتماع کے روحانی و دینی ماحول میں رہ کر جو کچھ سیکھا ہے اس کو اپنی زندگی کا مستقل حصہ بنانے کی تلقین کی۔ آخر میں صدر صاحبہ نے تمام کارکنات اور اجتماعی کے موقع پر محنت سے ڈیوٹی دینے والیوں کا شکریہ ادا کیا اور اجتماعی دعا پر لجنہ اماء اللہ جرمنی کا اکیالیسواں سالانہ اجتماع اختتام پذیر ہوا۔ اجتماع کی منتظمہ اعلیٰ مکرمہ نسیم احمد (معاون صدر) اور ناصرات کے اجتماع کی منتظمہ اعلیٰ مکرمہ آصفہ محمد صاحبہ ان کے ساتھ 15؍ نائبات، 90؍ منتظمات اور 1550 کارکنات نے انتہائی محنت اور جاں فشانی سے رضاکارانہ خدمات سرانجام دیں۔ اللہ تعالیٰ ان سب کام کرنے والیوں کو بہترین جزا دے۔

(رپورٹ: لبنیٰ ثاقب۔ منتظمہ رپورٹنگ)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button