جلسہ سالانہ

جماعتِ احمدیہ برطانیہ کے 53ویں جلسہ سالانہ 2019ء کی مختصر رپورٹ

(ادارہ الفضل انٹرنیشنل)

جلسہ سالانہ کا اختتامی اجلاس 04؍ اگست 2019ء بروز اتوار

جلسے کے تیسرے دن جلسہ سالانہ کے اختتامی اجلاس سے قبل مکرم رفیق احمد حیات صاحب امیر جماعت احمدیہ یوکے کی صدارت میں مہمانانِ خصوصی کی تعارفی تقاریر پر مشتمل سیشن 3؍ بج کر 20 منٹ پر تلاوت قرآن کریم سےشروع ہوا۔ مکرم حافظ طٰہٰ داؤد صاحب مربیٔ سلسلہ نے سورۃالعلق کی تلاوت کی۔اس کے بعد مکرم امیر صاحب نے بتایا کہ جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ اس اجلاس میں دنیا بھر سے تشریف لانے والے معزز مہمانان اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہیں ۔ آج بھی بہت سے معزز مہمانان موجود ہیں۔ اس کے بعد درج ذیل مہمانوں نے اپنے نیک تأثرات کا اظہار کیااور اپنے ملکوں کی نمائندگی میںپیغامات پڑھ کر سنائے۔

٭ Councillor Mary Foryszewski Mayor of Waverley

٭ John Pontifex Head of Press and Information-Aid to the Church in Need

٭ Rabbi Gabriel Negrin Chief Rabbi in Greece

٭ Mervyn Thomas Chairman- Christian Solidarity Worldwide

٭ Iliana Calles Member of Parliament in Guatemala

٭ Dr Rami Ranger CBE Chairman- Sikh Nation Association UK

٭ Chief Rene Chabyan Chief of the Cumberland Tribe- Canada

٭ Cooper W. Kruah Sr. Minister of Post and Telecommunications in Liberia

٭ Simeon Sawadogo Minister of State- Burkina Faso

٭ Damian Hinds MP (Member of Parliament- House of Commons)

٭ Lord Ahmad Tariq Ahmad of Wimbledon UK Minister of State for Commonwealth and the United Nations

شام چار بج کر 20 منٹ پر ایم ٹی اے انٹرنیشنل پر حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا قافلہ نمودار ہوا۔ حضورِ انور چار بج کر 23 منٹ پر پنڈال میں رونق افروز ہوئے۔جونہی حضورِ انور پنڈال میں داخل ہوئے فضا نعروں سے گونج اٹھی۔ حضورِ انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سب کو السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ کا تحفہ دیا اور فرمایا :بیٹھ جائیں۔ جس پر تمام حاضرین بیٹھ گئے۔ بعد ازاں مکرم امیر صاحب نے اس اجلاس کے آخری معزز مہمان Sir Ed Davey MP Kingston and Surbiton کو اپنے تأثرات کا اظہارکرنے کے لیے دعوت دی۔ موصوف کے تأثرات کے بعد مکرم امیر صاحب نے حضورِ انور کی خدمتِ اقدس میں عرض کیا کہ مَیں کینیڈا سے تشریف لانے والے وفد کو acknowledgeکرنا چاہتا ہوں جس میں Honourable Steven .L اپنے بعض منسٹرز مائیکل ٹابالو اور خالد رشید کےساتھ آئے ہیں۔

حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جلسہ سالانہ برطانیہ 2019ء کے اختتامی اجلاس کا باقاعدہ آغاز چار بج کر 29منٹ پر فرمایا۔ مکرم فیروز عالم صاحب نے سورۂ آلِ عمران کی آیات 15 تا 21 کی تلاوت اور ان آیات کا اردو ترجمہ از تفسیر صغیر پڑھنے کی سعادت حاصل کی۔ مکرم فَرَج عودہ صاحب نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے تحریر فرمودہ ایک عربی قصیدے میں سے منتخب اشعار خوش الحانی کے ساتھ پڑھ کر سنائے۔اردو منظوم کلام حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام ‘‘جمال و حسنِ قرآں نورِ جانِ ہر مسلماں ہے’’ میں سے منتخب اشعار مکرم مرتضیٰ منان صاحب کو ترنم کے ساتھ پڑھنے کی سعادت ملی۔

بعد ازاں مکرم رفیق احمد حیات صاحب امیر جماعت احمدیہ یوکے نےامن انعام کا اعلان کیا جسے Ahmadiyya Muslim Peace Prize(احمدیہ مسلم پیس پرائز)کہا جاتا ہے۔یہ انعام 2009ءسے سالانہ Peace Symposiumپر دیا جاتا ہے۔ دنیا بھر میںامن کو فروغ دینے کےلیے منتخب شخصیات کو یہ انعام دیا جاتا ہے۔ امسال اس انعام کی حق دار محترمہ Barbra Hofmannصاحبہ قرار پائیں جن کا تعلق سوئٹزرلینڈ سے ہے۔انہوں نے پسماندہ علاقوں میںبچوں کی بہبود کے لیے فلاحی کام کیے ہیں۔ یہ انعام انہیں آئندہ سال امن کانفرنس میں پیش کیا جائے گا۔

اس کے بعد حضورِ انور نے تعلیمی میدان میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلبہ کو اسنادِ امتیاز اور میڈلز عطا فرمائے۔ان خوش نصیب طلبہ کے نام حسب ذیل ہیں:`

میڈلز کی تقسیم کے بعد پانچ بج کر 26 منٹ پر حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز جلسہ سالانہ کے اختتامی خطاب کے لیے منبر پر تشریف لائے اور سب حاضرین و سامعین کو السلام علیکم و رحمۃ اللہ کا تحفہ عطا فرمایا۔

حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بصیرت افروز خطاب میںقرآن کریم میںمذکور حقوق العباد کا بیان فرمایا اور اس امر پر زور دیا کہ قرآن کریم ہی ایک ایسی کتاب ہے جس کے احکامات پر عمل کرنے میں آج دنیا کے امن کی ضمانت ہے۔

حضورِ انور نے قرآن کریم کی آیات کی روشنی میں حقوق العباد کے مختلف پہلوؤں پرتفصیلی بحث کی اور اس بات کو ثابت فرمایا کہ اسلام ہی ایک ایسا مذہب ہے جس نے ہر ایک کے حقوق کی حفاظت کی ہے اور ایک حسین معاشرے کی بنیاد رکھی ہے۔

حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ آج کل مذہب کے خلاف جو طاقتیں ہیں وہ اس بات پر اپنا پورا زور لگانے کی کوشش کر رہی ہیں کہ کس طرح دنیا میں مذاہب کے ماننے والوں کو مذہب سے متنفر کر کےہٹایا جائے اور خاص طور پر مسلمانوں کو۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ عیسائی دنیا میں مذہب کی تعلیم دینے والوں میں اختلاف ہےاور بعض لوگوں کا یہ خیال ہے کہ بائبل کی بعض باتوں میں تبدیلی کرنی ضروری ہے۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ اگر اب بھی یقین ہو کہ خدا بولتا ہے اور نشان ظاہر کرتا ہے تو مذہبی کتابوں کو بدلنے کی باتیں نہ ہوں۔ہم اللہ کے فضل سے اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس کی حفاظت کا وعدہ کیا ہوا ہے۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ حضرت مسیح موعودؑ نے ہمیں اس بات کا ادراک دیا کہ معاشرے اور تمدنی تعلقات سے لےکر حکومتی اور بین الاقوامی تعلقات تک کے لیےقرآن کریم میں احکامات موجود ہیں۔اس لیے ہمیں کسی قسم کی احساس کمتری میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں۔

قرآنِ کریم اور آنحضرت ﷺ نےجو حقوق قائم کیے ہیں وہی دنیا کی ہر سطح پر امن قائم کرنے کی ضمانت ہیں۔
حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اسلام پر اعتراض ہوتا ہے کہ وہ حقوق کی حفاظت نہیں کرتا۔

حضورِ انور نے سورۃ النسا ء کی آیت 37 اورحضرت مسیح موعود ؑ کے ارشادات کے حوالے سے حقوق العباد کی ادائیگی کی طرف توجہ دلائی۔

اس کے بعد حضورِ انور نے بعض انفرادی حقوق کا ذکرفرمایا جن میں سے سب سے پہلے والدین کے حقوق کا ذکر تھا۔

حضورِ انور نے سورۂ بنی اسرائیل کی آیت 24تا25 اورسورۂ لقمان کی آیت 15تا16اور ان کا ترجمہ سنا کر احباب جماعت کو والدین کے حقوق ادا کرنے کی نصیحت کی۔ اسی طرح احادیث نبویﷺ کی روشنی میں والدین کی خدمت کی طرف توجہ دلائی۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ آج کل اگر ماں باپ بچوں کی تربیت کے لیے بھی کچھ کہہ دیں تو بچوں کے حقوق والے ادارے شور ڈالنے لگ جاتے ہیں۔بچوں کے حقوق کا بیان بھی قرآن کریم میں ہے۔قرآن کریم نے تعلیم دی ہے کہ ان کی تعلیم و تربیت کا خیال رکھنا ان کا حق ہے۔حضورِ انور نے فرمایا کہ ماں باپ کی طلاق کی صورت میں اسلام نے جو حقوق قائم کیے ہیں وہ آج کےانسانوں کے بنائے ہوئے قوانین سے بہتر ہیں۔
پھر حضورِ انور نے فرمایا کہ قرآن کریم نے یتیم بچوں کے حقوق کا خیال رکھا ہے۔ بچوں کے حقوق کے حوالے سے حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ نےمزیدفرمایا کہ اسلام نے مشرکین کے بچوں کے حقوق کی بھی ضمانت دی ہے۔ اسلام بچوں سے مساوی سلوک کو بھی یقینی بناتا ہے۔ حضورِ انور نے حضرت مسیح موعود ؑ کے اقتباسات کی روشنی میں بچوں سے شفقت کرنے کا ذکر فرمایا۔حضورِ انور نے فرمایا کہ اسلام نے بچوں کی تربیت کے ضمن میں متوازن تعلیم دی ہے اور جہاں شفقت کاحکم دیا ہے وہاں ان کی اصلاح کے لیے مناسب تا دیب کی بھی اجازت دی ہے۔

حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے بیویوں کے حقوق کے حوالے سےبیان فرمایا کہ کس طرح اسلام نے بیویوں سے حسنِ سلوک کی تعلیم دی ہے اور بیوی بچوں کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہونے کے لیے ایک دعا بھی سکھائی ہے۔ اسی طرح طلاق کی صورت میں بیویوں سے حسنِ سلوک کی اسلامی تعلیم کا بیان فرمایا۔

حضورِ انور نے بہن بھائیوں سے حسن سلوک اور ان سے حسن ظن کی تعلیم کے حوالے سے قرآن کریم کی آیات بیان کیں۔اسی طرح حضورِ انور نے آپس میں پیار محبت کی تعلیم اوربغض، حسد اور کینہ نہ رکھنے کے حوالے سے حضرت مسیح موعودؑ کے ارشادات پیش فرمائے۔

حضورِ انور نے صلہ رحمی کرنے، پڑوسیوں، بیواؤں، بوڑھوں، دشمنوںاورلونڈیوں سے حسن سلوک کرنے کے حوالے سے قرآن کریم کی آیات، احادیث نبویﷺ اور حضرت مسیح موعود ؑکے ارشادات بیان فرمائے۔
دشمنوں سے حسن سلوک کے ضمن میں حضورِ انور نے آنحضرتﷺ کے فتح مکہ کے موقع پر شاندار عفو کابیان فرمایا۔

بعد ازاں حضورِ انور نے مذہبی رواداری اور غیر مسلموں سے حسن سلوک کے حوالے سے آیات قرآنی، احادیث اور حضرت مسیح موعود ؑ کے اقتباسات پیش فرمائے کہ اسلام نے کس طرح ہر ایک سے حسن سلوک کی تعلیم دی ہے اور فرمایا کہ جس طرح خدا تعالیٰ تمام جہانوں کا ربّ ہے اسی طرح ایک سچے مسلمان کو بھی تمام جہان سے حسن سلوک کاحکم ہے۔

آخر پر حضورِ انور نے دعا کی تحریک فرمائی کےایسے علاقوںمیں رہنے والے احمدیوں کے لیے دعا کریں جہاں جماعت پر سختی ہے۔اسی طرح مسلمانوں کے لیے ، تمام دنیا کے لیے حضورِ انور نے دعا کی تحریک فرمائی کہ اللہ ان کو ہلاکت اور تباہی سے بچائے۔

حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا یہ خطاب6بجکر 56منٹ پر اختتام پذیر ہوا۔ بعد ازاں مختلف گروپس کی صورت میں عربی، اردو، انگریزی، بنگلہ، پنجابی وغیرہ مختلف زبانوں میں احباب نے اپنے پیارے امام سے محبت اورعقیدت پر مشتمل ترانے پیش کیے۔

حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے شام 7؍ بج کر 20؍ منٹ پراپنے تمام عشّاق کو جلسہ سالانہ برطانیہ سے ہاتھ اٹھا کر الوداعی ‘السّلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ’ کا تحفہ عطا فرمایا اور دعا دی ‘‘اللہ حافظ ہو’۔

اس طرح کروڑوں رحمتوں اور برکتوں کو سمیٹے ہوئے یہ جلسہ سالانہ اپنے بابرکت اختتام کو پہنچا۔

اللہ تعالیٰ ہر احمدی مسلمان کو اس جلسے کی برکات سے فیضیاب فرمائے۔ آمین

(رپورٹ: فرّخ راحیل، سیّد احسان احمد)

………………………………………………………………………………

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button