پیغام حضور انور

‘‘خدائے تعالیٰ نے اس گروہ کو اپنا جلال ظاہر کرنے کے لیے اور اپنی قدرت دکھانے کے لیے پیدا کرنا اور پھر ترقی دینا چاہا ہے۔۔۔‘‘

(امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بںصرہ العزیز)

مجلس انصار اللہ جرمنی کے اجتماع 2019ء کے موقع پر امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا بصیرت افروز خصوصی پیغام

پیارے ممبران مجلس انصاراللہ جرمنی

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ آپ کو اپنا سالانہ اجتماع منعقدکرنے کی توفیق مل رہی ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کا انعقاد ہرلحاظ سے بابرکت فرمائے۔آمین

مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے ۔میراپیغام یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ہم سب پر یہ بہت بڑااحسان ہے کہ اس نے ہمیں اس زمانے کے امام سیدنا حضرت مرزاغلام احمد صاحب قادیانی مسیح موعود ومہدی معہود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ماننے کی توفیق عطافرمائی اورآپ کے بعد خلافتِ احمدیہ کے بابرکت نظام سے وابستہ فرمایا۔ہراحمدی کا فرض ہے کہ آپ کی تعلیمات سے اچھی طرح واقفیت حاصل کرے اوران پر خودبھی عمل پیرا ہواوراپنے اہل وعیال کو بھی ان پرعمل کی نصیحت کرتارہے۔حضورعلیہ السلام نے اپنی جماعت کو مختلف وقتوں میںجو نصائح فرمائی ہیں وہ کشتیٔ نوح، ازالہ اوھام ، رسالہ الوصیت اورآپ کی دیگر کتب اور ملفوظات میں درج ہیں۔آپ محبتِ الٰہی ، توبہ نصوح، پاکیزگی، حقیقی نیکی، امن اور صلاحیت اوربنی نوع انسان کی ہمدردی کی خاص تاکید فرمایاکرتے تھے ۔چنانچہ آپ اپنے پیارے متبعین کو نصائح کرتے ہوئے فرماتے ہیں :

‘‘ ہرایک شخص اپنے بھائی سے بکمال ہمدردی و محبت پیش آوے اور حقیقی بھائیوں سے بڑھ کر اُن کا قدرکرے۔ اُن سے جلد صلح کر لیوے اور دلی غبار کو دُور کردیوے اور صاف باطن ہو جاوے اور ہرگز ایک ذراکینہ اور بُغض اُن سے نہ رکھے۔’’

آپؑ مزید فرماتے ہیں :

‘‘یہ سلسلہ بیعت محض بمراد فراہمی طائفہ متقین یعنی تقویٰ شعارلوگوں کی جماعت کے جمع کرنے کے لیے ہے تا ایسے متقیوں کا ایک بھاری گروہ دنیا پر اپنا نیک اثر ڈالے اور اُن کا اتفاق اسلام کے لیے برکت وعظمت و نتائج خیر کا موجب ہو اور وہ ببرکت کلمہ واحدہ پر متفق ہونےؔ کے اسلام کی پاک و مقدس خدمات میں جلد کام آسکیں اور ایک کاہل اور بخیل و بے مصرف مسلمان نہ ہوں اورنہ اُن نالائق لوگوں کی طرح جنہوں نے اپنے تفرقہ و نا اتفاقی کی وجہ سے اسلام کو سخت نقصان پہنچایا ہے اور اس کے خوبصورت چہرہ کو اپنی فاسقانہ حالتوں سے داغ لگا دیا ہے اورنہ ایسے غافل درویشوں اور گوشہ گزینوں کی طرح جن کو اسلامی ضرورتوں کی کچھ بھی خبر نہیں اور اپنے بھائیوں کی ہمدردی سے کچھ غرض نہیں اور بنی نوع کی بھلائی کے لیے کچھ جوش نہیںبلکہ وہ ایسے قوم کے ہمدرد ہوںکہ غریبوں کی پناہ ہوجائیں۔ یتیموں کے لیے بطور باپوں کے بن جائیں اور اسلامی کاموں کے انجام دینے کے لیے عاشق زار کی طرح فدا ہونے کو تیار ہوں اور تمام تر کوشش ا س بات کے لیے کریں کہ ان کی عام برکات دنیا میں پھیلیں اور محبت الٰہی اور ہمدردی بندگان خدا کا پاک چشمہ ہر یک دل سے نکل کر اور ایک جگہ اکٹھا ہو کر ایک دریا کی صورت میں بہتاہوا نظر آوے۔ خدا تعالیٰ نے ارادہ فرمایا ہے کہ محض اپنے فضل اور کرامت خاص سے اس عاجز کی دعاؤں اور اس ناچیز کی توجہ کو ان کی پاک استعدادوں کے ظہور و بروز کا وسیلہ ٹھہراوے۔ اور اُس قدّوس جلیل الذات نے مجھے جوش بخشا ہے تا میں ان طالبوں کی تربیت باطنی میں مصروف ہوجاؤں اور اُن کی آلودگی کے ازالہ کے لیے رات دن کوشش کرتا رہوں اور اُن کے لیے وہ نور مانگوں جس سے انسان نفس اورشیطان کی غلامی سے آزادؔ ہوجاتا ہے اور بالطبع خدائے تعالیٰ کی راہوں سے محبت کرنے لگتا ہے اور اُن کے لیے و ہ روح قدس طلب کروں جو ربوبیت تامہ اور عبودیت خالصہ کے جوڑ سے پیدا ہوتی ہے اوراس روح خبیث کی تکفیر سے اُن کی نجات چاہوں کہ جو نفس امارہ اور شیطان کے تعلق شدید سے جنم لیتی ہے۔ سو میں بتوفیقہ تعالیٰ کاہل اور سُست نہیں رہوں گا اور اپنے دوستوں کی اصلاح طلبی سے جنہوں نے اس سلسلہ میں داخل ہونا بصدق قدم اختیار کرلیا ہے غافل نہیں ہوں گابلکہ اُن کی زندگی کے لیے موت تک دریغ نہیں کروں گا اور اُن کے لیے خدائے تعالیٰ سے وہ روحانی طاقت چاہوں گا جس کا اثر برقی مادہ کی طرح اُن کے تمام وجود میں دوڑ جائے۔ اور میں یقین رکھتاہوں کہ اُن کے لیے کہ جو داخل سلسلہ ہوکر صبر سے منتظر رہیں گے ایسا ہی ہو گا کیونکہ خدائے تعالیٰ نے اس گروہ کو اپنا جلال ظاہر کرنے کے لیے اور اپنی قدرت دکھانے کے لیے پیدا کرنا اور پھر ترقی دینا چاہا ہے تادنیا میں محبت الٰہی اورتوبہ نصوح اور پاکیزگی اور حقیقی نیکی اور امن اورصلاحیت اور بنی نوع کی ہمدردی کو پھیلاوے۔ سو یہ گروہ اس کا ایک خالص گروہ ہو گااور وہ انہیں آپ اپنی روح سے قوت دے گا اور انہیں گندی زیست سے صاف کرے گا اور ان کی زندگی میں ایک پاک تبدیلی بخشے گا۔’’

(ازالہ اوھام۔روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 560تا562)

پس اجتماع کے ان ایام میں بھی اورگھروں میں لوٹنے کے بعد بھی ان تعلیمات کو یاد رکھیں ۔ان کاباربار مطالعہ کرتے رہیں۔حقوق اللہ اورحقوق العبادکی ادائیگی کریں۔ روحانیت میں ترقی کریںاورہرپہلو سے جائزہ لے کر اپنی کمیوں کو دورکرنے کی کوشش کریںتاکہ آپ کے اندروہ روحانی انقلاب برپاہوجو حضرت مسیح موعود علیہ السلام اپنے پیارے متبعین میں دیکھنا چاہتے تھے ۔اللہ تعالیٰ آپ کواس کی توفیق عطافرمائے اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی اپنی پیاری جماعت کے لیے دعاؤں کا وارث بنائے۔آمین

والسلام

خاکسار

مرزا مسرور احمد

خلیفۃ المسیح الخامس

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button