متفرق مضامین

مراکز احمدیت کی ترقیات اور خدمتِ انسانیت (قسط نمبر 2۔ آخر)

لندن ۔ مرکز ثالث

برطانیہ کی سر زمین کو یہ فخر اور اعزاز حاصل ہے کہ اس ملک میں تبلیغ اسلام کا آغاز خود سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود ؑ نے فرمایا اور آپ ؑ کے مبارک عہد میں ہی آپ کے دعویٰ کی پکار اس ملک میں گونجنے لگی ۔حضور اپنے منظوم کلام میں بھی یورپ اور برطانیہ کے اسلام قبول کرنے کی پیشگوئی فرماتے ہیں:

کیوں عجب کرتے ہو گر میں آ گیا ہو کر مسیح

خود مسیحائی کا دم بھرتی ہے یہ باد بہار

آسماں پر دعوت حق کے لیے ایک جوش ہے

ہو رہا ہے نیک طبعوں پر فرشتوں کا اتار

آ رہا ہے اس طرف احرار یورپ کا مزاج

نبض پھر چلنے لگی مردوں کی ناگاہ زندہ وار

کہتے ہیں تثلیث کو اب اہل دانش الوداع

پھر ہوئے ہیں چشمہ توحید پر از جاں نثار

(براہین احمدیہ حصہ پنجم تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ روحانی خزائن جلد نمبر21صفحہ131نظارت اشاعت ربوہ)

پس خدا تعالیٰ کے منشا کے مطابق حضرت اقدس علیہ السلام نے مختلف ذرائع سے یورپ اور خاص کر انگلستان کو حقیقی اسلام سے متعارف کروایا۔ پھر حضرت خلیفۃ المسیح الاول کے دور میں حضرت چوہدری فتح محمد سیال صاحبؓ28جون 1913ء کو پہلے مبلغ کے طور پر لندن کے لیے روانہ ہو گئے۔اور اس طرح ایک نئے دور کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ پھر 19اکتوبر 1924ء کو حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے اپنے دست مبار ک سے لندن و یورپ کی سب سے پہلی مسجد کا سنگ بنیاد رکھ کر اس مشن میں حقیقی رنگ میں جان ڈال دی۔

1984ء کا سال جماعت احمدیہ کی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہےجب اپریل 1984ء میں پاکستان کے صدر مملکت جنرل محمد ضیاء الحق کی طرف سے ایک انتہائی قابل مذمت اور قابل نفرین آرڈنینس جاری ہونے کی بنا پر خلافت احمدیہ لندن کی طرف عازم سفر ہوئی اور لندن کو سعادت بخشتے ہوئے اور ربوہ کے لاکھوں دل مغموم چھوڑ کر حضرت خلیفۃ المسیح الرابع کو مع حرم محترمہ بیگم صاحبہ اور اپنی دو صاحبزادیوں کے لندن تشریف لے جانا پڑا ۔

حضرت خلیفۃ المسیح کے لندن تشریف لے جانے سے لندن جماعت احمدیہ کے تیسرے مرکز کے طور پر دنیا کے سامنے ابھرا۔

لندن بطور مرکز احمدیت

خلافت احمدیہ کےلندن منتقل ہونے سے جماعت احمدیہ کو ایک عالمگیر حیثیت حاصل ہوگئی۔ اب جماعت احمدیہ یعنی حقیقی اسلام کی ترقیات میں پہلے سے کئی گناہ تیزی سے اضافہ ہونے لگا۔ ان تمام ترقیات کا جائزہ اس مختصر مضمون میں پیش کرنا بہت مشکل امر ہے۔ لہٰذا چند ایک امور کا تذکرہ کیا جارہا ہے جن کا تعلق خدمت انسانیت سے براہ راست ہے۔

ایم ٹی اے

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒنے 1994ء میں MTAکی بنیاد ڈالی۔ایم ٹی اے کے ذریعہ مواصلاتی فتوحات کے تذکرہ کے دوران خلافت خامسہ میں اس کی نئی شاخوں کا ذکر بھی ضروری ہے۔

23جون 2003ء سے ایم ٹی اے کی نشریات Asia Sat 3 پر شروع ہوگئیں۔22؍اپریل 2004ء سے ایم ٹی اے کے دوسرے چینل MTA الثانیہ کا اجرا ہوا۔23 مارچ 2006ء کو ایم ٹی اے کے نئے آٹومیٹڈ براڈ کاسٹ سسٹم کا افتتاح ہوا۔ 10جولائی 2006ء کو انٹرنیٹ پر ایم ٹی اے کی نشریات شروع ہوگئیں۔

(الفضل 28مئی 2008ء)

23 مارچ 2007ء کو دنیائے عرب کے لیے عربی زبان میں ‘‘ایم ٹی اے الثالثہ العربیہ’’کی 24گھنٹے نشریات کا آغاز ہوا اور 15 جون 2007ء کو انٹرنیٹ پر باقاعدہ ٹی وی چینل کے طور پر شروع کر دیا گیا۔20 جولائی 2009ء کو انٹرنیٹ پر ایم ٹی اے کے دوسرے آڈیو چینل کی سروس کا آغاز ہوا۔یکم اگست 2016ء حضورِ انور نے ایم ٹی اے افریقہ کا افتتاح فرمایا۔

تبلیغ زمین کے کناروں تک

اللہ تعالیٰ کا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ساتھ وعدہ تھا کہ میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا۔ اس وعدہ کا ظہور دائمی مرکز قادیان کے دورہ کے دوران ہوا جب 16دسمبر 2005ء کو قادیان کی مسجد اقصیٰ سے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ کے خطبہ جمعہ کی صورت میں حضرت مسیح موعود کی تبلیغ زمین کے کناروں تک پہنچنے لگی اور جلسہ کے خطابات کے علاوہ 5خطبات جمعہ اور ایک خطبہ عیدالاضحی کی صورت میں گونجتی رہی۔پھر صرف مواصلاتی اور فضائی سلسلہ کے تحت ہی نہیں بلکہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بنفس نفیس مختلف قوموں کے نزدیک زمین کے جو بھی کنارے ہیں خواہ وہ فجی ہو یا ماریشس یا آئرلینڈ یا قطب شمالی کے قریب امریکہ اور کینیڈا کے علاقے ان سب جگہوں پرتبلیغ کے اس پیغام کو پہنچایا۔

ہیومینٹی فرسٹ کا قیام

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع نے خطبہ جمعہ 28اگست1992ءبمقام مسجد فضل لندن میں اس تنظیم کا اعلان فرمایا۔چنانچہ 1993ءمیں ہیومینٹی فرسٹ کےنام پر ایک بین الاقوامی تنظیم کا قیام عمل میں آیا۔اور یہ تنظیم کئی ممالک میں رجسڑہوچکی ہے۔اس تنظیم کا کام بغیر کوئی فرق کیے خدمت کرنا ہے اور مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کرنا ہے ۔اس نے یورپ ،افریقہ اور برصغیر کے آفات زدہ علاقوں میں خدمات کا آغاز کیا۔ہر مشکل وقت میں ریلیف کیمپ قائم کیے اور افریقہ میں تعلیم کے فروغ اور غربت کے خاتمے اور طبی میدان میں خدمات کا سلسلہ جاری ہے۔چند ایک خدمات درج ذیل ہیں:

جنوب مشرقی ایشیا اور مشرق بعیدعلاقہ میں 2004ء کے سونامی میں خدمات سرانجام دیں۔2005ء میں گیانا کا سیلاب،اگست ستمبر 2005ء میں امریکہ میں قطرینہ اور ریٹا نامی سمندری طوفانوں نے تباہی مچائی، 1999ء میں ترکی کا زلزلہ، بھارت کے صوبہ گجرات میں زلزلہ، پاکستان میں 8؍اکتوبر 2005ء کا زلزلہ، 1993 بوسنیا کی جنگ ، گیمبیا میں 28؍ایکڑ پر مشتمل تعلیمی ادارہ کا قیام، طلباء کو وظائف،بورکینا فاسو، سیرالیون، بینن، گھانا اور گیمبیا میں کمپیوٹر کی تعلیم کے مراکز کا قیام،عورتوں کو سلائی کی تربیت اور سلائی مشینوں کی تقسیم۔برطانیہ اور افریقہ میں ایک خاندان کی نگہداشت پروگرام ،افریقہ میں آنکھوں کے علاج کی سہولت، مغربی افریقہ کے دور دراز علاقوں میں واٹر پمپس کی سہولت وغیرہ

پہلے دو مراکز میں ترقیات

لندن سے پہلے دو مراکز احمدیت قادیان اور ربوہ میں خلافت احمدیہ کی برکات کےسبب ترقیات کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور خدمت انسانیت کے میدان میں وہ ہر لمحہ اپنے پیارے آقا کی رہنمائی اور شفقت کے زیر سایہ بڑھتے رہے ہیں۔ آئیے کچھ امور کا جائزہ لیتے ہیں۔

قادیان کی ترقیات و خدمات

(مرکز احمدیہ لندن کے دور میں)

٭……1989ء میں حضورؒ کے اس ارشاد پر کہ بڑی جماعتیں اپنے ملک کے مہمانوں کو ٹھہرانے کے لیے قادیان میں گیسٹ ہائوس تعمیرکریں، محلہ دارالانوار میں1989-90ء میں چار بڑے بڑے دو منزلہ گیسٹ ہائوس تعمیر ہوئے۔

٭…… نومبائعین کی تربیت کے لیے معلمین کی شدت سے ضرورت محسوس کی جانے لگی تو حضورؒ نے ‘‘جامعۃ المبشرین’’ کے نام سے ایک درسگاہ جاری فرمائی۔ جس کے لیے دارالانوارمیں ہی دو منزلہ دیدہ زیب عمارت تعمیر ہوئی اورطلباء کی رہائش کے لیے عارضی بیرکس کے نام سے بھی آٹھ بڑے بڑے ہال تعمیر ہوئے۔

٭…… حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے ارشاد پر نور ہسپتال کے نام سے نیا ہسپتال تعمیر ہوا۔ یہ عمارت بھی نہایت دیدہ زیب ہے اور اس میں ایکسرے، الٹرا سائونڈ، دانتوں کا مکمل یونٹ، اپریشن تھیٹر، جنرل وارڈ اور VIPکمرے موجود ہیں۔ نیز ہومیوپیتھک ڈسپنسری بھی مفت خدمت کررہی ہے۔

٭…… مکرم ڈاکٹر حمید الرحمن صاحب آف امریکہ نے ‘‘سرائے طاہر’’کے نام سے ایک عالیشان عمارت تعمیر کروائی جس پر 6 کروڑ روپے لاگت آئی۔

٭…… مجلس خدام الاحمدیہ کا دفتر ‘‘ایوان خدمت’’، مجلس انصار اللہ کا دفتر ‘‘ایوان انصار’’اور لوکل مجلس خدام الاحمدیہ کادفتر ‘‘ایوان طاہر’’بھی تعمیر ہوئے۔

٭…… بیوت الحمد کالونی میں چھ مزید کوارٹر تعمیر ہوئے۔ جبکہ حضور نے کوٹھی دارالسلام میں چالیس کوارٹر تعمیر کرنے کی منظوری مرحمت فرمائی ۔ دارالفضل میں بھی تین کوارٹر تعمیر ہوئے۔

٭…… 2005ء میں حضور انور کی قادیان آمد کی اطلاع پر مہمانوں کی غیر معمولی آمد کے پیش نظر پہلے سے موجود تین لنگرخانوں کی تعمیرنو کی گئی، تین نئے لنگرخانے تعمیر ہوئے۔

٭…… محلہ ناصر آباد میں جلسہ سالانہ کے لیے ایک بڑا دو منزلہ سٹور تعمیر ہوا۔ نیز جلسہ سالانہ کے نئے دو منزلہ دفاتر بھی تعمیر ہوئے۔

٭…… جماعتی ضرورتوں کے پیش نظر حضور انور کی منظوری سے نئی آٹومیٹک آفسٹ مشین لگائی گئی جبکہ فولڈنگ مشین، سلائی مشین اور کٹنگ مشین بھی لگائی گئی۔ پریس کی نئی عمارت بھی بنائی گئی۔
٭…… 2005ء میں حضور انور نے مسجد اقصیٰ کی توسیع کا ارشاد فرمایا۔

٭…… دفتر نشرواشاعت اور MTA کے لیے محلہ دارالانوار میں ایک سات کنال کے پلاٹ پر دفاتر کی تعمیر کی گئی۔

٭…… حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد پر لائبریری کی نئی عمارت تعمیر کی گئی۔

٭…… آسٹریلین گیسٹ ہاؤس اور ماریشین گیسٹ ہاؤس اور دیگر کچھ گیسٹ ہاؤسز کی تعمیر کی گئی۔

ربوہ کی ترقیات و خدمات

(مرکز احمدیہ لندن کے دور میں)

حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے لندن ہجرت کرنے کے بعد کی ترقیات و خدمات کا تذکرہ پیش ہے۔

دارالیتامیٰ

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع کی ہدایت پر اگست 1986ء میں دارالیتامیٰ کی تعمیر کی گئی۔ مورخہ 5 دسمبر 1987ء ساڑھے دس بجے دن مکرم صاحبزادہ مرزا منصور احمد صاحب ناظر اعلیٰ و امیرِ مقامی نے دارلیتامیٰ کی عمارت کا سنگِ بنیاد رکھا۔

(ضمیمہ ماہنامہ انصار اللہ دسمبر 1987ء )

نصرت جہاں ہومیو پیتھک کلینک ربوہ

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع کی اجازت سے لجنہ اماءاللہ کے زیر نگرانی اس کلینک کا افتتاح 30 دسمبر1996ءکو ہوا۔

19 فروری 2003ء کو اس کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا گیا (الفضل 29 مارچ 2003ء)اس کلینک کا افتتاح 16؍اپریل 2005ء کو ہوا۔ (الفضل 27؍اپریل 2005ء)۔ یہ کلینک دفتر لجنہ اماءاللہ ربوہ پاکستان میں واقع ہے۔

نور العین دائرۃ الخدمۃ الانسانیہ ربوہ

‘‘نو ر العین دا ئرة الخد مۃ الا نسا نیۃ’’کی بلڈنگ فضل عمر ہسپتال کے سامنے ربوہ اڈے کے ساتھ تعمیر کی گئی ہے۔ ا س بلڈنگ میں درج ذیل شعبہ جات ہیں ۔بلڈ بینک ، نو ر آ ئی ڈ و نر ایسو سی ایشن، تھیلسیمیا وہیمو فیلیا سنٹر ، ڈینٹل کلینک

1۔ بلڈ بنک ربوہ

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒکی اجازت سے خدام الاحمدیہ پاکستان نے 21جولائی1994ءکو احاطہ مسجدبیت المہدی گولبازارربوہ میں مرکز عطیہ خون قائم کیا ۔ بعدمیں احاطہ ایوان محمودمیں مستقل عمارت کا سنگِ بنیاد 8مارچ 1999ء کو رکھا گیا۔دسمبر 2004ء سے وسعت کے پیش نظر یہ بلڈبنک‘‘نورالعین دائرۃ الخدمۃ الانسانیۃ’’کی عمارت میں قائم کیاگیاہے۔مطلوبہ بلڈگروپ کے مطابق خون کا انتظام کرنا ، بلڈ گروپنگ اور عطیہ خون دینے والوں کا ریکارڈ وغیرہ جیسے انتظام و انصرام اس ادارہ کے فرائض میں شامل ہیں۔

(ماہنا مہ رسا لہ خا لد سا لنا مہ ستمبر 1999ءصفحہ 185تا 189)
(روز نا مہ الفضل 28اپریل 2006ءصفحہ 03)

2۔نور آئی ڈونرز ایسوسی ایشن اور آئی بنک

نور آئی ڈونرزایسوسی ایشن اور آئی بنک کی بنیاد نومبر 2000ءمیں ایوان محمود ربوہ میں رکھی گئی۔اس ادارے کو قائم کرنے کا بنیادی مقصد کارنیا (آنکھ کے بیرونی پردے)کی بیماری کا شکار نابینا افراد کو بینائی فراہم کرنا ہے جس کے لیے دو امور ضروری ہیں:

1۔احباب جماعت کو وصیّت عطیّہ چشم کی تحریک کے ذریعے آئی ڈونرز بنانا ۔

2۔ مرحوم آئی ڈونرکی وفات کے بعد ان کے کارنیا حاصل کرنا اور ان حاصل کردہ کارنیا کے ذریعے مستحق نابینا افراد کی آنکھوں کی پیوند کاری کر کے ان کی بینائی بحال کرنا ہے۔
آئی بنک کا عملی آغاز 23 اپریل 2001ء کو ہوا۔

3۔تھیلسیمیا و ہیمو فیلیا سنٹر

یہ ادا ر ہ اپریل 2005ء کو ‘‘نورالعین دائر ۃ الخدمۃ الانسا نیۃ ’’میں قا ئم کیا گیا ۔تھیلسیمیا خون کی ایک موروثی بیماری ہے ۔ یہ اداراہ نو رالعین تھیلسیمیا و ہیمو فیلیا یونٹ خالصتاً خدمتِ خلق کے جذبے سے سر شا ر ہو کر اس بیما ری میں مبتلا بچوں کا فری علا ج کر رہا ہے ۔با ر با ر خو ن لگا نے کی وجہ سے جسم میں فولاد کی زیا دتی ہو جا تی ہے اور مختلف انفیکشنز ہوجا تے ہیں۔ادارہ میں اس مر ض کی بھی سہو لت مو جو د ہے جو کہ بغیر کسی چا رجز کے مہیا کی جا تی ہے ۔

(روز نا مہ الفضل سا لا نہ نمبر بعنوان خدمت ِخلق 28دسمبر 2011ءصفحہ 54)

4۔ڈینٹل کلینک

مجلس خدام الا حمدیہ پاکستان کے تحت نو رالعین دائرۃ الخدمۃ الا نسا نیۃ کی عما رت میں قائم کردہ اس ادارہ نے 11دسمبر 2007ءسے عورتوں اور بچوں کے لیے ڈینٹل کلینک کا آغاز کیا ۔

طاہر ہومیو پیتھک ہسپتال اینڈ ریسر چ انسٹیٹیوٹ ربوہ

حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے طاہر ہومیوپیتھک اور ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے قیام کی منظوری 2مارچ 2000ء کو دی۔یہ ادارہ پہلے کچھ سال تک مسجد بیت الصادق محلہ دارالعلوم غربی ربوہ میں کام کرتا رہا ۔حضور انور کی منظوری کے بعد اس ہومیوپیتھک کلینک کو طاہرہومیو پیتھک کلینک اینڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں تبدیل کر دیا گیا۔

ہومیو ڈسپنسری و میڈیسن بینک ربوہ

دفتر مجلس انصار اللہ پاکستان میں ایک ڈسپنسری موجود ہے جہاں مفت ادویات دی جاتی ہیں۔ایلوپیتھک ادویات کے لیے ایک میڈیسن بینک بھی موجود ہے جہاں مختلف قسم کی ادویات محلہ جات کے انصار کو تحریک کر کے اکٹھی کی جاتی ہیں اور بوقت ضرورت مستحقین کو فراہم کی جاتی ہیں۔اس کے علاوہ ایک ایمبولینس بھی موجود ہے جو کہ مرکز کی طرف سے لگائے گئے میڈیکل کیمپس اور نادار مریضوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

ناصر فائر اینڈ ریسکیو سروس ربوہ

مجلس خد ام الا حمدیہ پا کستا ن کے تحت پہلی فائر فا ئٹنگ کلاس کا انعقا د 19اگست تا2ستمبر2000ءکو ہوا۔تنظیمی طو ر پریہ سروس نومبر2000ءمیں فعا ل ہوئی ۔ اکتو بر 2003ءمیں حضر ت خلیفۃ المسیح الخا مس ایدہ اللہ تعا لیٰ بنصرہ العزیز نے اس سروس کا نام ‘‘ناصر فا ئر اینڈ ریسکیو سروس’’رکھنےکی منظوری مرحمت فرما ئی۔

طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ ربوہ

فضل عمر ہسپتال میں دل کے مریضوں کے علاج کے لیے ایک الگ انسٹیٹیوٹ قائم کیا گیا۔طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ کی تعمیر کا باقاعدہ آغاز دسمبر 2003ء کے آخری ہفتہ میں ہوا۔یہ ایک لاکھ 20 ہزار 547 مربع فٹ مسقف حصہ پر پھیلا ہوا ہے۔27 رمضان المبارک کو محترم صاحبزادہ مرزا خورشید احمد صاحب (مرحوم)ناظر اعلیٰ و امیر مقامی نے حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے نمائندہ کے طور پرقادیان مسجد مبارک اور حضور کی دعا کی ہوئی اینٹ سے اس ہارٹ انسٹیٹیوٹ کا سنگ بنیاد رکھا۔اس کاشعبہ آؤٹ ڈور15 ستمبر 2007ء سے مریضوں کے لیے کھولا گیا۔یکم اکتوبر 2007ء سے ان ڈور مریضان اور ایمرجنسی شعبہ کا آغاز ہوا۔15 نومبر 2007ء سے ڈائیگناسٹک اینڈ انٹر نیشنل پروسیجرز(اینجیو گرافی،اینجیو پلاسٹی اور پیس میکر)کی سہولیات کا آغاز ہوا۔

لنگر خانہ

لنگرخانہ کا نظام جو حضرت اقدس علیہ السلام کے گھر سے شروع ہوا تھا اب تمام دنیائے احمدیت میں پھیل چکا ہے۔ جماعت کی تاریخ میں ایک دن بھی ایسا نہیں آیا جب حضرت مسیح موعود کا لنگر بند ہوا ہو یا کوئی کمی آئی ہو۔ اب ہر بڑی جماعت اور ہر بڑے شہر میں یہ لنگر وسعت پذیر ہے اور قادیان اور ربوہ میں لنگرخانوں میں اس دور میں بے پناہ وسعت پید اہوئی ہے۔ ربوہ میں 7منزلہ نئی عمارت حضرت مسیح موعودؑ کی صداقت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

قادیان، ربوہ اور لندن میں روٹی پلانٹ بھی لگ گئے ہیں۔ جو صرف احمدیوں کی نہیں بلکہ کثیر تعداد میں آنے والے مہمانوں کی ضرورت بھی پوری کر رہے ہیں۔ جرمنی اور لندن میں تو دیگیں دھونے کی مشینیں بھی بنائی گئی ہیں۔

لندن میں کی جانے والی تحریکات
حضرت خلیفۃا لمسیح الرابعؒ بابت خدمت انسانیت

٭…… 9 نومبر 1984ء افریقہ کے قحط زدہ علاقوں کے لیے امداد
٭……14مارچ1985ء سیدنا بلال فنڈ
٭……17؍اکتوبر1986ء۔ ایلسلواڈور کے زلزلہ زدگان اور یتامیٰ کے لیے
٭……11نومبر1987ء جیلوں میں بند دنیا بھر کے اسیران کی بہبود کے لیے
٭……22جنوری1988ء افریقی ملک گیمبیا میں نصرت جہاں سکیم کی تنظیم نو کی تحریک کا اعلان
٭…… سیرالیون کے باشندوں کی مفلوک الحالی دور کرنے کے لیے 2 جون1989ء کو خصوصی دعائوں کی تحریک فرمائی۔اس ملک کے یتامیٰ اور بیوگان کی بہبود کے لیے 19جنوری1999ء کو تحریک فرمائی۔
٭…… 12 اگست1989ء کو افریقہ اور ہندوستان کے مشکلات سے دوچار باشندوں کے لیے پانچ کروڑ روپے مالی امداد کی تحریک فرمائی۔
٭…… 25 مارچ1990ء کو احباب جماعت کوشادی بیاہ کے موقعہ پر اسراف سے اجتناب کرنے اور رقم بچا کر غریبوں کی شادیوں پر خرچ کرنے کی تحریک فرمائی۔
٭…… ایران سے تباہ کن زلزلہ سے متأثرہ افراد اور ہندوستان کے مصیبت زدگان کی امداد کے لیے جون1990ء میں تحریک فرمائی۔
٭…… 18 جنوری1991ء کو افریقہ کے فاقہ زدہ ممالک کے لیے امداد کی تحریک فرمائی۔
٭…… جنوری1991ء میں کفالت یتامیٰ کی تحریک فرمائی اور کفالت یکصد یتامٰی کمیٹی قائم فرمائی جومنظم طورپراس تحریک پرعمل کروائے۔
٭…… 26 اپریل 1991ء کو لائبیریا کے مہاجرین کے لیے امداد کی تحریک فرمائی۔
٭…… 28 اگست 1992ء کو جماعت احمدیہ کے زیرانتظام خدمت خلق کی عالمی تنظیمHumanity firstکے قیام کا اعلان۔
٭…… 30 اکتوبر1992 ء میں بوسنیا کے یتیم بچوں اور صومالیہ کے قحط زدہ عوام کے لیے عطیات کی تحریک ۔
٭…… یکم جنوری1993ء احباب جماعت کو تحریک فرمائی کہ بہبودِ انسانیت کی طرف توجہ دلانے کے لیے حکومت کے سربراہوں، دانشوروں اور اہل قلم کوخطوط لکھیں۔
٭…… 29جنوری 1993ء۔ بوسنیا کے آفت زدگان کے لیے
٭…… 19 فروری1993ء بوسنین خاندان جوملک بدرہوگئے تھے ان سے مؤاخات قائم کرکے ان سے عملی ہمدردی کرنے کی تحریک ۔
٭…… بنگلہ دیش کے طوفان زدگان کے لیے 4 مئی 1994ء کوامداد کی تحریک ۔
٭…… 22جولائی1994ءکوروانڈا کے مصیبت زدگان ومظلومین کی امداد کی تحریک ۔
٭…… 30مئی 1997ء کوغرباء اورمساکین کی خدمت کرنے کی تحریک ۔
٭…… زلازل : جنوری 1995ء میں جاپان کے شہر کوبے ، اگست 1999ء میں ترکی اور 2001ء میں بھارت میں زلزلہ کے موقعہ پر جماعت کی خدمات۔
٭…… 4 اپریل2003ء عراق کے مفلوک الحال عوام کی مالی امداد کے لیے تحریک فرمائی۔
٭………… 21 فروری 2003ء کو حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے غریب بچیوں کی شادی کے لیے مریم شادی فنڈ کی با برکت تحریک کا اجرا فرمایا۔

تحریکات حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

12نومبر 2003ء کو حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نویں شرط بیعت کی تشریح کرتے ہوئے عمومی طور پر احباب جماعت کو خدمت خلق کی تحریک فرمائی۔ (الفضل 13 جنوری 2004ء)

احمدی ڈاکٹرز کو وقف کی تحریک

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مختلف مواقع پراحمدی ڈاکٹروں، اساتذہ اور وکیلوں اور تمام پیشہ وروں اور ہنر مندوں کو خدمت خلق کی تحریک فرمائی۔(الفضل انٹرنیشنل 12 ستمبر 2003ء ص3) (الفضل 13جنوری اور 16 فروری 2004ء)خطبہ جمعہ 3؍ جون 2005ء میں طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ کے لیے ڈاکٹروں کو تحریک فرمائی۔ (الفضل 6 دسمبر 2005ء)) طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ کا سنگ بنیاد 23؍ نومبر 2003ء کو رکھا گیا تھا۔)
٭…… یتامٰی کی خدمت کی تحریک:حضورِ انور نے خطبہ جمعہ 23 جنوری 2004ء میں یتامیٰ کی خدمت کی تحریک فرمائی۔(الفضل 19 نومبر 2004ء)

احمدی انجینئرز اور آرکیٹیکٹس کو خدمت کی تحریک

9 مئی 2004ءکو حضور انور نے افریقہ میں مساجد، مشن ہاؤسز، سکولوں اور ہسپتالوں کی عمارت کی تعمیر کے لیے احمدی انجینئرز اور آرکیٹیکٹس کو خدمت کی دعوت دی۔(روزنامہ الفضل 30 جون 2004ء)جلسہ سالانہ یوکے 2006ء کے موقع پر حضور نے احمدی انجینئرز کی خدمات کا تذکرہ فرمایا۔
(الفضل 4؍اگست 2006ء)

سونامی کے متاثرین کے لیے امداد کی تحریک

26 دسمبر 2004ء کو براعظم ایشیا کے جنوبی ممالک میں ہولناک سمندری زلزلہ اور سونامی آیا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مخلصین جماعت احمدیہ عالمگیر کو بھی آفت زدگان کی امداد کے لیے زیادہ سے زیادہ ریلیف مہیا کرنے کی تلقین فرمائی۔ اس موقع پر کی جانے والی خدمات کا تفصیلی تذکرہ الفضل 10 مئی 2005ء میں ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔

عیادت مریضان کی تحریک: حضور انور نے خطبہ جمعہ 15؍اپریل 2005ء میں مریضان کی عیادت کی تحریک فرمائی۔ (روزنامہ الفضل 8 نومبر 2005ء)

غریب بچیوں کی شادی کے لیے امداد کی تحریک

حضور نے خطبہ جمعہ 3؍ جون 2005ء میں شادی بیاہ کے موقع پر اسراف سے بچنے کی ہدایت کی اور فرمایا کہ ان مواقع پر غریب بچیوں کی شادی کے لیے رقم فراہم کی جائے۔
(خطبات مسرور جلد3 ص334)
آزاد کشمیر کے زلزلہ زدگان کے لیے تحریک
8اکتوبر 2005ءکو پاکستان اور آزاد کشمیر کے تباہ کن زلزلہ میں امداد کے لیے حضور نے 14اکتوبر 2005ء کے خطبہ میں تحریک فرمائی۔ (خطبات مسرور جلد3 ص612)جلسہ سالانہ یوکے 2006ء کے موقع پر حضور نے ان خدمات کا تذکرہ فرمایا۔
(الفضل 4؍اگست 2006ء)
اس کے علاوہ بھی چند ایک تحریکات درج ذیل ہیں۔
بیوت الحمد سکیم میں شرکت کی تحریک ، خدمت انسانیت کی تحریک، شادی بیاہ پر اسراف کی ممانعت، ہیومینیٹی فرسٹ کی طرف توجہ دینےکی تحریک، لجنہ اماء اللہ خدام الاحمدیہ اور انصار اللہ کے شعبہ خدمت خلق کو مریضوں کی عیادت کے پروگرام بنانے کی نصیحت، مریم شادی فنڈ میں شمولیت کی تحریک، طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ کے لیے مالی قربانی کی تحریک، جماعت احمدیہ ناروے کو مسجد کی تعمیر کے سلسلہ میں بڑھ چڑھ کر مالی قربانیاں کرنے کی پرزور تحریک، چندہ تحریک جدید اور تعمیر مساجد کی طرف توجہ کی تحریک، ڈاکٹرز کو طاہر ہارٹ میں حصہ لینے کی تحریک، جماعتوں کو وقف عارضی کی طرف توجہ کرنے کی تحریک، مغربی ممالک میں وقف بعد از ریٹائرمنٹ کرنے کی تحریک ، شعبہ خدمت خلق کو فعال بنانے کی تحریک، قرابت داروں کے حقوق ادا کرنے کی طرف توجہ کرے کی تحریک، رشتہ داروں سے حسن سلوک کی تحریک، یتامٰی کی خبر گیری کے فنڈ میں دل کھول کر حصہ لینے کی تحریک، غیر ضرور ی اخراجات اور قرضوں سے بچنے اور کفایت شعاری سے کام لینے کی تحریک، غرباء کی عزت کا خیال رکھنے کی تحریک، یتامیٰ کی خبر گیری کی تحریک
جماعتی ترقیات کا تذکرہ
مساجد: دورِ ہجرت کے پہلے سال1984-85 ء میں نئی مساجد جو دنیا بھر میں قائم ہوئیں ان کی تعداد 32تھی اور ہجرت کے 19سالوں میں دورِ خلافتِ رابعہ میں مجموعی طور پر کل 13065 نئی مساجد جماعت احمدیہ کو دنیا بھر میں بنانےکر نے کی توفیق ملی۔
(سو وینئر سیدنا طاہر۔ صفحہ 19مطبوعہ جماعت برطانیہ)
نئی جماعتیں: حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ کے دور ہجرت میں نئی جماعتوں کے قیام میں غیر معمولی اور حیرت انگیز اضافہ ہوا۔لندن آنے کے بعد پہلے سال یعنی1984-85ء میں یہ تعداد254ہو گئی۔اور خلافتِ رابعہ کے ہجرت کے 19سالوں میں دنیا بھر میں 35358مقامات پر نئی جماعتیں قائم ہوئیں۔
ہیومینٹی فرسٹ: 2018ء میں قدرتی آفات اور خانہ جنگی میں 20ممالک میں 1,71,250متاثرین کی مددکی گئی۔ واٹر فار لائف کے تحت 2,632پمپ لگائے گئے اور نالج فار لائف کے تحت 9سکول جاری ہیں ۔ افریقہ میں 31سکول موجود ہیں۔
رسائل و جرائد: 2018ءمیں26زبانوںمیں103 رسائل و جرائدشائع ہوتے رہے۔
اب تک 213ممالک میں جماعت احمدیہ کا پودا لگ چکا ہے۔
اسلام آباد ۔ نیا مرکز احمدیت
15؍اپریل 2019ءکو امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزباقاعدہ طور پر نئے مرکز احمدیت اسلام آباد، ٹلفورڈ، Surrey منتقل ہو گئے تھے۔ اور اُس دن سے ہی مسجدمبارک میں نمازوں اور دوسرے پروگراموں کا اہتمام ہو رہا ہے۔یاد رہے کہ اسلام آباد میں مرکز کا منتقل ہونا حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی خواہش تھی اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے دور مبارک میں پوری ہوئی۔ یہ اپنی ذات میں ایک نشان ہے کہ کس طرح ایک کام کو اللہ تعالیٰ مختلف ادوار میں پورا فرماتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے محبوب آقا کو صحت و سلامتی والی لمبی زندگی عطا فرمائے اور ہمیں ہمیشہ آپ کی خواہشات کے مطابق اپنی زندگیاں گذارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
میرے اللہ! مرے آقا کی حفاظت کرنا
اور مبارک یہ نیا قصرِ خلافت کرنا
لمحہ لمحہ وہاں تائید و حمایت کرنا
خود نئی شان سے اس دیں کی اشاعت کرنا
اے خدا اس کو وہی مرکزِ توحید بنا
جس کو ہر آن پہنچتی رہے کعبہ کی دعا
مسجد مبارک
اللہ تعالیٰ کےناموں اور اس کی صفات کا ورد کرتی یہ 3داخلی دروازوں والی مسجد جس کا نام قادیان میں قائم مسجد مبارک کی نسبت سے ‘مسجد مبارک’ رکھا گیا ہے جس کی نسبت حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا الہام ہے
‘‘مُبَارِکٌ وَّمُبَارَکٌ وَّکُلُّ اَمْرٍ مُّبَارَکٍ یُّجْعَلُ فِیْہِ۔’’(تذکرہ صفحہ 83 ایڈیشن چہارم)
جماعت احمدیہ کے چوتھے مرکز کی پہلی مسجد ہے۔ حضور انو رنے اس مسجد کا افتتاح مورخہ 17؍ مئی 2019ءبروز جمعۃ المبارک (11؍رمضان 1440ھ بمطابق17ہجرت1398ہجری شمسی)کو فرمایا۔ خلافت خامسہ کے بابرکت دَور میں پہلی مرتبہ رمضان کے بابرکت مہینے میں کسی مسجد کا افتتاح ہوا ہے۔
خدمت خلق جماعت احمدیہ کا خاصہ ہے اور جماعت اس میدان میں ہمیشہ ہی بڑھتی رہی ہے اور اس کی وجہ خلفائے احمدیت کی خدائی منشاء کے مطابق رہنمائی اور احباب جماعت کے لیے دعائیں ہیں جو کبھی ہمیں تھکنے نہیں دیتیں ۔ قادیان دارالامان جو جماعت احمدیہ کا مرکز اول تھا، اس سے ترقیات اور خدمت انسانیت کا یہ سلسلہ شروع ہوتا ہے اور خلافت احمدیہ کے مرکز ثانی ربوہ اور پھر مرکز ثالث لندن سے بڑھتا ہوا اب اسلام آباد سے اپنی خدمات جاری رکھے گا۔ کیونکہ مرکز جو بھی ہوگا وہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے خدمت انسانیت کے مشن کو جاری رکھے گا ۔
پس آج روحانی اور جسمانی ہر دو اعتبار سے خدمت خلق کے جذبہ سے لبریز جماعت احمدیہ اپنے اس مشن کو حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے پانچویں خلیفہ اور جانشین سیدنا حضرت مرزا مسرور احمد ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ولولہ انگیز قیادت میں جاری رکھے ہوئے ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ہمارے پیارے امام کے تابع خدمت انسانیت کے فریضہ کو ہمیشہ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
٭………٭………٭……

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button