یادِ رفتگاں

محترم محمد حنیف صاحب وفات پا گئے!

سلسلہ کے دیرینہ خادم محترم محمد حنیف صاحب مورخہ 19؍ جولائی 2019ء بروز جمعۃ المبارک کی صبح بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔

اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ۔

موصوف کو جماعتِ احمدیہ آئرلینڈ کے صدر جماعت کے طور پر خدمات پیش کرنا کا اعزاز بھی حاصل تھا۔ اس کے علاوہ جماعتی رسائل الفضل انٹرنیشنل، ریویو آف ریلیجنز اور التقویٰ کی ترسیل کے لیے آپ نے ایک لمبا عرصہ محض اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کی خاطر رضاکارانہ طور پر خدمات سرانجام دیں۔

محترم محمد حنیف صاحب کی پیدائش 11؍مئی 1940ء کو لودھیانہ (برٹش انڈیا) میں محترم چوہدری محمدشریف صاحب کے ہاں ہوئی۔ تقسیمِ ہند کے بعد آپ کا خاندان لاہور پاکستان میں مقیم ہوا۔ مرحوم نے ابتدائی تعلیم حاصل کر کے لاہور میں ہی پاکستان ریلوے میں ملازمت اختیار کرلی۔

موصوف کی شادی محترمہ شمیم حنیف صاحبہ سے 1968ء میں ہوئی جو سلسلہ کے معروف خادم محترم ہدایت اللہ بنگوی صاحب کی بیٹی تھیں۔ 1996ء میں آپ کی اہلیہ کی وفات ہو گئی جبکہ آپ کے بچے ابھی چھوٹے تھے۔ موصوف نے اپنے بچوں کو ماں اور باپ دونوں کا پیار دیا اور زندگی کے ہر موڑ پر رہنمائی کرنے کے ساتھ ساتھ ہر ممکن معاونت بھی کی۔

آپ 1970ء میں انگلستان منتقل ہو گئے۔ یہاں آ کر تعلیم کا سلسلہ دوبارہ جاری کیا اور اے لیولز کا امتحان پاس کیا۔ بعد ازاں Massachusetts University امریکہ سے مکینیکل انجینئرنگ میں ڈگری حاصل کی اور واپس انگلستان تشریف لے آئے۔

1977ء میں آپ ملازمت کے سلسلے میں آئرلینڈ منتقل ہو گئے جہاں ایک ٹیکسٹائل مِل میں انچارج maintenance کے طور پر ایک عرصے تک کام کرتے رہے۔

1980ء کی دہائی میں جب آئرلینڈ کو انگلستان سے ملحقہ باقاعدہ ایک جماعت کا درجہ دیا گیا تو اس کے بعد آپ کو بھی صدر جماعت آئرلینڈ کے طور پر خدمات بجا لانے کی توفیق حاصل ہوئی۔

1989ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کے دورۂ آئرلینڈ کے دوران موصوف کو صدر جماعت آئرلینڈ کے طور پر تمام انتظامات کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔

1989ء میں جب آئرش زبان میں پہلی مرتبہ منتخب آیاتِ قرآنیہ کا ترجمہ ہوا تو آئرش ٹیلی وژن (RTE)نے ایک مختصر دستاویزی فلم نشر کی جس میں موصوف کا ایک انٹرویو بھی شامل تھا۔

2014ء میں حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے دورۂ آئرلینڈ کے دوران جب گالوے میں مسجد مریم کا افتتاح فرمایا تو موصوف آئرلینڈ جماعت کی دعوت پر اس تقریب میں شمولیت کے لیے تشریف لے گئے۔

آپ 1992ء میں واپس لندن منتقل ہو گئے۔ اس کے کے بعد خلیفۂ وقت کی خدمت میں حاضری، حضور کی اقتداء میں نمازیں ادا کرنا اور جماعت کی بے لوث خدمت ہی آپ کا اوڑھنا بچھونا تھا۔ آپ کچھ عرصہ صدر جماعت وانڈزورتھ (Wandsworth) اور پھر امیر جماعت ساؤتھ ریجن کے طور پر خدمات سرانجام دیتے رہے۔

آپ کے بڑے صاحبزادے محترم محمود حنیف صاحب رسالہ ریویو آف ریلیجنز میں اس وقت رضاکارانہ طور پر خدمات سرانجام دیتے تھے۔ 1997ء میں موصوف نے ان کے ساتھ ریویو آف ریلیجنز میں خدمات کا آغاز کیا اور پھر الفضل انٹرنیشنل کے ساتھ ساتھ عربی رسالہ ‘التقویٰ’کی ترسیل کے شعبہ کو بھی دیکھنا شروع کیا اور اللہ تعالیٰ کے فضل، اپنی ذہانت اور حسنِ نیت کی وجہ سے اس شعبہ میں مہارت حاصل کر لی۔ چنانچہ آپ کی معاونت سے ان رسائل کی ترسیل کے لیے کم سے کم قیمت میں بہترین سروس حاصل کی جاتی۔ آپ اپنے ساتھ کام کرنے والوں کو سکھاتے بھی تھے تا کہ ہر شعبہ اپنے قدموں پر کھڑا ہو۔

الفضل انٹرنیشنل کی ترسیل ایک لمبے عرصے تک بدھ کے روز رضاکاران پر مشتمل ایک ٹیم کرتی رہی۔ سردیوں کے دنوں میں بعض رضاکاران مسجد فضل میں نمازِ فجر کی ادائیگی کے معاً بعد دفتر الفضل پہنچ جاتے اور پیکنگ کا کام شروع ہو جاتا۔ محترم حنیف صاحب اشد مجبوری کے علاوہ باقاعدگی کے ساتھ اپنی ڈیوٹی پر پہنچتے۔

آپ کو پندرہ سال کے قریب بطور ناظم رجسٹریشن جلسہ سالانہ برطانیہ بھی خدمات کی توفیق حاصل ہوئی۔
موصوف کا دل ہر وقت مسجد میں اٹکا رہتا۔ مسجد فضل لندن میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ اور پھر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی اقتدا میں نمازیں بالخصوص نمازِ فجر کی ادائیگی میں بہت باقاعدہ تھے۔ سردی ہو یا گرمی، برف باری ہو یا بارش جب تک صحت نے اجازت دی خود موٹر چلا کر مسجد جاتے اور راستے سے بعض دوستوں کو گھر سے لے کر مسجد اور مسجد سے واپس گھر چھوڑنے کی ڈیوٹی بہت باقاعدگی سے ادا کرتے۔اگر کوئی تکلّفاً بھی انہیں کہتا کہ آپ تکلیف نہ کیا کریں ہم خود مسجد جانے کا انتظام کر لیتے ہیں تو کہتے کہ آپ مجھ سے ثواب کا کام کیوں لینا چاہتے ہیں؟

2017ء کے آخر میں آپ پاکستان گئے تو وہاں آپ کو نمونیا ہوگیا۔ اس کے بعد آپ کی صحت گرنے لگی۔ چنانچہ صحت کی کمزوری کے باعث موصوف نے اپنا ڈرائیونگ لائسنس DVLAکو واپس کر دیا اور مختلف دوستوں کے ہمراہ نمازِ فجر پر حاضر ہوتے رہے۔ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے نئے مرکز منتقل ہونے کے بعد بڑی باقاعدگی کے ساتھ ہفتے میں دومرتبہ مسجد مبارک میں نمازِ فجر کی ادائیگی کے لیے پہنچتے۔ آپ نے اپنی وفات سے دو روز قبل بدھ 17؍ جولائی کو فجر کی نماز اپنے محبوب امام کی اقتدا میں مسجد مبارک میں ادا کی اور حضورِ انور کا دیدار کیا۔

مورخہ 3؍ فروری 2019ء اتوار کے روز حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہِ شفقت الفضل انٹرنیشنل کے کارکنان و رضاکاران کو شرفِ ملاقات بخشا تو موصوف وہیل چیئر پر اپنے بیٹے کے ہمراہ حضور ِانور کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ تصویر کے بعد حضورِ انور نے موصوف کی صحت کے بارے میں دریافت فرمایا۔ آپ نے اپنے پیارے امام کی خدمتِ اقدس میں اپنی نواسی کی پیدائش کی خوشی میں مٹھائی پیش کی جسے حضورِ انور نے ازراہِ شفقت قبول فرماتے ہوئے متبرک فرمایا۔

آپ کا وجود طاہر ہاؤس، ڈیئر پارک روڈ میں قائم دفاتر کے لیے ایک لازم و ملزوم کی حیثیت رکھتا تھا۔آپ اکثر یہیں دن گزارتے، دن کی نمازیں با جماعت ادا کرتے۔ تھکتے تو کچھ دیر کے لیے مسجد میں ہی سستا لیتے اور جب بھی ضرورت پڑتی کام کے لیے مستعد نظر آتے۔ آپ کی وفات پر یہاں کا ہر بندہ سوگوار نظر آتا ہے۔ یقیناًآپ کی خوبصورت یادیں ہمارے ساتھ رہیں گی۔

آپ کے پسماندگان میں دو بیٹے محترم محمود حنیف صاحب اور محترم منصور حنیف صاحب اور ایک بیٹی محترمہ سائرہ حنیف صاحبہ شامل ہیں۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ سلسلے کے اس دیرینہ خادم کے ساتھ رحم کا سلوک فرمائے ، آپ کی خدمات کو قبول فرمائے ، آپ کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے اور جماعتِ احمدیہ کو خلافت کے زیرِ سایہ بے لوث خدمات بجا لانے والے خدام سے نوازتا چلا جائے۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button