یورپ (رپورٹس)

جماعت احمدیہ آئس لینڈ کے زیر انتظام نیشنل پِیس سمپوزیم کا کامیاب انعقاد

اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ آئس لینڈ کو 17 اپریل 2019ء بروز بدھ اپنی چوتھی نیشنل پِیس سمپوزیم منعقد کرنے کی توفیق ملی۔

پِیس سمپوزیم کی باقاعدہ تیاری کا آغاز اس سال کے شروع میں ہوا۔ گزشتہ تین سالوں سے جس ہوٹل کے کانفرنس روم میں پِیس سمپوزیم کا انعقادہوتا رہا ہے اس کی مرمت ہو رہی ہے۔ اس لیے امسالGrand Hotel Reykjavík کے کانفرنس روم بنام Hvammurs میں اس پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ جگہ کئی گنا بہتر ہے۔


پِیس سمپوزیم میں تقریر کرنے کے لیے درج ذیل احباب و خواتین کو دعوت دی گئی۔

  1. Mr. Hjörtur Magni Jóhannsson, Minister/Director of Frikirkjan in Reykjavik
  2. Ms. Sabine Leskopf, Chairwoman of the Multicultural Council of Reykjavík
  3. Rabbi Avi Feldman, Rabbi of the Jewish Community in Iceland
  4. Ms. Jill Esposito, Chargé d’Affaires of the US Embassy in Iceland
  5. HE Mr. Michael Nevin, The British Ambassador to Iceland
  6. حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے از راہ شفقت مکرم منصور احمد کلارک صاحب، مربی سلسلہ یوکے کو اسلام کی نمائندگی میں اس موقع کے لیے بھجوایا۔
  7. پِیس سمپوزیم میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کی حاضری یقینی بنانے کے لیے دعوت نامے بھی تیار کر کے تقسیم کیے گئے۔

پِیس سمپوزیم کا مرکزی عنوان “The Critical Need for Peace”
تھا۔ اس تقریب میں 82 مہمان شامل ہوئے جن میں سے 73 غیر از جماعت افراد تھے۔ اس پروگرام میں دینیات پڑھانے والے ایک یونیورسٹی کے پروفیسر، انڈیا کے سفیر، فرنچ سفارت خانہ کے نائب ، آئس لینڈ میں قائم ہیومن رائٹس آفس کے ڈائریکٹر اورمختلف تنظیموں اور مختلف مذاہب کے نمائندے بھی شامل تھے۔

پروگرام کا باقاعدہ آغاز 6 بج کر 35 منٹ پر تلاوت قرآنِ کریم سے ہوا۔مکرم Mirko Garofaloصاحب کوجو نو مبائع ہیںتلاوت کرنے کی سعادت حاصل ہوئی ۔متلو آیات سورۃ المائدہ آیت8تا 10 کا ترجمہ پیش کیے جانے کے بعد خاکسار نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف کرایا نیزآج کل کے حالات، اسلام اور امن اور ہماری ذمہ داریوں کے حوالہ سے بات کی۔ اس کے بعد حقوق العباد کے حوالہ سے مہمانوں کو ایک پریزنٹیشن دی جس میں جماعت احمدیہ آئس لینڈ کی حقوق العباد کے حوالہ سے مساعی کا ذکر تھا۔ مہمانوں کو بتایا گیا کہ ان دونوں حقوق کو صحیح طریق پر ادا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم خلافت سے وابستہ رہیں۔چنانچہ اس حوالہ سے مہمانوں کو Hadhrat Mirza Masroor Ahmad – The Caliph’s Story کی ویڈیو بھی دکھائی گئی۔

اس کے بعد پروگرام کے مطابق مدعو کیے جانے والے مقررین نےتقریر کی۔سب نے جماعت احمدیہ کی کوششوں کو سراہا اور دنیا کے امن کے لیے اپنے اپنے نظریات پیش کیے۔

بعد ازاں مکرم منصور احمد کلارک صاحب نےتقریر کی۔ آپ نے موجودہ پُر خطر حالات کے حوالہ سے بات کی اور پھر اسلام کی انصاف اور امن کی تعلیم سے آگاہ کیا ۔

اس تقریر کے بعد خاکسار نے تمام مہمانوں کا ایک بار پھر شکریہ ادا کیا۔ مکرم منصور احمد کلارک صاحب نے آخر پر دعا کروائی۔اس کے بعد عشائیہ پیش کیا گیا۔ مہمان مقررین کو Gift Bags کا تحفہ بھی دیا گیا۔

میزوں پرہر مہمان کے لیے جماعت احمدیہ کے تعارف پر مشتمل پمفلٹس بھی رکھا گیا تھا۔کئی مہمانوں نے اسے پڑھا اور اپنے ساتھ بھی لے گئے۔ اس موقع پر مختلف زبانوں میں قرآن کریم کی نمائش اور جماعتی لٹریچر پر مشتمل سٹال بھی لگایا گیا تھا۔ کئی مہمانوں نے لٹریچر حاصل بھی کیا۔ اسی طرح مہمانوں نے guest book میں بھی اپنے تأثرات لکھے۔ نیز متعدد مہمانوں کے انٹرویوز بھی کیے گئے تاکہ اُن کے تأثرات اور احساسات کا علم ہو۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے مہمانوں نے اس کوشش کو بہت سراہا اور اچھے تأثرات دیے۔
اللہ تعالیٰ جماعت احمدیہ آئس لینڈ کو ہر سال پِیس سمپوزیم منعقد کرنے کی توفیق عطا فرمائےاور اس کے مثبت نتائج حاصل ہوں ۔ آمین۔

(رپورٹ: منصور احمد ملک ۔ مربی سلسلہ آئس لینڈ)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button