از مرکز

’’مسجد مبارک‘‘ اسلام آباد کی تقریب افتتاح (حصہ دوم ۔آخر)

29؍جون 2019ء کو مسجد مبارک اسلام آباد ٹلفورڈ کی تقریب افتتاح کا انعقاد ہوا جس میں دنیا کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے شمولیت اختیار کی۔ اس موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نہایت ایمان افروز خطاب فرمایا۔خطاب کے بعد حضور انور نے دعا کروائی ۔عشائیہ کے بعد 8بج کر 10منٹ پر مہمانوں کو حضور انور سےملنے کا موقع ملا۔ حضور انورنے از راہ شفقت مہمانوں سے گفتگو فرمائی اور مہمانوں کی تشریف آوری کا شکریہ ادا کیا۔

یہ ملاقاتوں کا سلسلہ 8 بج کر 42 منٹ پر ختم ہوا۔ اس کے بعد ممبر آف پارلیمنٹ Ed Davey اور مختلف بیرونی آرکیٹیکس اور انجینئرز کی حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ ایک میٹنگ ہوئی۔یہ وہ آرکیٹیکس اور انجینئرز تھے جومسجد مبارک کی تعمیر میں شامل تھے۔ یہ میٹنگ 8 بج کر 55 منٹ پراپنے اختتام کو پہنچی۔ اس کے بعد حضورا نور باہر تشریف لائے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسجد مبارک کے اُس داخلی دروازہ کے پاس کچھ دیر کھڑے رہے جس پر 3D میں کلمہ طیبہ اور ’’مسجد مبارک‘‘ کی خطاطی کا اضافہ کیا گیا ہے۔ حضور انور نے اس دوران مکرم عامر سفیر صاحب چیف ایڈیٹر ریویو آف ریلیجنز اور مکرم رضوان بیگ صاحب سے گفتگو فرمائی۔ اس کے بعد 9 بجے حضور انور اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

………………………………………………………………

اس تقریب نے اور خاص طور پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطاب نے شامل مہمانوں پر گہرا اثر چھوڑا اور مہمانوں نے برملا اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ بعض مہمانوں کے تأثرات ذیل میں درج کیے جا رہے ہیں۔

مہمانوں کے تأثرات

٭…Wandworth کے علاقہ سے تعلق رکھنے والے دو پولیس آفیسرز پہلی مرتبہ اس نوعیت کے پروگرام میں شامل ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ افراد جماعت احمدیہ قوانین کی پاسداری کرنے والے سلجھےہوئےلوگ ہیں۔دونوں پولیس آفیسر تقریباً گیارہ سال سے جماعت احمدیہ سے رابطہ میں ہیں۔ بالخصوص مسجد فضل لندن اور اس کے نواح میں ڈیوٹی دیتے ہیں۔ اس وجہ سے جماعت کے ساتھ بہت اچھے مراسم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اسلام آباد آکر بہت حیران ہوئے کہ جماعت نے کس اعلیٰ درجہ کا سینٹر تعمیر کیا ہے۔ جس طرح یہ جماعت خوبصورت اور amazing ہے اسی طرح یہ مسجد بھی ہے۔

٭…نیپال سے تعلق رکھنے والے ایک مہمان جو اَب یوکے کے رہائشی ہیں اس تقریب میں شامل ہوئے۔ انہوں نے یوکے میں آ کر بدھ ازم کی ترویج و اشاعت کا کام شروع کیا۔انہوں نے بتایا کہ 2012ء میں دلائی لاما جو بدھ ازم کے روحانی سربراہ ہیں یوکے میں تشریف لائے ۔ اس وقت انہوں نے دیگر مذاہب کے لوگوں کو دعوت دی تو جماعت کی طرف سے بھی ایک نمائندہ شامل ہوا۔ اس طرح پہلی دفعہ میرا جماعت سے رابطہ ہوا۔اور ہمارا تعلق مضبوط ہوتا چلا گیا۔آج پہلی مرتبہ حضور انور سے ملاقات ہوئی ہے۔ آج مَیں نے خدا کے نمائندہ کو خلیفہ کی صورت میں دیکھا ہے گویا خدا زمین پر اتر آیا ہے۔ بدھ ازم کی تعلیم اور جماعت احمدیہ مسلمہ کی تعلیم میں بہت یگانگت ہے۔

٭…ایک عیسائی خاتون Reverend Jane Walker صاحبہ نے اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج یہاں آنا میرے لیے بہت عزت کا باعث تھا اور مجھے بہت خوشی ہوئی ۔ اس شام کا خلاصہ یہ ہے کہ ہم سب خدا کی اولاد ہیں۔جہاں بھی پیار اور امن ہےوہاں ہمیشہ یہ موقع بھی موجود ہے کہ خدا تعالیٰ کے پیار کو بانٹا جائےاور یہی ہمیں آج محسوس ہوا کہ ہم سے خدا کے پیار کو بانٹا گیا۔ میں اس کا بہت شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں۔ میں اپنے جذبات کو الفاظ میں نہیں ڈھال سکتی بس یہی کہہ سکتی ہوں کہ یہ wonderful ہے۔

٭…مکرم Anthony Williams۔ (District Councillor East Hampshire) نے اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ میں اس علاقہ کا کونسلر ہوں جہاں جلسہ سالانہ کا انعقاد ہوتا ہے۔ اس سال کے شروع میں مجھے حضور انور سے ملاقات کرنے کا موقع ملا۔ مجھے اس مسجد کا علم تھا کیونکہ حضور انور نے اس پر بات بھی کی تھی۔ چنانچہ میں نے ویب سائٹ کھول کر دیکھا کہ یہ مسجد کیسے لگتی ہے۔ اب میں نے پہلی مرتبہ مسجد کو اندر سے دیکھ کر بہت متأثر ہوا ہوں۔ مسجد بہت خوبصورت ہے اور یہ آج کی تقریب بہت شاندار تھی۔ جماعت احمدیہ جو بھی کام کرتی ہے، اور خاص طور پر جب مقامی لوگوں کو مدعو کرتی ہے تو یہ مواقع بہت خوشی کے موقعےثابت ہوتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ یہاں ٹلفورڈمیں رہنے والوں کے جماعت احمدیہ سے ہمیشہ اچھے تعلقات رہیں گے۔

٭… کونسلر کیتھ بڈن (Keith Budden) صاحب نے کہا:آپ کی مسجد بہت خوبصورت ہے۔اس کے ساتھ جو ہال تعمیر کیا گیا ہے یہ نہ صرف عبادت کے لیے ہے بلکہ جس طرح حضور انور نے فرمایا ہے کہ دوسری کمیونٹیز بھی اسے استعمال کر سکتی ہیں۔ یہ بہت شاندار بات ہے۔ مجھے یہ بات بھی بہت اچھی لگی کہ آپ بلا تفریق رنگ و نسل کے دوسروں کی مدد کرتے ہیں۔

٭…Sarah Jonesصاحبہ ممبر آف پارلیمنٹ نے اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: مجھے یہ دیکھ کر بہت ہی اچھا لگا کہ متفرق کمیونٹیز سے تعلق رکھنے والے لوگ اور مختلف ممبران پارلیمنٹ آج یہاں آئے ہوئے ہیں۔ آپ کے پروگراموں میں شامل ہو کر ہمیشہ خوشی ہوتی ہے۔ آج بھی یہاں ہمارا استقبال کیا گیا۔اس خوبصورت جگہ پر آ کر اوراس انتہائی خوبصورت مسجد کو دیکھ کر پر بہت اچھا لگا۔

٭… ایک اَور مہمان نے اپنے تأثرات کا یوں اظہار کیا: حضور انور کا خطاب دل کو موہ لینے والا خطاب تھا۔ مَیں پہلے بھی ایک مرتبہ حضور انور سے ملا ہوں۔ آج مجھے تین مرتبہ حضور انور سے بات کرنے کی سعادت ملی ہے۔ دو دفعہ مَیں نے انگریزی میں بات کی اور پھر مَیں نے تیسری مرتبہ پنجابی میں بات کی اور حضور کو پنجابی میں کہا کہ یور ہولی نیس ! جے تُسی پنجابی ایچ گل نہی کراں گے تے فیر مزا نہی آئے دا۔حضور:کہندے ، تسی ٹھیک کہندے او ۔ پنجابی ایچ گل کریاں بنا مزا نہی آئوندا۔ پنجابی دل چوں پنجابی آواز نکل دی ای نکل دی اے۔ (Your Holiness، اگر آپ پنجابی میں بات نہیں کریں گے تو مزا نہیں آئے۔ حضور انورنے فرمایا:آپ ٹھیک کہتے ہیں۔ پنجابی میں بات کیے بغیر مزا نہیں آتا۔پنجابی کے دل سے پنجابی آواز ہی نکلتی ہے۔)

اسی مہمان نے حضور انور کی شخصیت پر بات کرتے ہوئے کہا:حضور انور اتنے عاجز انسان ہیں کہ ہم اس کا تصور بھی نہیں کر سکتے ۔اردو میں جو لفظ ’’نور‘‘ ہے۔ حضور کے اندر نور ہے جو آدمی کو attract کرتا ہے۔ اُن کے اندر سے انسانیت نکلتی ہے۔

٭…ایک عیسائی خاتون نے کہا: حضور انور بہت ہی روحانی شخصیت ہیں۔ آپ خواہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں آپ ہر بات کو قبول کر سکتے ہیں جو حضور انور نے کہی ہے۔

٭…ایک اَور خاتون نے اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: یہ ایک شاندار تقریب تھی۔ مجھے یہ بھائی چارہ کا ماحول بہت اچھا لگا۔ اورمیرے خیال میں یہی اسلام ہے نہ کہ وہ جو بدقسمتی سےپریس دکھاتی ہے۔ایک خاص انسان ہی کھڑے ہو کر سب کی عزت کر سکتا ہےاور حضور نے ایسا ہی کیا۔ایسا پیغام جو حضورنے دیا ہے دوسری کمیونٹیز کی طرف سے بھی آنا چاہیے تاکہ یہ ظاہر ہو کہ ہم سب دنیا کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔

٭… Lee Thomas ایک Freelance Photographer ہیں۔ انہوں نے اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: میں مسجدکے ڈیزائن اور اس کی خوبصورتی سے بہت متأثر ہوا ہوں۔ مجھے پہلے مسجد کا گنبد نظر نہیں آیا ۔ لیکن جب میں مسجد میں داخل ہوا تب مجھ پر اس مسجد کی خوبصورتی صحیح معنوں میں ظاہر ہوئی۔

٭…ایک مہمان خاتون نے کہا: مَیں پہلی مرتبہ کسی مسجد میں داخل ہوئی ہوں۔ یہ حقیقی معنوں میں میرے لیے ایک حیرت انگیز تجربہ تھا۔ مسجد میں داخل ہو کر امن، سکون اور اطمینان کی کیفیت محسوس ہوئی۔

٭… ایک عیسائی پادری نے کہا: مَیں جماعت احمدیہ کے بارہ میں بہت اچھی اچھی باتیں سنی تھیں۔ مَیں نے سوچا کہ ٹھیک ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہاں آکر اور آپ کی مہمان نوازی دیکھ کر میری حیرت کی انتہا نہ رہی۔

٭…ایک عیسائی مہمان خاتون نے جو اسلام آباد کے قریب رہتی ہیں اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہوئےکہا: میں یہاں مدعو کیے جانے پر بہت حیران ہوئی۔ میں عیسائی ہوں اور میرا یہاں خیر مقدم کیے جانا نیز لوگوں کے دوستانہ رویہ نے مجھے بہت متأثر کیا ہے۔ آپ لوگ جو چیریٹی کا کام کرتے ہیں اور جو امن کا پیغام پھیلا رہے ہیں اور جو دنیا میں انقلاب لانا چا ہ رہے ہیں وہ میرے لیے بہت حیران کن اور متأثر کن بات ہے اور اس سے میں بہت فخر محسوس کر رہی ہوں۔ میں حضور کے پیغام سے بھی بہت متأثر ہوئی ہوں اور میں یہ اپنے لیے بڑے اعزاز کی بات سمجھتی ہوں کہ مجھے حضور کے خطاب کو سننے کا موقع ملا۔

…………………………………………………

میڈیا کوریج

اللہ تعالیٰ کے فضل سے مسجد مبارک کی تقریب افتتاح سے قبل اور بعد میں بھی میڈیا نے اس کی کوریج دی ۔نہایت اختصار کے ساتھ درج ذیل پریس رپورٹ پیش خدمت ہے۔

٭…BBC Radio Surreyکے نمائندہ نے مسجد مبارک کی تقریب افتتاح کے حوالہ سے ایک دن قبل مکرم ناصر خان صاحب (نائب امیر یوکے) کا انٹرویو لیا۔ یہ انٹرویو 28جون بروز جمعہ اور 29 جون بروز ہفتہ کو 5 بجے پروگرام Drive Time میں نشر کیا گیا۔

٭…اسی طرح 8بجکر 20منٹ پر BBC Radio Surrey کے مورننگ شو (morning show) میں30جون کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطاب کے حوالہ سے مکرم احسن احمدی صاحب (نائب امیر یوکے) کا انٹرویو لیاگیا۔ یہ مقبول ترین شوز میں سے ایک شو ہے۔اس انٹرویو کو BBC Radio Sussex میں بھی نشر کیا گیا۔

٭… ایک فری لانس فوٹو گرافر جس نے Reuters اور The Times کے لیے کام کیا ہوا ہے اس تقریب میں شامل ہوا اور تصاویر لیں۔ نیز موصوف VIP میٹنگ میں بھی شامل ہوئے۔

٭…Rainbow FM کے ایک جرنلسٹ نے اس تقریب میں مختلف افریقن چینلز کی نمائندگی کی۔انہوں نے اس موقع کو ریکارڈ کیا اور اُن کا ارادہ ہے کہ مختلف افریقن چینلز پر اسے چلایا جائے۔

٭… میڈیا کی مجموعی رپورٹ کے مطابق اب تک اس تقریب کی خبر تقریبا ً350000 لوگوں تک پہنچی۔ فالحمدللہ علیٰ ذالک۔

…………………………………………………………

اس تقریب کے لیے وزیر اعظم Theresa May کے علاوہ ممبر آف پارلیمنٹ اوریوکے کے Foreign and Commonwealth سٹیٹ کے سیکرٹری Rt Hon Jeremy Hunt صاحب نے بھی اپنا تحریر پیغام بھجوایا تھا۔اس پیغام میں انہوں نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو نئے مرکز کی تعمیر پر مبارکباد دی اور امن کو فروغ دینے نیز جماعت کے فلاحی کاموں کا ذکر کیا۔ انہوں نے لکھا کہ یہ کام اس بات کا زندہ ثبوت ہیں کہ آپ اپنے ماٹو ‘محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں ’ کوعملی جامہ پہناتے ہیں۔میں مسجد کے افتتاح کو ایک خوش آئند بات سمجھتا ہوں اور میں جانتا ہوں کہ یہ مسجد امن کی مشعل ثابت ہوگی اور ہم آہنگی کے فروغ کا ذریعہ بنے گی۔ مجھے اس جگہ جس میں یہ مسجد تعمیر کی گئی ہے اس کی اہمیت کا بھی علم ہے کیونکہ یہ جماعت احمدیہ مسلمہ کا مرکز ہے۔ مجھے فخر ہے کہ یہ میرا انتخابی حلقہ ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ ہم آئندہ کئی سال اکٹھے کام کریں گے تاکہ تمام کمیونیٹیز کے مستقبل کوبہتر اور مضبوط بنا سکیں۔

………………………………………………………

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button