افریقہ (رپورٹس)

مسجد سلام۔ دارِسلام، تنزانیہ کی تعمیر نَو

اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی بے پناہ شفقتوں کے باعث تنزانیہ کے سب سے بڑے شہر دارِ سلام میں ایک دیدہ زیب مسجد اور اسی احاطہ میں ایک رہائشی کمپلیکس کی تعمیر مکمل کرنے کی توفیق ملی۔ دارِسلام شہر کے عین وسط میں 1957ء میں جب پہلی مسجد تعمیر ہوئی تو حضرت مصلح موعودؓ نے اس کا نام ’’مسجد سلام‘‘ تجویز فرمایا تھا۔ اسی جگہ جدید طرز تعمیر کے تقاضوں سے لیس پہلے سے تقریباً 3سے 4گنا بڑی مسجد تعمیر کی گئی ہے۔ نئی مسجد کی تعمیر کے آخری مراحل میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمتِ اقدس میں نام کے سلسلہ میں رہنمائی کی درخواست کی گئی تو ارشاد موصول ہوا کہ ’’پہلے والا نام ہی رہے گا‘‘۔

پہلی مسجد کے لیے پورے مشرقی افریقہ کے احمدیوں نے مالی قربانی میں حصہ لیا تھا۔ بعد ازاں نمازیوں کی تعداد بڑھی تو صحن میں عارضی شیڈ لگا کر نماز پڑھنے والی جگہ کی توسیع کی گئی۔ اگرچہ دیواریں مضبوط تھیں لیکن پرانی construction ہونے کی وجہ سے بعض اوقات چھت ٹپکنا شروع ہوجایا کرتی تھی جس سے نمازیوں کو دِقت کا سامنا کرنا پڑتا۔ اسی طرح نمازیوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے مسجد چھوٹی معلوم ہوتی تھی۔ مسجد کے لیے جگہ دارِ سلام شہر کی مین شاہراہ پر نہایت اہم مقام پر واقع ہے ، اس وجہ سے عام دنوں کے ساتھ ساتھ خصوصاً نماز جمعہ پر غیر از جماعت احباب بھی ایک کثیر تعداد میں یہاں تشریف لاتے ہیں ۔

جماعت کی بڑھتی ہوئی ضروریات کے پیش نظر 2011ء میں حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت ِاقدس میں اس جگہ پر نئی اور خوبصورت مسجد کی تعمیر کی درخواست کی گئی ۔جسے حضورِ انور نے ازراہِ شفقت قبول فرمایا اور اس پراجیکٹ کو IAAAE یوکے کے سپرد کیا ۔مکرم اکرم احمدی صاحب (چیئرمین IAAAEیوکے)کی براہِ راست نگرانی میںمکرم عبد الرزاق آرکیٹیکٹ صاحب نے اس مسجد کا ابتدائی ڈیزائن تیار کیا۔ آغاز میں مسجد کے لیے دو منزلہ عمارت کا منصوبہ تجویز ہوا لیکن بعد ازاں دیگر جماعتی میٹنگز اور پروگراموں کے لیے ایک multi-purpose ہال بنانے کے لیے تیسری منزل کا اضافہ کیا گیا ۔

اسی احاطہ میں ایک 4منزلہ رہائشی کمپلیکس کا بھی منصوبہ بنایا گیا۔ مکرم عبد الرزاق آرکیٹیکٹ صاحب نے نہایت محنت اور لگن کے ساتھ تمام نقشہ جات اور ڈیزائن تیار کیے۔ اس دوران مکرم اکرم احمد ی صاحب تنزانیہ تشریف لاکر سائٹ کا جائزہ لیتے رہے ۔ 4 سے 5کنٹریکٹرز سے رابطہ اور ان کے کام کے معیار کو پرکھنے کے بعد DEZOکمپنی کو کنٹریکٹ آفر کیا گیا۔چونکہ یہ بڑا پراجیکٹ تھا اس لیے IAAAE کی طرف سے ایک ماہر انجینئر مکرم طاہراحمد مرزا صاحب آ ف یوکے کو نگرانی کے لیے مقرر کیا گیا۔ جنہوں نے پراجیکٹ کے پہلے دن سے لے کر آخر تک انتہائی محنت اور توجہ کے ساتھ اس نگرانی کو جاری رکھا۔ اور اس امر کی یقین دہانی کی کہ اس پراجیکٹ کی تعمیر ہر لحا ظ سے معیاری ہو۔ اس پورے پراجیکٹ میں کنٹریکٹرز کے کام کی نگرانی رکھنے کے لیے S.R نامی کنسلٹنسی کمپنی کو بھی hireکیا گیا ۔

ماہ اپریل 2016ء میں جماعتی کارکنان کی رہائش کی کمی کی وجہ سے رہائشی کمپلیکس کی تعمیر سے پراجیکٹ کا آغاز کیا گیا تاکہ جب مسجد کی تعمیر نو کا مرحلہ آئے تو رہائشی بلاک کی ایک منزل کو متبادل طور پر نماز ادا کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکے۔ اس رہائشی بلاک کی تعمیر کے دوران پرانی مسجد زیرِ استعمال رہی ۔ رہائشی بلاک کی تعمیر مکمل ہونے پر 18 جولائی2017میں مسجد کی تعمیرِ نو کا سنگِ بنیاد رکھا گیا ۔ اس تقریب میں مکرم طاہر محمود چوہدری صاحب (امیر و مشنری انچارج تنزانیہ )نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی طرف سے تبرکاً بھجوائی گئی اینٹ سے سنگِ بنیاد رکھا اور بطور نمائندہ حضورِ انور دعا کروائی۔ اس مبارک موقعے پر5بکرے صدقہ کیے گئے ۔ احباب جماعت کے علاوہ دیگر سرکاری عہدیداران بھی اس تقریب میں موجود تھے۔

الحمدللہ ، ماہِ دسمبر 2018ء میں اس مسجد کی تعمیر مکمل ہوئی۔ اس تین منزلہ مسجد کی پہلی منزل پر مرد حضرات کے لیے نماز ہال ہے اور دوسری منزل پر خواتین کے لیے نماز ہال بنایاگیا ہے۔ جبکہ تیسری منزل پر میٹنگز اور اجلاسات کے لیے multi-purpose ہال بنایا گیا ہے ۔ مرد حضرات کی نماز جمعہ یا دیگر اجتماعات پر حاضری زیادہ ہونے کی صورت میں اس ہال کو نماز کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ صدر شاہراہ کی جانب ایک خوبصورت اور بلند مینار بنایا گیا ہے جس کی وجہ سے مسجد کی ظاہری خوبصورتی میں اَور بھی اضافہ ہوجاتا ہے اوریہ مسجد عوام الناس کی توجہ کا مرکز بنتی ہے۔ اس مسجد میں تقریباً 1000 افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔ عمارت کے باہر پھول دار پودوں سے سجاوٹ بھی کی گئی ہے۔ مسجد کے ہال میں کلمہ طیبہ اور قرآنی عبارتیں خوبصورت منظر پیش کرتی ہیں۔ دونوں عمارتوں کی بیرونی دیواروں پر ’’مسجد سلام ‘‘ اور ’’احمدیہ مسلم جماعت تنزانیہ‘‘ کے الفاظ نمایاں طور پر درج ہیں۔

رہائشی کمپلیکس کی چار منزلہ عمارت میں گراؤنڈ فلور پر پارکنگ کے لیے جگہ مختص ہے۔ پہلی منزل کے ایک بڑے حصہ پر گیسٹ ہاؤس بنایا گیا ہے۔جبکہ اسی منزل کی مسجد سے منسلکہ جانب بیت الخلاء اور وضو کے لیے جگہ بنائی گئی ہے۔ دوسری منزل پر امیر و مشنری انچار ج کی رہائش ہے اور اس کے ساتھ مرکزی مہمانوں کےاستعمال کے لیے ایک گیسٹ روم بھی بنایا گیا ہے۔ تیسری منزل پر دو، دو بیڈ روم کی دو رہائشیں بنائی گئی ہیں۔ چوتھی منزل MTA افریقہ کے آفیشلز سے مشورہ کے بعد تنزانیہ میں MTA کے مرکزی سٹوڈیو کے لیے مختص کی گئی ہے۔اس جگہ کو مسجد کی تعمیر کے دوران متبادل طور پر استعمال کیا جاتا رہا۔ اس سے قبل جو 2 منزلہ عمارت رہائش اور دفاتر کے لیے استعمال ہورہی تھی اس کی renovation کا کام جاری ہے جس کی ایک منزل پر مرکزی لائبریری بنائی جائے گی اور دوسری منزل پر دفاتر کے لیے جگہ مختص کی گئی ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مورخہ 17 مئی 2019ء کو مسجد مبارک اسلام آباد UKکے افتتاح کے مبارک روز اپنے خطبہ جمعہ میں مسجد سلام دارِ سلام کی تعمیرِ نو کا ان الفاظ میں ذکر فرمایا :
’’تنزانیہ میں بھی ایک ملٹی سٹوری بلڈنگ بنائی گئی ہے جس میں بہت سارے آفس اور دوسری چیزیں ہیں۔ نئی مسجد بنی ہے۔ ایک پورا کمپلیکس بنایا گیا ہے۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل 03 جون 2019ء ۔ صفحہ 9)

نیز مورخہ 27 اپریل 2019ء کو IAAAE کے سالانہ سمپوزیم (یورپین چیپٹر )سے اختتامی خطاب میں مالی اور تنزانیہ کے حالیہ منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:

’’اسی طرح جیسا کہ میں نے بیان کیا ہے، تنزانیہ میں ایک اَور کمپلیکس کی تعمیر اب مکمل ہوچکی ہے جس کا آغاز دو یا تین سال قبل کیا گیا تھا۔ اس کمپلیکس میں ایک خوبصورت مسجد کے ساتھ ایک کثیر المنزلہ عمارت بھی تعمیر کی گئی ہے جس میں مختلف دفاتر اور جماعتی ضروریات کے لیے سنٹر قائم کیا گیا ہے۔ یہ کمپلیکس شہر کے ایک ترقی یافتہ حصہ میں تعمیر کیا گیا ہے اور اس بات کا خاص خیال رکھا گیا ہے کہ یہ اپنے ارد گرد کی شاندار عمارتوں کے ساتھ ہم آہنگ ہوجائے۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ عمارتیں ہماری تبلیغ کے لیے نئی راہیں کھول رہی ہیں اور ان کے ذریعہ مقامی افراد میں ہمارا تعارف بھی بڑھ رہا ہے جو ان نئی عمارتوں اور مراکز سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔وہ دیکھ سکتے ہیں کہ ہم کس طرح ان مراکز کے ذریعہ قومیت او ررنگ و نسل کے امتیاز سے بالا ہوکر انسانیت کی خدمت کررہے ہیں، کس طرح مشکلوں میں گھرے لوگوں کے معیارِ زندگی کو بہتر کرنے کے لیے کوشش کر رہے ہیں اور کس طرح ہم معاشرے کے محروم اور کمزور ترین طبقے کی مدد کے لیے ہاتھ بڑھا رہے ہیں۔
یقیناً مالی اور تنزانیہ میں خدمتِ انسانیت کے کام ان حالیہ منصوبوں سے پہلے بھی جاری ہیں ، تاہم ان نئی عمارتوں نے ہمیں اس قابل کیا ہے کہ ہم اپنی کوششوں کو بڑھا سکیں ۔ ان سے مقامی افراد پر بہت مثبت اثر پڑا ہے او ر یہ حقیقی اسلام کا پیغام پھیلانے میں ممد ثابت ہورہی ہیں۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل 03 جون 2019ء ۔ صفحہ 1)

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس سارے تعمیراتی منصوبہ میں برکت عطافرمائے اور یہ مسجد اسلام احمدیت کے پیغام کو اہل علاقہ میں پہلے سے بڑھ کر پھیلانے میں معاون ثابت ہو۔ آمین

(رپورٹ شہاب احمد ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

تبصرے 2

  1. ماشاءالله،بہت ہی خوبصورت کمپلیکس ہے۔ خلافت کی شفقت سے تنزانیہ جماعت کے لئے یہ تحفہ اللہ تعالی ہر لحاظ سے مبارک کرے آمین۔ الحمدللہ افراد جماعت احمدیہ تنزانیہ بھی حضور اقدس ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیز کی خدمت میں شکریہ کے جذبات کے ساتھ سلام کا تحفہ پیش کرتے ہیں۔

    1. الحمد للہ علی ذلک.یہ سب خلافت کی برکات ہی ہیں کہ جن کے طفیل دنیا کے طول و عرض میں عوام الناس مستفید ہو رہے ہیں.اللہ کرے جماعت احمدیہ کو دنیا کے ہر حصہ میں ایسی بے شمار مساجد تعمیر کرنے کی توفیق ملتی چلی جائے.آمین ثم آمین

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button