ایڈیٹر کے نام خطوط

مکرم عثمان چینی صاحب مرحوم

مکرم انجینئر محمود مجیب اصغر صاحب ربوہ سے لکھتےہیں:

اسلام آباد ٹلفورڈ مرکز جدید کے قیام اور نئی تعمیر شدہ مسجد مبارک میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالٰی نے دوسرا جمعہ 24؍ مئی 2019ء کو پڑہایا اور خطبہ جمعہ کے آخر میں فرمایا:

پہلے چینی نژاد احمدی مبلغ مکرم عثمان چینی صاحب مرحوم

’’اس مسجد کی جب بنیاد رکھی گئی تھی تو میں کینیڈا کے سفر پہ تھا۔ …بہرحال سفر کی وجہ سے اینٹ پے دعا کرواکے انہوں نے مجھ سے لے لی تھی اور پھر اس مسجد کی بنیاد 10؍ اکتوبر 2016ء کو دعاؤں کے ساتھ مکرم عثمان چینی صاحب مرحوم نے رکھی تھی اور اس مسجد کی بنیاد کے ساتھ ہی اس سارے پراجیکٹ کی بھی تعمیر شروع ہوئی تھی۔ تو بنیاد اس مسجد کی مکرم عثمان چینی صاحب نے رکھی تھی اور اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے چینی قوم کا بھی اس میں حصہ ہے۔‘‘

اللہ تعالی کا عجیب تصرف ہے اور اللہ تعالیٰ کا بے حد احسان ہے کہ چینی صاحب کے جنازے میں شمولیت کے لیے اللہ تعالی نے میرے ارادے کے بغیر میرے لیے لندن جانے کا انتظام فرمادیا۔ ہوا یہ کہ 2018ء میں IAAAE سمپوزیم کے لیے حضورِ انور ایّدہ اللہ نےچیئرمین یورپین چیپٹرکو اجازت عطا فرمائی کہ وہ باقی ممالک کے چیئرمین یا ان کے نمائندے کو بلا لیں۔

مجھے بہت short notice پر پاکستان سے انگلستان جانا پڑا۔ سمپوزیم 21؍اپریل 2018ء کو تھا اور میں 19؍اپریل کو لندن پہنچا۔ 20؍اپریل کو جمعہ تھا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سپین کے دورے پر گئے ہوئے تھے۔ مسجد بیت الفتوح میں جمعہ سے کچھ پہلے طاہر ہال میں محترم چینی صاحب کا آخری دیدار نصیب ہوا اور ان کے صاحبزادے اور دونوں دامادوں سے تعزیت کا موقع مل گیا۔ بعد نماز جمعہ ان کی نماز جنازہ حاضر مولانا عطا المجیب راشد صاحب مشنری انچارج UK نے پڑھائی۔

21؍ اپریل 2018ء کو سمپوزیم میں شامل ہوا، اگلے دن ہمارا اسلام آباد کا Site Visit تھا۔ مسجد مبارک کا structure کھڑا ہو چکا تھا۔ حضورِ انور کی قیام گاہ اور دفاتر وغیرہ بنیادوں سے اوپر نکل آئے تھے اور اس طرح نیا (زیر تعمیر) مرکز اسلام آباد تفصیل سے سارے انجینئرز اور آرکیٹیکٹس کو دیکھنے کا موقع ملا جو سمپوزیم میں شمولیت کے لیے مختلف ملکوں سے آئے تھے۔

اگلا جمعہ 27؍ اپریل 2018ء حضورِ انور نے مسجد بیت الفتوح لندن میں خود پڑھایا اور اپنے خطبہ جمعہ میں چینی صاحب کو ذکرِ خیر فرمایا۔

محترم چینی صاحب نے قرآنی علوم کے حصول کے لیے چین سے پاکستان کا سفر کیاتھا اور قرآنی علوم سیکھ کر ساری عمر اور استعدادیں خلافت احمدیہ کے تحت خدمت دین میں صرف کردیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے چین کا نام لے کر فرمایا تھا کہ علم کے حصول کے لیے تمہیں چین تک دور جانا پڑے تو جاؤ اور علم حاصل کرو۔ عثمان چینی صاحب نے اس حدیث کوایک رنگ میں پورا کر کے دکھادیاکہ چین سےپاکستان آکر علم حاصل کیا اور اپنے علم کو دین کے لیے اور بنی نوع انسان اور اپنی قوم کی خدمت کے لیے استعمال کیااور اپنےمقصد حیات میں کامیاب ہو کر اللہ تعالی کا رضوان حاصل کیا جیسا کہ حضور نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ 27؍ اپریل 2018ء میں آپ کی مثالی زندگی کے اہم کوائف بیان فرمائے۔

عثمان چینی صاحب کو میں 1960ء سے جانتا تھا کیونکہ اس سال میں نے تعلیم الاسلام کالج ربوہ داخلہ لیا تھا۔ ہم چینی صاحب کو سرخ ترکی ٹوپی پہنے ،چھتری ہاتھ میں لیے جامعہ احمدیہ آتے جاتے دیکھتے تھے۔
1972-73ء کے زمانے میں آپ کراچی میں بطور مربی تعینات تھے۔ میری اس وقت پوسٹنگ حیدر آباد میں تھی۔ ایک بار حیدرآباد تشریف لائے تو انہوں نے بتایا کہ ایک محفل میں حضرت مرزا طاہر احمد صاحب نے فرمایا کہ آج ہر ایک لطیفہ سنائے۔ چینی صاحب نے کہا کہ مجھے کوئی لطیفہ یاد نہیں آرہا تھا لیکن میں نے کہا آگر کسی کی چائے کی پیالی میں چینی کم ہو تو مجھے چائے میں ڈال لے کیونکہ میں بھی چینی ہوں۔ اس پر سب اور خاص کر حضرت صاحبزادہ صاحب نے خوب حظ اٹھایا۔

2017ء میں ان سے اسلام آباد میں آخری ملاقات ہوئی تھی انہوں نے جلدی سے اپنی چینی زبان میں صفات الہیہ پر کتاب منگوائی اور اپنے دستخط کرکے مجھے عطا فرمائی۔

آپ کی وفات سے ایک خلامحسوس ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ چین میں احمدیت یعنی حقیقی اسلام کے پھیلنے کے جلد سامان فرمائے۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button