رپورٹ دورہ حضور انور

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورۂ امریکہ 2018ء (31 اکتوبر حصہ دوم)

(عبد الماجد طاہر۔ ایڈیشنل وکیل التبشیر)

… … … … … … … … …
31؍اکتوبر2018ءبروزبدھ
(حصّہ دوم۔آخری)
… … … … … … … … …

فیملی ملاقاتیں

بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر تشریف لے آئے اور پروگرام کے مطابق فیملی ملاقاتیں شروع ہوئیں۔

آج صبح کے اس سیشن میں 74 فیملیز کے 395 افراد نے اپنے پیارے آقا سے ملاقات کی سعادت پائی۔
آج ملاقات کرنے والی فیملیز امریکہ کی درج ذیل چھ جماعتوں سے آئی تھیں۔ Brooklyn، Potomac، Richmond، سلورسپرنگ، سائوتھ ورجینیا، Willingboro۔ اس کے علاوہ ایکعرب ملک سے آنے والے احباب نے بھی ملاقات کی سعادت پائی۔

مکرم خلیل احمد صاحب جن کا تعلق نیویارک کی جماعت بروکلن سے ہے۔ ملاقات کے بعد اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ حضورِانور سے ملاقات کی خوشی میں ہم دو تین دن سے سو بھی نہیں سکے ہیں۔ بچے حضورِانور سے ملاقات کے لئے ایک ماہ سے زائد عرصہ سے تیاری کرتے رہے ہیں۔ یہ محض خدا تعالیٰ کافضل ہے جس نے ہمیں یہ لمحہ بھی دکھایا کہ ہمارے پیارے خلیفہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں۔

مکرم اسداللہ محمد صاحب امریکہ کی سائوتھ ورجینیا جماعت سے اپنی فیملی کے ساتھ ملاقات کے لئے آئے تھے، کہتے ہیں کہ بچوں اور فیملی کے ساتھ یہ میری پہلی ملاقات تھی۔ حضورِانور کے بارہ میں ہم نے ہمیشہ سنا تھا کہ حضور کو اللہ تعالیٰ نے غیرمعمولی حافظہ عطافرمایا ہے۔ آج ملاقات میں ہم نے اپنی آنکھوں سے اس بات کا مشاہدہ بھی کر لیا۔ جب میری اہلیہ نے دوران ملاقات اپنا تعارف اپنے والد صاحب کے نام سے کروایا تو حضورِانور نے فرمایا کہ وہ تو مجھے لندن کے جلسہ پر ملے تھے اور خط بھی لکھتے رہتے ہیں۔ لاکھوں لوگ خلیفہ وقت کو خط لکھتے ہیںاور ملاقات کے لئے آتے ہیں لیکن خلیفہ وقت کا اپنے عشاق کو یاد رکھنا غیرمعمولی اور خارق عادت امر نہیں تو اور کیا ہے۔

ایک صاحب زبیر اختر صاحب اپنی فیملی کے ہمراہ نیویارک سے پانچ گھنٹے کا سفر طے کرکے اپنے آقا کی ملاقات کے لئے پہنچے تھے، بیان کرتے ہیں۔ ہم 2016ءمیں امریکہ آئے۔ پاکستان میں ہمیں حضورِانور کی زمینوں پر کام کرنے کا موقع ملا۔ دوران ملاقات تمام فیملی نے محسوس کیا کہ حضورِانور کا چہر ہ مبارک ایک خاص نور سے منور اور چمکتا ہوا معلوم ہوتا ہے۔ ان کے بیٹے حمدان صاحب بیان کرتے ہیں کہ جب وہ حضورِانور کے دفتر میں داخل ہوئے تو ان کو ایسا محسوس ہوا کہ جیسے وہاں کوئی اَور ہی دنیا ہے جس کو الفاظ میں بیان کرنا ان کی طاقت سے باہر ہے۔

ایک دوست محمد شاہد صاحب نے اپنی فیملی کے ہمراہ حضورِانور سے ملاقات کا شرف پایا۔ موصوف بیان کرتے ہیں کہ ملاقات کے دوران ایسا محسوس ہوا کہ جیسے وقت رُک سا گیا ہو۔ اِردگرد کی دنیا ٹھہر گئی ہو اور اب ملاقات کے بعد میں یوں محسوس کرتا ہوں جیسے دوبارہ نئے سرے سے اِس دنیا میں واپس آیا ہوں۔ میں نے ماضی میں اپنی ایک ملاقات میں حضورِانور سے معانقہ کی درخواست کی تھی تو حضورِانور نے فرمایا تھا کہ ابھی بہت سارے لوگ ملاقات کے لئے قطاروں میں انتظار کررہے ہیں۔ لہٰذا ابھی نہیں پھر کبھی۔ میں نے حضورِانور کو یہ بات بتائی تو حضورِانور نے انتہائی شفقت فرماتے ہوئے مجھے معانقہ کی سعادت بخشی۔

مدثرچوہدری صاحب اپنی اہلیہ کے ساتھ کئی گھنٹوں کی مسافت طے کرکے حضورِانور سے ملاقات کے لئے حاضر ہوئے تھے۔ وہ کہتے ہیں:۔ یہ ہماری حضورِانور سے پہلی ملاقات تھی۔ ان کی اہلیہ کہنے لگیں کہ حضورِانور کے چہرہ مبارک پر ایک عجیب نور ہے جو فوراً دلوں کو اپنی طرف کھینچ لیتا ہے اور ایسا محسوس ہوتاہے کہ اللہ تعالیٰ کے فرشتوں نے آپ کو گھیرا ہوا ہو۔ حضورِانور سے مل کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے دل امن میں آگئے ہوں اور ہم بس حضورِانور کا دیدار کرتے رہیں اور وقت تھم جائے۔
بروکلین جماعت نیویارک سے آنے والے ایک دوست مرزا محمد عدنان صاحب کی اپنی فیملی کے ساتھ حضورِانور سے ملاقات تھی۔ کہنے لگے کہ آج ہم اپنے آپ کو بہت خوش قسمت تصور کررہے ہیں۔ آج حضورِانور سے ہماری پہلی ملاقات تھی۔ دورانِ ملاقات ایک بات ایسی ہوئی کہ جسے میں کبھی بھلا نہیں سکتا۔ جب میں نے حضورِانور کی خدمت میں عرض کیا کہ خاکسار ڈاکٹر بن رہا ہے تو حضورِانور نے مجھے ایک قلم تبرکاً عنایت فرمایا اور نصیحت فرمائی آپ اپنا پہلا نسخہ اس سے لکھیں یہ آپ کے لئے بابرکت ہوگا۔

رانا محمد محسن صاحب نے اپنی فیملی کے ساتھ ملاقات کرنے کی سعادت پائی۔ موصوف بیان کرتے ہیں کہ آج ہماری زندگی کی پہلی ملاقات تھی۔ حضورِانور سے مل کر اس طرح محسوس ہوا جیسے میں اندر سے تبدیل ہو چکاہوں۔ اب میں ایک نیا عزم لے کر آیا ہوں کہ پہلے سے بڑھ کر اچھائی کی طرف قدم بڑھائوں گا۔ ان کے بیٹے بیان کرتے ہیں کہ حضورِانور کی شخصیت ایسی پُرکشش اور پُرنور تھی کہ میں تو حضورِانور کے چہر ہ مبارک کا دیدار ہی کرتا رہا۔ ان کی بیٹی بیان کرتی ہیں کہ میری خواہش تھی کہ حضور مجھے انگوٹھی عنایت فرمائیں لیکن میں نے خود کچھ کہا نہیں۔ جب حضورِانور نے مجھ سے دریافت فرمایا کہ میری شادی ہوگئی ہے تو میں نے عرض کیا کہ شادی ہوچکی ہے۔ اس پر حضورِانور نے ازراہِ شفقت مجھے انگوٹھی عطافرمائی۔

ایک خاتون اپنے بچوں کے ہمراہ ملاقات کے لئے آئی تھیں کہ حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ سے میری 16 سال کی عمر میں ملاقات ہوئی تھی۔ اس کے بعد میں آج خلیفۃ المسیح سے ملی ہوں۔ میرا ایمان تازہ ہوگیا ہے۔ حضورِانور نہایت شفیق روحانی باپ ہیں ۔میرے شوہر کا انتقال ہوچکاہے۔ حضورِانور نے ازراہِ شفقت میرے تمام بچوں سے باری باری ان کی پڑھائی کے بارہ میں دریافت فرمایا اور نہایت محبت وشفقت کے ساتھ ان سے باتیں کیں۔

میری بیٹی فارمیسی کی تعلیم حاصل کررہی ہے، اُس نے حضورِانور سے پوچھا کہ کیا وہ ایسی دوائی استعمال کرسکتی ہے جس میں گائے کا گوشت استعمال ہوا ہو جو اسلامی طریق کے مطابق حلال نہیں کی گئی؟

اس پر حضورِانور نے فرمایا: مریض بالکل ایسی دوائی استعمال کرسکتاہے بلکہ پاکستان میں کئی کھانسی کے سیرپ ملتے ہیں جن میں الکوحل بھی استعمال ہوتی ہے۔ دراصل بیماری کے علاج کے طور پر اس قسم کی ادویات کا استعمال شریعت نے جائز ٹھہرایا ہے۔

ایک دوست محمد رفیق نون صاحب کئی گھنٹوں کی مسافت طے کرکے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ملاقات کے لئے آئے تھے۔ بیان کرتے ہیں: آج ہم نے اپنی زندگی میں پہلی مرتبہ خلیفۃ المسیح کو انتہائی قریب سے دیکھا۔ حضور سے مصافحہ کیا، باتیں کیں۔ خوشی سے ہماری آنکھوں سے آنسو رواں ہیں۔آج ہم بہت خوش نصیب لوگ ہیںکہ خلیفہ وقت کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔

طاہر احمد صاحب جن کا تعلق سنٹرل ورجینیا جماعت سے ہے اپنی فیملی کے ہمراہ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ملاقات کے لئے آئے تھے۔ اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جب ہم ملاقات کے لئے حضورِانور کے دفتر میں داخل ہوئے تو حضورِانور کا چہرہ مبارک نور سے چمک رہا تھا۔ یوں لگتا تھا کہ جیسے اللہ تعالیٰ کے فرشتے حضورکے دائیں بائیں کھڑے ہوں۔ موصوف کی اہلیہ نے بتایا کہ گزشتہ سال میں مفلوج ہوگئی اور اپنی صحت یابی کے لئے حضورِانور کو باقاعدگی سے خط لکھتی تھی جن کا حضورِانور کی جانب سے متواتر جواب بھی موصول ہوتا تھا۔ اب خدا کے فضل سے میں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی دعا کے نتیجہ میں معجزانہ طور پر بہت حد تک صحتیاب ہوچکی ہوں۔ دوران ملاقات جب ان کے بیٹے نے حضورِانور سے اپنی والدہ کی صحتیابی کے لئے دعا کی درخواست کی تو حضورِانور نے فرمایا ان کو کچھ نہیں ہے اور یہ بالکل ٹھیک ہو جائیں گی۔ موصوفہ نے اس پر کہا کہ اس طرح حضورِانور نے مجھے میری مکمل صحت کی خوشخبری پہلے ہی دے دی ہے۔ مجھے پختہ یقین ہے کہ اب بیماری کے جو تھوڑے بہت اثرات باقی رہ گئے تھے، وہ بھی اب ختم ہو جائیں گے۔ انشاء اللہ العزیز

ملاقاتوں کا یہ پروگرام تین بج کر چالیس منٹ تک جاری رہا۔ بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد بیت الرحمٰن تشریف لا کر نمازِظہر وعصر جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

نیشنل عاملہ لجنہ اماء اللہ امریکہ کی ملاقات

آج پروگرام کے مطابق نیشنل مجلس عاملہ لجنہ اماء اللہ یو ایس اے کی حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ میٹنگ تھی۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ساڑھے چھ بجے میٹنگ روم میں تشریف لائے اور نیشنل مجلس عاملہ لجنہ اماءاللہ یوایس اے کی حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ میٹنگ شروع ہوئی۔
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دعاکروائی اور میٹنگ کا آغاز ہوا۔

بعدازاں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے جنرل سیکرٹری لجنہ اماء اللہ سے دریافت فرمایاکہ کل کتنی مجالس ہیں؟ اور کیا ساری مجالس اپنی ماہانہ رپورٹس بھجواتی ہیں؟

اس پر جنرل سیکرٹری نے عرض کیاکہ کل 74 مجالس ہیں اور الحمدللہ تمام مجالس اپنی رپورٹس باقاعدگی سے بھجواتی ہیں۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے استفسار فرمایاکہ ان مجالس کی رپورٹس پر فیڈ بیک کون دیتاہے؟ متعلقہ شعبہ کی سیکرٹری فیڈ بیک دیتی ہیں یا صدر صاحبہ؟

اس پر جنرل سیکرٹری نے عرض کیاکہ متعلقہ شعبہ کی سیکرٹریز بھی اور صدرصاحبہ بھی فیڈ بیک دیتی ہیں۔

٭ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسارپر صدرصاحبہ نے عرض کیاکہ اُن کا دفتر تو وہاں موجود ہے لیکن وہ گھر سے ہی کام کرتی ہیں۔ لیکن جب پروگرامز وغیرہ کاانعقاد ہوتاہے تو اس وقت دفتر کا استعمال ہوتاہے۔ اور نائب صدربھی آفس میں کام کرتی ہیں۔

٭ سیکرٹری تعلیم نے اپنے شعبہ کی رپورٹ دیتے ہوئے عرض کیاکہ قرآن کریم میں ہم سورۃ النساء پڑھ رہے ہیں اور نصف رکوع مع ترجمہ پڑھاجاتاہے۔ ناظرہ کو بہتر کرنے کیلئے بھی کام ہورہاہے۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز بنصرہ العزیز کے دریافت فرمانے پر سیکرٹری تعلیم نے بتایا کیاکہ ہم نے ’کشتی نوح‘ کو نصاب میں رکھاہے۔ اجلاسات میں بھی اس کے حصے پڑھے جاتے ہیں۔ ایک امتحان بھی رکھاہواہے جس میں 64فیصد لجنہ شامل ہوتی ہیں۔

سیکرٹری تعلیم نے عرض کیاکہ اس مہینہ ہم نے لفظی ترجمہ قرآن بھی شروع کیاہے۔ یہ ہم نے الاسلام ویب سائٹ سے لیا جو کہ انصاراللہ یوکے نے تیار کیاتھا۔ یہ بہت فائدہ مند ہے۔

٭ اس کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سیکرٹری تربیت سے دریافت فرمایاکہ ان کا سال کا کیا منصوبہ ہے اور اب تک اس میں کتنی کامیابی ہوئی ہے؟

اس پر سیکرٹری تربیت نے عرض کیاکہ ہم ورک بُک پر کام کررہے ہیں جس میں ہرمہینہ مختلف مضامین ہوتے ہیں۔ ان مضامین میں شادی، بچوں کی تربیت، مالی قربانی کی اہمیت ، نماز اور استقامت وغیرہ کے مضامین شامل ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطبات کو سننے کی طرف توجہ دلانے کیلئے بھی خاص کوشش کررہے ہیں۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دریافت فرمایاکہ بعض خطبات وغیرہ کو ڈسکس بھی کرتے ہیں؟

سیکرٹری تربیت نے عرض کیاکہ جی حضوربعض مجالس اپنے پروگراموں میں ڈسکشن بھی کرتی ہیں، بعض خاص پوائٹنس لیکر اس پر بات کرتی ہیں۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے استفسارفرمایاکہ آپ ہر خطبہ کے بعد اس میں سے سوالات تیارکرکے لجنہ کو دیتی ہیں؟

اس پر سیکرٹری تربیت نے عرض کیاکہ بعض مجالس میں لوکل سطح پر سوالات تیارہوتے ہیں لیکن ابھی تک نیشنل لیول پر ہم نے شروع نہیں کئے۔ لیکن نیشنل لیول پر بھی کیاجاسکتاہے۔

اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:نیشنل لیول پر بھی کریں اور لوکل مجالس میں بھی کریں۔ پہلے وہ سوالات خود پڑھیں اور پھر ان سوالات کو فیملی ممبرز کے ساتھ ڈسکس کریں۔

سیکرٹری تربیت نے عرض کیاکہ اس کے علاوہ ہم بچوں کی تربیت پر بھی توجہ دے رہے ہیں۔ اس حوالہ سے ہم نے گزشتہ سال ایک کتاب تیارکی ہے۔ پھر ماؤں سے براہِ راست رابطہ کرکے بھی بچوں کی تربیت اور بالخصوص نماز کے قیام کے حوالہ سے توجہ دلائی جاتی ہے۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دریافت فرمانے پر نیشنل سیکرٹری تربیت نے بتایاکہ ہم نے نماز کے حوالہ سے سروے کیاہے کہ کُل کتنی لجنہ نماز باقاعدگی سے اداکرتی ہیں۔ سروے کے مطابق 6 ہزار میں سے 4100 لجنہ کا جواب آیاتھا اور ان میں سے 80 فیصد لجنہ نماز اداکررہی ہیں۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دریافت فرمایاکہ یہ تو لجنہ کی تعداد ، باقی گھروالوں اور بچوں کے متعلق کیارپورٹ ہے کہ وہ بھی نمازاداکرتے ہیں؟

اس پر سیکرٹری تربیت نے عرض کیاکہ نماز با جماعت کے حوالہ سے تعداد کم ہے۔ ہماراخیال ہے صرف 44 فیصد لجنہ اپنے گھروں میں نماز باجماعت اداکررہی ہیں۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دریافت فرمایا کہ لجنہ اپنے بچوں کو نماز کی ادائیگی کی طرف کیسے توجہ دلاتی ہیں؟ یہ بھی ماں کا فرض ہوتاہے کہ وہ اپنے بچوں کو نماز کی ادائیگی کروائے ۔ کم از کم تیرہ ، چودہ سال تک عمر کے بچوں کو نماز کیلئے کہیں ۔ اس کے بعد وہ کچھ حد تک INDEPENDENT ہوجاتے ہیں۔ تو اس حوالہ سے بھی شعبہ تربیت کوئی کام کررہاہے؟

اس پرسیکرٹری تربیت نے عرض کیاکہ ہم ماؤں کو بھی توجہ دلاتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو نماز کی ادائیگی کیلئے کہاکریں۔

٭ نیشنل سیکرٹری تبلیغ نے اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت تک ہمارے پاس 24 نومبائعات ہیں اور انشاء اللہ اس تعداد میں مزید بھی اضافہ ہوجائے گا۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر نیشنل سیکرٹری تبلیغ نے عرض کیاکہ ان نومبائعات کا تعلق مختلف قوموں اور مذاہب سے ہے۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ہدایت فرمائی کہ ان نومبائعات کا break down کرکے کہ اُن میں سے کتنی Americans ہیں اور کتنی کا تعلق دیگر اقوام سے ہے، یہ معلومات سیکرٹری نومبائعات کو مہیا کیاکریں۔ تاکہ سیکرٹری نومبائعات ان کے حالات کے مطابق ان کیلئے تربیت کا پروگرام بناسکیں۔ ان نومبائعات میں سے اگر ان میں سے کچھ مسلمانوں سے احمدی مسلمان ہوئی ہیں، یا عیسائیت سے اسلام قبول کیاہے یا پہلے دہریہ تھیں یا کسی اور مذہب سے آئی ہیں، تو ان کی ضروریات اور حالات کے مطابق ان کی تربیت کا انتظام کیاجاسکے۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسارپر سیکرٹری تربیت برائے نومبائعات نے عرض کیاکہ نومبائعات میں عرب خواتین بھی ہیں اوربعض پاکستانی ہیں اور بعض کا تعلق دیگر اقوام سے ہے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دریافت فرمایاکہ آپ کی ٹیم میں کوئی عربی جاننے والی خاتون بھی شامل ہیں؟ اس پر سیکرٹری تربیت نومبائعات نے عرض کیاکہ فی الحال ان کی ٹیم میں کوئی عرب خاتون نہیں ہے۔ زبان کے حوالہ سے عرب خواتین سے رابطہ کرنے میں کسی قسم کی کوئی مشکلات کا سامنانہیں ہے۔

اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ میراخیال ہے اب تو پُرانے عرب احمدی بھی کافی ہیں جو آپ کی اس سلسلہ میں مدد کرسکتے ہیں۔ اگر زبان کا مسئلہ نہ بھی ہو تو کلچر کا فرق بھی ہوتاہے۔ اس لئے کوئی عربی خاتون زیادہ بہتر طریق پر عرب نومبائعات کی دیکھ بھال کرسکتی ہیں۔ صرف زبان ہی ایک روک نہیں ہے ۔ اور بھی کئی چیزیں دیکھنی پڑتی ہیں۔

٭ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سیکرٹری تبلیغ سے دریافت فرمایاکہ آپ کا دورانِ سال کتنی بیعتوں کا ٹارگٹ ہے؟ یہ جو 24 نومبائعات آپ نے بتائی ہیں وہ لجنہ کے ذریعہ احمدی ہوئی ہیں ؟
سیکرٹری تبلیغ نےعرض کیاکہ ہمارا 50 سے 60 بیعتوں کا ٹارگٹ ہے۔ اور 24 کی تعداد لجنہ کے ذریعہ احمدی ہونے والی خواتین کی ہے۔ لیکن میں نے اس حوالہ سے سیکرٹری تربیت نومبائعات سے بات کی تھی کہ دیگر تنظیموں یا جماعتوں کی طرف سے ہونے والی بیعتوں کے حوالہ سے بھی معلومات ہونی چاہئیں۔
اس پر حضورانو رایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ اب تو سال ختم ہونے والاہے اور آپ اس وقت پلاننگ کررہی ہیں۔ اب تو اگلے ٹرم کے الیکشن ہونے والے ہیں اور اس کے بعد نئی عاملہ بنے گی۔ اس لئے آپ یہ چیزیں نوٹ کرلیں اور اگر آپ کی جگہ کوئی اور سیکرٹری تبلیغ آتی ہیں تو ان کو اس حوالہ سے recommend کریں۔

٭ اس کے بعد سیکرٹری خدمتِ خلق نے رپورٹ دیتے ہوئے بتایاکہ لجنہ اماء اللہ امریکہ کی طرف سے افریقہ میں ایک ماڈل ولیج کی تعمیر کا منصوبہ ہے اور اس کیلئے 75 ہزار امریکن ڈالر دیاہے۔
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:بہت اچھی بات ہے۔ میں نے انصاراللہ کو بھی لجنہ کی مثال دے کر کہاتھاکہ اگر لجنہماڈل ولیج کیلئے خرچ برداشت کرسکتی ہیں تو انصاراللہ کو بھی چاہیے کہ کسی بڑے پراجیکٹ کا خرچ برداشت کریں۔ میں آپ لوگوں کو اس لئے بتارہاہوں کہ آپ اپنے خاوندوں کو اس طرف توجہ دلایاکریں۔

سیکرٹری خدمتِ خلق نے مزید رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایاکہ ہم نے اس سال 40 ہزار ڈالرز عید کے موقع پر بچوں کو تحائف دینے کیلئے پیش کئے ہیں اور آٹھ لجنہ کو ’خدیجہ سکالرشپ‘ دی گئی تاکہ وہ اپنی پڑھائی مکمل کرسکیں ۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دریافت فرمانے پر سیکرٹری خدمتِ خلق نے بتایاکہ چیریٹی واکس اور مینا بازاروں کے ذریعہ بھی 13 ہزار ڈالرز سے زائد کی رقم ہیومینٹی فرسٹ کو دی گئی۔ اس کے علاوہ بہت سی لجنہ براہِ راست بھی ہیومینٹی فرسٹ میں donateکرتی ہیں۔

٭ اس کے بعد سیکرٹری ناصرات نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایاکہ اس وقت امریکہ بھر میں ناصرات کی تعداد 1015 ہے۔

اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ میرے خیال میں یہ تعداد درست نہیں ہے۔ ناصرات کی تعداد 1015 سے زیادہ ہونی چاہیے۔

سیکرٹری ناصرات نے عرض کیاکہ حضورانور نے درست فرمایاہے کیونکہ کافی نئی فیملیز وغیرہ آئی ہیں اور ان کی تعداد کا ابھی علم نہیں ہے۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ہدایت فرمائی کہ سیکرٹریات تجنید کو چاہیے کہ وہ گھر گھر جاکر تجنید کے حوالہ سے معلومات لیں۔ تجنید کا کام grass root level پر ہونا چاہیے۔ خواتین تو دوسری خواتین کے گھروں کے اندر بھی جاسکتی ہیں جبکہ مردگھروں کے اندر نہیں جاسکتے۔ اس لئے لجنہ کے پاس تجنید کے حوالہ سے زیادہ معلومات ہونی چاہئیں۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےفرمایاکہ مجھے ہیوسٹن میں بتایاگیاتھاکہ جب لوگوں کو میری امریکہ میں آمد کا پتہ چلا تو بے شمار لوگوں نے ملاقات کے حوالہ سے درخواستیں دینی شروع کردیں اور ان کا جماعت کو علم ہی نہیں تھا۔ اس طرح فیملیوں کی ایک بڑی تعداد تھی جن کاجماعت کیساتھ رابطہ ہوا۔ اس لئے لجنہ بہتر طور پر تجنید ڈیپارٹمنٹ کی مدد کرسکتی ہے۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ میرا خیال ہے کہ آپ نے Halloween وغیرہ کے متعلق ناصرات کو بتانے کے لئے کوئی پروگرام وغیرہ نہیں کئے۔واقفاتِ نو کی کلاسوں میں بہت سی بچیوں کو اس حوالہ سے علم نہیں تھا اور مجھ سے پوچھ رہی تھیں۔اصل مسئلہ یہ ہے کہ grass root level پر جا کر کام نہیں ہوتا۔

٭ اس کے بعد معاونہ صدر نے بتایاکہ ان کے سپرد ’میڈیا واچ‘ کا کام ہے۔ ہم لجنہ کو توجہ دلاتی ہیں کہ وہ اخبارات و رسائل میں خطوط اور op-eds لکھیں ۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دریافت فرمایاکہ ابھی تک کتنی لجنہ نے خطوط یا op-eds لکھ کر بھجوائے ہیں؟اس پر معاونہ صدر نے عرض کیاکہ گزشتہ سال 58 لجنہ نے 109 خطوط اور مضامین لکھے تھے۔ اس کو بہتر بنانے کے حوالہ سے ہم کام کررہے ہیں اور اب ہم نے ماہانہ campaignsشروع کی ہیں۔جیسے نومبر میں thanksgiving کا پیریڈ ہے۔ اس حوالہ سے اسلام میں thanksgiving کے تصور کے بارہ میں مضامین لکھنے کی تحریک کی ہے۔ اسی طرح مختلف حالات ِ حاضرہ کے مسائل کی روشنی میں بھی تحریک کی جاتی ہے۔

٭ سیکرٹری اشاعت نے رپورٹ دیتے ہوئے بتایاکہ ہمارا سہ ماہی رسالہ کی digital کاپی تمام لجنہ کو جاتی ہے۔ اور اس کو ریکارڈ کے لئے تھوڑی سی تعداد میں پرنٹ بھی کیاجاتاہے۔

٭ اس کے بعد سیکرٹری صحت و جسمانی نے رپورٹ دیتے ہوئے بتایاکہ اس وقت 25 فیصد لجنہ ورزش کرتی ہیں۔ ہم نے اب جماعتی پروگراموں اور میٹنگز میں ورزش پر زور دینا شروع کیاہے۔

٭ اس کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دریافت فرمانے پر سیکرٹری تجنید نے عرض کیا کہ وہ تجنید کے حوالہ سے مطمئن نہیں ہیں لیکن اب لوکل سیکرٹریات تجنید کے ذریعہ کوشش کررہی ہیں۔بعض مجالس کی لوکل سیکرٹریات active نہیں ہیں۔

اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صدر لجنہ سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایاکہ سیکرٹریاتِ تجنید ہوں یا کسی بھی اور شعبہ کی کوئی سیکرٹری ہوں اگر وہ فعال نہیں ہیں اور اپنی ذمہ داری ادانہیں کررہیں تو آپ کے پاس اختیار ہے کہ ایسی سیکرٹریات کو تبدیل کردیں اور ان کی جگہ ایسی لجنہ کو لیکر آئیں جو فعال ہوں۔ کم از کم آپ کے پاس معلومات تو پوری ہوں۔

اس کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دریافت فرمانے پر سیکرٹری تجنیدنے بتایاکہ اس وقت لجنہ کی کُل تجنید 6291 ہے۔ لیکن ہمارےپاس عمر کےمطابق تجنید کا breakdown نہیں ہے۔
٭ معاونہ صدر برائے واقفات ِ نو نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایاکہ اس وقت ہمارے پاس 611 واقفاتِ نو ہیں ۔ ان میں سے 311 پندرہ سال سے زائد عمر کی ہیں۔ 241اٹھارہ سال یا اس سے اوپر کی ہیں۔ ان سب نے اپنے وقف کے معاہدہ کی تجدید کرلی ہے۔

حضورانور کے دریافت فرمانے پر معاونہ صاحبہ نے عرض کیاکہ ہم رپورٹ صدرلجنہ اور نیشنل سیکرٹری وقفِ نوکو بھجواتے ہیں۔ وہ پھر آگے مرکز میں بھجواتے ہیں۔

٭ اس کے بعد سیکرٹری صنعت و تجارت نے اپنی رپورٹ پیش کی۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ حال میں کافی immigrants آئے ہیں اور زبان نہ آنے اور اس طرح کے دیگر مسائل کی وجہ سے جاب وغیرہ نہ ہونے کے حوالہ سے انہیں مشکلات درپیش ہیں۔ آپ کو اس حوالہ سے data اکٹھا کرناچاہیے اور پھر اس ڈیٹا کے مطابق کوئی پروگرام تیارکرکے انہیں دیں۔ انہیں سلائی، کڑھائی وغیرہ سکھانے یا سلائی، کڑھائی کرنے کے حوالہ سے مدد دی جاسکتی ہے۔ ان کی productsکو مارکیٹ کرکے انہیں اس کا کچھ حصہ دیاجاسکتاہے۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:اس حوالہ سے آپ کے پاس ڈیٹا بھی ہوناچاہیے کہ کتنی لجنہ ممبرات کی جاب کے حوالہ سے مدد کی گئی۔

٭ سیکرٹری امورِ طالبات نے اپنے شعبہ کی رپورٹ پیش کی۔ اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ یہ نیا شعبہ ہے۔ نیز فرمایاکہ کیاآپ کے پاس ڈیٹا موجود ہے کہ کتنی طالبات ہائی سکول میں ہیں، کتنی کالجز میں ہیں، کتنی یونیورسٹی میں ہیں اور کتنی دیگر پروفیشنل فیلڈز میں تعلیم حاصل کررہی ہیں ؟

اس پر سیکرٹری امورِ طالبات نے عرض کیاکہ ہم نے حال ہی میں سروے کیاہے جس کا 369 لوگوں نے جواب دیاہے اور ابھی مزید ڈیٹا جمع کررہے ہیں۔ اس وقت سات chapters ہیں جہاں AMSA کام کررہی ہے۔ ابھی مزید جماعتوں میں بھی اس کو قائم کرنے کے حوالہ سے کام ہورہاہے۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دریافت فرمانے پر سیکرٹری امورِ طالبات نے بتایاکہ AMSA اپنی اپنی یونیورسٹیوں میں تبلیغ کررہی ہیں اور خدمت خلق کے کام بھی کرتی ہیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ AMSA کی صدران کو یہ بھی کہیں کہ وہ طالبات کو توجہ دلاتی رہیں کہ وہ اسلامی تعلیمات کی مکمل پیروی کریں ۔

٭ اس کے بعد سیکرٹری مال نے اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایاہمارا کُل بجٹ 3لاکھ 82 ہزار ڈالرز کا تھا اور الحمدللہ ہم نے 4 لاکھ 27 ہزار سے زائد کی وصولی کی جو کہ proposed budget سے تیرہ فیصد زیادہ تھی۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دریافت فرمانے پر سیکرٹری مال نے بتایاکہ ہماری کمانے والی لجنہ ممبرات کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہے۔ اور ان کا کل چندہ 2 لاکھ 42 ہزار سے زائد تھا۔
صدر لجنہ نے عرض کیاکہ میرے خیال میں یہ تعداد کم ہے۔ کل تعداد اس سے زیادہ ہوگی۔ اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ اگر مقامی مجالس کی سیکرٹریاتِ مال فعال ہوں تو آپ اس حوالہ سے بہتری لاسکتی ہیں۔

٭ سیکرٹری مال نے بتایاکہ اجتماع کے چندہ کی کُل وصولی 74 ہزار ڈالرز سے زائد ہے۔ جبکہ اجتماعات پر کل خرچ 59 ہزار ڈالرز سے زائد آتاہے۔ ریجنل اجتماعات پر ہم صرف ضیافت کا خرچ دیتے ہیں۔ باقی اخراجات ریجن خود اُٹھاتاہے۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دریافت فرمانے پر صدرلجنہ نے بتایاکہ ملک میں کُل چار اجتماعات ہوتے ہیں۔ دورانِ سال ان چاروں اجتماعات کی حاضری 2337 تھی۔
صدرلجنہ نے عرض کیاکہ کیا انہیں اجتماع پر مزید اخراجات کرنے چاہئیں؟

اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ آپ کو حاضری میں اضافہ کرنا چاہیے اور اس کے ساتھ اجتماع پر زیادہ خرچ کرناچاہیے۔ لیکن فضول خرچی نہیں ہونی چاہیے بلکہ احتیاط کیساتھ خرچ کریں اور حاضری میں اضافہ کریں۔

٭ سیکرٹری تحریکِ جدید نے رپورٹ دیتے ہوئے بتایاکہ گزشتہ سال ہم نے5 لاکھ69 ہزار ڈالرز سے زائد وصول کئے تھے ۔جس میں گزشتہ سے پیوستہ سال میں20 ہزار کا اضافہ تھا۔ ہمارا کوئی بجٹ یا ٹارگٹ مقرر نہیں تھا لیکن ہم نے کوشش کی تھی کہ 100 فیصد لجنہ تحریکِ جدید میں شامل ہوں۔ اس میں سات ہزار سے زائد شاملین تھے۔ ان میں لجنہ، ناصرات اور سات سال سے چھوٹی عمر کے بچے بھی شامل ہیں۔

سیکرٹری تحریکِ جدید نے بتایاکہ ہم نے ایک جگہ بھی خریدی ہے جس میں ایک گھر بھی تعمیرشدہ ہے۔ وہاں لجنہ ہال تعمیرکرنے کا منصوبہ ہے۔ جس میں 500 لجنہ آسکتی ہیں۔ اس کے ساتھ دفاتر اورکچھ کمرے وغیرہ بنانے کا بھی پروگرام ہے۔اس وقت ہم نے تعمیراتی کاموں کی پلاننگ اور اجازت وغیرہ کا کام شروع کیاہے۔
٭ سیکرٹری وقفِ جدید نے بتایاکہ ان کے سپرد وقفِ جدید کے علاوہ معاونہ صدر برائے پبلک افیئرز کے امور بھی ہیں۔ سیکرٹری وقفِ جدید نے بتایاکہ وقفِ جدید میں شاملین کی کل تعداد 7300 سے زائد تھی جس میں ناصرات، سات سال سے چھوٹی عمر کی بچیاں بھی شامل ہیں۔حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 2012ء میں ہمیں ہدایت فرمائی تھی کہ لجنہ ٹارگٹ میں سے 20 فیصد ناصرات کا ٹارگٹ ہونا چاہیے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ چندہ کی رقم کی بجائے مجھے اُس میں شامل ہونے والوں کی تعداد کا زیادہ فکر ہوتاہے۔ اس لئے کوشش کریں کہ ساری ناصرات اس میں شامل ہواکریں۔

سیکرٹری وقفِ جدید نے بتایاکہ سال 2017ء میں وقفِ جدید کے حوالہ سے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز نے فرمایاتھاکہ چندہ میں کمی نہیں لیکن رپورٹنگ سسٹم ٹھیک نہیں ہے۔اس لئے مکمل رپورٹ نہیں آتی۔ اس لئے ہم نے اس سال اپنا رپورٹنگ سسٹم تبدیل کیاہے جس کی وجہ سے الحمدللہ شاملین کی تعداد میں خاطرخواہ اضافہ ہواہے۔

٭ معاونہ صدر برائے پبلک افیئرز نے رپورٹ دیتے ہوئے بتایاکہ 2017ء میں ہم نے مقامی مجالس میں 117 پروگرام منعقد کئے تھے۔ اس کے علاوہ اس وقت 21خواتین سینیٹرز ہیں اور ہم نے تمام خواتین سینیٹرز سے ملاقاتیں کی ہیں۔ یہ نیا شعبہ ہے ، اس لئے اس میں ہم ابھی مزید کام کررہے ہیں۔ ہر سال 9/11کمپین بھی کرتے ہیں جس میں جو بھی خواتین میئرز، خواتین سینٹرز یا دیگرخواتین جو اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں ان کے ساتھ میٹنگز کی جاتی ہیں۔ ان میٹنگز میں ہم جماعت احمدیہ اور لجنہ اماء اللہ کی تنظیم کا تعارف کرواتے ہیں۔ اس کا بڑا اچھا فیڈ بیک ملتاہے۔

٭ معاونہ صدر نے عرض کیا کہ ہم نیشنل Day on Hill کا انعقاد کرتی ہیں۔ کیا اس میں تمام مجالس کی نمائندگی ضروری ہے؟ ہماری 74 مجالس ہیں اوراس موقع پر تقریباً 45 کی تعداد ہوتی ہے۔

اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ تمام مجالس کی نمائندگی ضروری نہیں ہے۔ لیکن کچھ نہ کچھ نمائندگی ہونی چاہیے۔ ہرسال اس میں نئی مجالس اور نئے ممبرز شامل کرلیاکریں۔ اس سے انہیں بھی پتہ چلتارہے گاکہ آپ لوگ یہاں کیاکرتی ہیں اور اس سے انہیں مقامی طور پر رابطے کرنے میں بھی فائدہ ہوگا۔

٭ اس کے بعد ریجنل صدران لجنہ اماء اللہ نے باری باری اپنے اپنے ریجنز کا تعارف کروایا اور حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ان ریجنز کی مجالس اور لجنہ ممبرز کی تعداد کے متعلق استفسارفرمایا۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالی ٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ ریجنل صدران کا اپنے اپنے ریجن کی ساری لجنہ ممبرز کیساتھ رابطہ ہونا چاہیے۔ اور تجنید کے ریکارڈ کے حوالہ سے بھی کام ہوناچاہیے۔

٭ اس کے بعد صدرصاحبہ لجنہ نے عرض کیاکہ لجنہ سیکشن پرائیویٹ سیکرٹری نے ہمیں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی جرمنی کی نیشنل عاملہ لجنہ اماء اللہ کی میٹنگ کے minutes بھجوائے تھے۔ اُن میں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ہدایت فرمائی تھی کہ حیض والی خواتین کو مسجد جانے کی اجازت نہیں ہے۔

اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ یہ میری ہدایت نہیں ہے بلکہ یہ حدیث ہے۔
صدرلجنہ نے عرض کیاکہ بعض اوقات شوریٰ یا دیگر پروگراموں کے وقت بعض لجنہ اپنے حیض کی وجہ سے پروگراموں میں شامل نہیں ہوپاتیں۔

اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ آپ کو چاہیے کہ ایسے پروگرامز کا انعقاد مسجد کے اندر نہ کیاکریں۔ لیکن اگر مسجد کے اندر کرتی ہیں تو پھر ایسی خواتین جن کے حیض کے دن چل رہے ہوں انہیں ان پروگراموں میں شامل ہونے سے استثناء دیناچاہیے۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ: حتیٰ کہ عید کے حوالہ سے بھی خاص طور پر حدیث میں آیاہے کہ حائضہ عورتیں مسجد نہ جائیں۔ حالانکہ عید کی نماز یا عید کا خطبہ فرض ہے لیکن اس کے باوجود واضح طور پر فرمایاکہ حائضہ عورتیں مسجد میں داخل نہ ہوں اور مسجد سے باہر بیٹھ کر خطبہ سنیں۔ اس لئے مسجد کے ہال کے علاوہ اگر کوئی کمرہ وغیرہ ہو تو وہاں عورتوں کو بٹھا دیاکریں۔اسی طرح اپنی میٹنگز وغیرہ بھی انہی جگہوں پر منعقد کیاکریں۔

میٹنگ کے آخر پر حضورانور اید ہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ اب انتخابات کے بعد ہوسکتاہے کہ نئی صدر لجنہ کا انتخاب ہو اور پھر نئی عاملہ منتخب ہو۔ اس لئے آپ لوگوں کو چاہیے کہ ساری ہدایات اور اپنے تجربات کے حوالہ سے اپنے بعد آنے والی سیکرٹریز کوبتائیں۔ عام طور پر یہی ہوتاہےکہ جس شعبہ نے جو بھی پلاننگ کی ہوتی ہے وہ آپ کے درازوں میں پڑی رہتی ہے ، اس لئے نئے آنے والی سیکرٹریز کو ان ساری چیزوں سے مطلع کیاکریں۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:اگر نئے آنے والی صدر لجنہ آپ میں سے کسی کو شعبہ کی سیکرٹری نہیں بناتیں تو آپ کے دل میں کسی قسم کا بُغض نہیں ہوناچاہیے۔

تقریب آمین

نیشنل مجلس عاملہ یو ایس اے کی حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ یہ میٹنگ قریباً پونے آٹھ بجے تک جاری رہی۔ بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسجد کے مردانہ ہال میں تشریف لے آئے اور پروگرام کے مطابق تقریب آمین کا آغاز ہوا۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے درج ذیل 26 بچوں اور بچیوں سے قرآن کریم کی ایک ایک آیت سنی اور آخر پر دعا کروائی۔

عزیزان معیز احمد خان، فاران احمد، حسن رشید، سرمد احمد ورک، شاہنواز احمد، سرمد احمد، ابراہیم حمید قریشی، رقیم احمد ساہی، واسع ملک، حسن محمود وانی، فوزان احمد، Sarim Wildan Ahmed۔

عزیزات نورالعین نعیم، روبین احمد خان، عبیحہ حریم، عابعہ عثمان، عطاء النور ملک، سبیکہ کامران Deo، ایان احمد کاشان، صنعم سلیم، ناجیہ احمد، ریام سلطان احمد، صباحہ احمد، ھبۃ الاسلام شاہد، مایا طاہر، Nashmia سعادت۔

تقریب آمین کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نمازِمغرب وعشاء جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

… … … … … …(باقی آئندہ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button