رپورٹ دورہ حضور انور

امیرالمومنین حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورۂ امریکہ 2018ء (27 تا 29 اکتوبر)

(عبد الماجد طاہر۔ ایڈیشنل وکیل التبشیر)

… … … … … … … … …
27؍اکتوبر2018ءبروزہفتہ
حصہ دوم۔ آخری
… … … … … … … … …

بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد بیت السمیع میں تشریف لا کر نمازِظہر وعصر جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
جماعت ہیوسٹن نے اپنے اس سنٹر اور کمپلیکس میں ایک خوبصورت باغ بھی لگایا ہوا ہے جہاں مختلف اقسام کے پھلدار درخت بھی ہیں اور پھولوں کے پودے بھی ہیں۔

پروگرام کے مطابق ساڑھے چار بجے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ سے باہر تشریف لائے اور باغ میں تشریف لے گئے اور وہاں ایک پودالگایا۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر العزیز دورۂ امریکہ کے دوران
جماعت ہیوسٹن کے سنٹر اور کمپلیکس میں واقع ایک خوبصورت باغ میں پودا لگارہے ہیں

حضورِانور نے سیکرٹری زراعت پرویز حسن باجوہ صاحب سے دریافت فرمایا کہ اس باغ میں کون کون سے پھلدار پودے ہیں۔ اس پر موصوف نے عرض کیا کہ مالٹے کے درخت ہیں، چھوٹے سائز کے اورنج کے درخت بھی ہیں، ناشپاتی بھی ہے، جاپانی پھل بھی لگا ہوا ہے، گنا بھی لگایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ناریل، پام ٹری اور کھجور کے درخت بھی لگے ہوئے ہیں۔

حضورِانور نے فرمایا: انجیر بھی لگائیں۔ نیز فرمایا پونا گنا کیوں نہیں لگاتے، وہ بھی لگائیں۔

حضورِانور نے سیکرٹری زراعت سے استفسار فرمایا کہ بیج وغیرہ کہاں اُگاتے ہیں۔ اس پر موصوف نے عرض کیا کہ بیج وغیرہ اپنے گھر میں اُگاتا ہوں۔ اس کے بعد پودا یہاں لگاتا ہوں۔ حضورِانور نے فرمایا: ابھی جو پودا میں نے لگایا ہے یہ کونسا پودا ہے؟ اس پر موصوف نے عرض کیا کہ یہ ایک پھول کا پودا ہے جو ایک درخت بنتا ہے اور اس پر بڑے سائز کے پھول لگتے ہیں۔ اس پر حضورِانور نے فرمایا پھلدار پودا لگانا چاہئے تھا۔

بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ کچھ دیر کے لئے مکرم ناصر حفیظ ملک صاحب کی درخواست پر ان کے گھر تشریف لے گئے۔ اگست 2017ء میں ہیوسٹن میں ایک Hurricane (سمندری طوفان) آیا تھا جس کی وجہ سے ان کے گھر کے اندر کافی پانی آگیا تھا اور یہ قریباً آٹھ ماہ کسی دوسری جگہ مقیم رہے۔ حضورِانور نے ان سے دریافت فرمایا کہ گھر اتنا اونچا ہے پھر بھی پانی اندر آگیا۔ اس پر موصوف نے کہا کہ بہت بڑا طوفان تھا۔ حضورِانور نے ازراہِ شفقت ان کا گھر دیکھا اور گھر کے پچھلے حصہ میں باغ بھی دیکھا جس میں انار، لوکاٹ،آڑو، مالٹا، گرے فروٹ اور لیموں کے پھلدار پودے لگائے ہوئے ہیں۔ قریباً نصف گھنٹہ قیام کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ پانچ بج کر چالیس منٹ پر یہاں سے واپس آنے کے لئے روانہ ہوئے اور چھ بجے حضورِانور کی مسجد بیت السمیع تشریف آوری ہوئی۔ حضورِانور اپنے دفتر تشریف لے آئے جہاں پروگرام کے مطابق فیملی ملاقاتیں شروع ہوئیں۔

آج شام کے اس سیشن میں 52 فیملیز کے 236 افراد نے اپنے پیارے آقا سے شرف ملاقات پایا۔ ملاقات کرنے والی یہ فیملیز گیارہ مختلف جماعتوں سے آئی تھیں۔ بعض احباب اور فیملیز بڑا لمبا اور طویل سفر طے کرکے پہنچی تھیں۔ سب سے لمبا سفر کرنے والے گیارہ سو میل کا سفر پندرہ گھنٹوں میں طے کرکے پہنچے تھے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو قلم عطافرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو ازراہِ شفقت چاکلیٹ عطافرمائے۔ ان سبھی احباب اور فیملیز نے اپنے پیارے آقا کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت بھی پائی۔

ملاقات کرنے والوں کے تأثرات

ملاقات کرنے والے ایک دوست رانا قمر مبارک صاحب بیان کرتے ہیں کہ حضورِانور کے ساتھ ہماری زندگی میں پہلی ملاقات تھی۔ ہم چھ سال قبل پاکستان سے آئے تھے۔ ریاست Texas کی سرزمین بہت خوش نصیب ہے جس پر اللہ کے خلیفہ کے مبارک قدم پڑے ہیں۔ احمدیت کی بڑھتی ہوئی ترقی کو دیکھ کر میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ انشاء اللہ ایک وقت ایسا بھی ہوگا کہ جب لوگ کہیں گے کہ ہم فلاں شخص کو جانتے ہیں جو خلیفہ وقت سے ملا ہوا ہے۔ اب تک MTA کے ذریعہ سے یا پھر الفضل میں چھپنے والی رپورٹس میں پڑھتے تھے کہ خلیفہ وقت سے ملاقات کرکے لوگ کیسا محسوس کرتے ہیں۔ آج اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس نعمت سے حصہ عطا فرمایا ہے۔ حضورِانور سے مل کر ایسا تاثر ملتا ہے جیسے حضور ہم سب کو جانے کب سے جانتے ہیں۔ بہت پیار سے ملتے ہیں اور سب پریشانیاں دور ہوجاتی ہیں اور دل تسکین سے بھر جاتا ہے۔

ایک دوست اظہر بلال جٹ صاحب بیان کرتے ہیں کہ پانچ سال قبل امریکہ آئے تھے۔ یہ ہماری پہلی ملاقات تھی۔ مجھے اب بھی ایسا لگ رہا ہے جیسے میں آسمانوں میں اُڑ رہا ہوں۔ حضورِانور سے مل کر ایک عجیب سکون دل پر نازل ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ یہ نعمت اور یہ دن ہمارے دوسرے احمدی بھائیوں کو بھی نصیب فرمائے۔
ان کی اہلیہ کہتی ہیں کہ ہم تو آتے جاتے حضورِانور کو دیکھنے کے لئے قطار میں کھڑے رہتے تھے تااپنے آقا کی ایک جھلک نصیب ہوجائے۔ حضورِانور کو TV پر تو کئی بار دیکھا ہے لیکن اپنے سامنے دیکھا تو حضورِانور کے چہرہ پر اتنا زیادہ نور پایا کہ ہماری آنکھیں خود بخود احترام میں جھک گئیں۔

عطاء الہادی صاحب جو ایک افریقن امریکن نَواحمدی دوست ہیں اور St. Louis شہر سے تعلق رکھتے ہیں، وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے چند سال قبل بیعت کی تھی اور پھر میرے بعد میری اہلیہ نے بھی بیعت کاشرف حاصل کیا۔ میری اہلیہ کی حضورِانور سے یہ پہلی ملاقات تھی۔ وہ بہت گھبرا رہی تھی لیکن جب ملاقات کے لئے ہم حضورِانور کے دفتر میں داخل ہوئے تو اس کی تمام تر گھبراہٹ ایک عجیب سے سکون میں بدل گئی۔ مجھے یوں معلوم ہوتا تھا جیسے ایک نور کی شعاع ہے جو حضورِانور کے وجود سے نکل کر اُس میں داخل ہو رہی ہے۔ میں تو خود یہ محسوس کر رہاتھا جیسے ایک پروانہ روشنی کے سامنے محسوس کرتا ہے۔ آج اس خدائی نور کا ایک شعلہ میں اپنے ساتھ سینٹ لوئس لے کر جارہا ہوں اور اُمید ہے کہ اس سے وہاں کے دوسرے احباب بھی مستفیض ہوسکیں گے۔

ایک دوست ذابراحمد صاحب جو اٹلانٹا سے بارہ گھنٹے سے زائد کا سفر طے کرکے ملاقات کے لئے آئے تھے، بیان کرتے ہیں کہ حضورِانور کا نورانی چہرہ دیکھ کر انسان خود بخودرود پڑھتا ہے اور اپنے احساسات پر قابو نہیں رکھ سکتا۔ حضورِانور نے ازراہِ شفقت معانقہ کی خواہش بھی پوری فرمادی۔ الحمدللہ

2008ء میں بیعت کرنے والے ایک دوست Michael Banks صاحب کی اپنی اہلیہ کہ ہمراہ خلیفہ وقت سے پہلی ملاقات تھی۔ وہ کہتے ہیں کہ ملاقات سے قبل ہم دونوں ہی بہت گھبرائے ہوئے تھے۔ ملاقات شروع ہوئی تو میں بول نہیں پا رہا تھا۔ حضورِانور کی روحانی شخصیت بہت متاثر کن ہے۔ میں نے حضورِانور سے ذکر کیا کہ مجھ میں بہت خامیاں ہیں۔ اس پر حضورِانور نے فرمایا کہ کوئی پرفیکٹ نہیںہوتا لیکن انسان کو روزبروز کوشش کرکے خود کو بہتر بنانا پڑتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا احسان ہے کہ اُس نے مجھے احمدیت قبول کرنے کی توفیق بخشی اور توفیق دی کہ میں بھی خلافت کی نعمت عظمیٰ سے متمتع ہوسکوں۔

ایک دوست خالد اشفاق صاحب جو چھ ماہ قبل پاکستان سے ہجرت کرکے آئے تھے۔ چند سال قبل لاہور میں الفضل اخبار احمدی گھرانوں میں Deliver کرتے ہوئے گرفتار ہوگئے اور چھ ماہ اسیری میں گزارے۔ حضورِانور سے اپنی زندگی کی پہلی ملاقات کاذکر کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ حضورسے ملاقات میری زندگی کا سب سے بہترین لمحہ ہے۔ حضورِانور نے ازراہِ شفقت مجھے شرف معانقہ سے نوازا اور تبرکاً ایک انگوٹھی بھی عطافرمائی۔

ایک دوست ملک رضوان احمد صاحب جو تھائی لینڈ میں اسیر رہ چکے ہیں۔ ان کی بھی حضورِانور سے پہلی ملاقات تھی۔ بیان کرتے ہیں کہ جب ہم پاکستان میں تھے یہ نہیں جانتے تھے کہ کبھی خلیفہ وقت کا دیدار اور قرب ہمیں بھی نصیب ہوگا۔ آج اللہ تعالیٰ نے ہماری پندرہ سالہ خواہش پوری کردی ہے۔

ان کی اہلیہ بتانے لگیں کہ ملاقات کا احوال بیان کرنا مشکل ہے۔ جس طرح سورج کی طرف انسان دیکھنے کی کوشش بھی کرے تو دیکھ نہیں پاتا۔ ٹھیک ویسے ہی جب ہم حضورِانور کے پُرنور چہرہ مبارک کی طرف دیکھتے ہیں تو آنکھیں حضورِانور کے چہر ہ پر ٹکتی نہیں۔ حضورِانور نے ازراہِ شفقت میرے بیٹے کو قلم بھی عطافرمایا۔

ملاقاتوں کا یہ پروگرام آٹھ بج کر پینتالیس منٹ تک جاری رہا۔ بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ مسجد میں تشریف لے آئے جہاں پروگرام کے مطابق تقریب آمین کا انعقاد ہوا۔

تقریب آمین

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے درج ذیل 31 بچوں اور بچیوں سے ایک ایک آیت سنی اور آخر پر دعا کروائی۔

عزیزان فاتح احمد نون، طاہر لئیق، تمثیل ملک، ایقان احمد، زوہیب احمد، ثاقب محمود خان، ایان احمد ایاز، زعیم وحید، راشد کرن، دانش عزیز بھٹی، ایان احمد نصیر۔

عزیزات مہروش رحیم، مہر رحیم، ایان ملک، ارحم فاروق، ہدیٰ خان، سمیحہ طارق، ہبۃ الحئی مشکوٰۃ، Rodiyallah Oresanya، یسریٰ بشریٰ شیخ، سیدہ سبیکہ کامران، زوہا پال، اذکیٰ مبشر، عائشہ نوید، Mantara Rehan Mooda، زینب مریم ملک، عاصفہ مرتضیٰ ملک، خدیجہ خان، سائرہ بشریٰ بھٹی، آصفہ بشریٰ خان، ماریہ حسنیٰ کوثر۔

تقریب آمین کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نمازِمغرب و عشاء جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ازراہِ شفقت لجنہ کے ہال اور ان کی مارکی میں تشریف لے گئے۔ خواتین نے حضورِانور کی اچانک آمد پر خوشی و مسرت سے نعرے بلند کئے اور شرف زیارت سے فیضیاب ہوئیں۔ آج ہیوسٹن میں قیام کا آخری دن تھا۔

بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے آئے۔

… … … … … … … … …
28؍اکتوبر2018ءبروزاتوار
… … … … … … … … …

حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح ساڑھے چھ بجے مسجد بیت السمیع میں تشریف لا کر نمازِفجر پڑھائی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔

صبح حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دفتری ڈاک، خطوط اور رپورٹس ملاحظہ فرمائیں اور ہدایات سے نوازا۔

آج پروگرام کے مطابق ہیوسٹن سے واشنگٹن کے لئے روانگی تھی۔

ہیوسٹن سے واشنگٹن روانگی

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز دس بج کر پینتیس منٹ پر اپنی رہائشگاہ سے باہر تشریف لائے۔ روانگی سے قبل کارکنان کے درج ذیل مختلف گروپس نے حضورِانور کے ساتھ تصاویر بنوانے کی سعادت پائی۔

سیکیورٹی گروپ، ضیافت کے کارکنان کی ٹیم، شعبہ ٹرانسپورٹ کے کارکنان، اس موقع پر Sheriff پولیس کے ڈیوٹی دینے والے افراد نے بھی گروپ فوٹو بنانے کا شرف پایا۔

احباب جماعت مرد و خواتین کی ایک بہت بڑی تعداد اپنے پیارے آقا کو الوداع کہنے کے لئے صبح سے ہی مسجد بیت السمیع کے بیرونی احاطہ میں جمع تھی۔ بچے اور بچیاں الوداعی دعائیہ نظمیں پڑھ رہے تھے۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنا ہاتھ بلند کرکے سب کو السلام علیکم کہا اوراجتماعی دعا کروائی اور اس کے بعد ہیوسٹن انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے لئے روانگی ہوئی۔

حضورِانور کی آمد سے قبل بورڈنگ کارڈ کے حصول اور سامان کی بکنگ کی کارروائی مکمل ہو چکی تھی۔

گیارہ بجے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ایئرپورٹ پر تشریف آوری ہوئی۔ یونائیٹڈ ایئرلائن کے سینئرسٹاف نے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو خوش آمدید کہا اور حضورِانور ایک خصوصی پروٹوکول انتظام کے تحت سپیشل لائونج میں تشریف لے آئے۔

گیارہ بج کر پچاس منٹ پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز جہاز پر سوار ہوئے اور بارہ بجے یونائیٹڈ ایئرلائن کی پرواز UA 1192 ہیوسٹن کے ’’جارج بُش انٹر کانٹی نینٹل‘‘ ایئرپورٹ سے واشنگٹن کے Dulles ایئرپورٹ کے لئے روانہ ہوئی۔

قریباً دو گھنٹے پچاس منٹ کے سفر کے بعد واشنگٹن کے مقامی وقت کے مطابق تین بج کر پچاس منٹ پر جہاز واشنگٹن کے Dulles ایئرپورٹ پر اُترا۔ واشنگٹن کا وقت ہیوسٹن کے وقت سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔
جب حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز جہاز سے باہر تشریف لائے تو مکرم ڈاکٹر نسیم رحمت اللہ صاحب نائب امیر یوایس اے نے حضورِانور کو خوش آمدید کہا۔

ایک خصوصی پروٹوکول انتظام کے تحت حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ایئرپورٹ سے باہر تشریف لائے اور مسجد بیت الرحمٰن کے لئے روانگی ہوئی۔ قریباً پچاس منٹ کے سفر کے بعد پانچ بج کر بیس منٹ پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی مسجد بیت الرحمٰن تشریف آوری ہوئی۔

حضورِانور کے استقبال کے لئے واشنگٹن کی مقامی جماعتوں کے علاوہ بعض دور کی جماعتوں سے آنے والے احباب مردوخواتین بڑی تعداد میں حضورِانور کی آمد کے منتظر تھے۔

ڈیٹرائٹ (Detroit)، لاس اینجلیز، شکاگو، ملواکی، اٹلانٹا (Atlanta)، Dallas،
Connecticut، سیاٹل، Saint Loius، میامی (MIAMI)، Bay Point، Minnesota ، Hawaii،Arkansas، نیویارک اور روچیسٹر سے آنے والے احباب بڑے لمبے سفر اور فاصلے طے کرکے آئے تھے۔

جونہی حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی گاڑی مسجد بیت الرحمٰن کے احاطہ میں داخل ہوئی۔ احباب جماعت نے اپنے پیارے آقا کا بڑے ولولہ اور جوش سے استقبال کیا۔ احباب نے نعرے بلند کئے۔ خواتین زیارت سے فیضیاب ہوئیں۔ بچیاں خیرمقدمی گیت پیش کررہی تھیں۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ان کے پاس سے گزرتے ہوئے اپنی رہائشگاہ میں تشریف لے گئے۔

بعدازاں پانچ بج کر چالیس منٹ پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مسجد بیت الرحمٰن میں تشریف لا کر نمازِظہر و عصر جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔

اس کے بعد پروگرام کے مطابق آٹھ بجے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مسجد بیت الرحمٰن میں تشریف لا کر نمازِ مغرب و عشاء جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور اپنے رہائشی حصہ میں تشریف لے گئے۔

… … … … … … … … …
29؍اکتوبر2018ءبروزسوموار
… … … … … … … … …

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح ساڑھے چھ بجے مسجد بیت الرحمٰن میں تشریف لا کر نماز فجر پڑھائی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائشگاہ میں تشریف لے گئے۔

صبح حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دفتری ڈاک، خطوط اور رپوٹس ملاحظہ فرمائیں اور ہدایات سے نوازا۔ حضورِانور کی خدمت اقدس میں امریکہ بھر کی مختلف جماعتوں سے آنے والے خطوط کے علاوہ دنیا کی مختلف جماعتوں سے خطوط اور پورٹس بذریعہ فیکس اور ای میل موصول ہوتے ہیں اور حضورِانور روزانہ ساتھ کے ساتھ ان خطوط اور رپورٹس کو ملاحظہ فرماتے ہیں اور ہدایات سے نوازتے ہیں۔

پروگرام کے مطابق حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سوا گیارہ بجے اپنے دفتر تشریف لائے اور فیملی ملاقاتیں شروع ہوئیں۔

آج صبح کے اس سیشن میں 62 فیملیز کے 294 افراد نے اپنے پیارے آقا سے شرف ملاقات پایا۔ 76 افراد نے انفرادی طور پر ملاقات کی سعادت حاصل کی۔

ملاقات کرنے والی یہ فیملیز امریکہ کی مختلف 18 جماعتوں سے آئی تھیں۔ خصوصاً Kansas city جماعت سے آنے والے 1095 میل کا سفر 17 گھنٹے میں طے کر کے پہنچے تھے۔

ملاقات کرنے والے سبھی احباب اور فیملیز نے اپنے آقا کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو قلم عطافرمائے اور ازراہِ شفقت چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائے۔

ملاقات کرنے والوں کے تأثرات

محمد گورایہ صاحب جن کا تعلق ایک شہید احمدی کے خاندان سے ہے، حضورِانور سے اپنی پہلی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ میں نے نیپال میں 10 سال گزارے ہیں اور میرے بھائی پاکستان میں شہید ہوئے تھے۔ میں 2014ء میں امریکہ آیا تھا اور آج کا دن میرے لئے حقیقی عید کا دن تھا۔ میری حضورِانور سے ملاقات کی دلی خواہش تھی جو آج پوری ہوگئی۔ الحمدللہ

ایک دوست محمد مصطفیٰ صاحب بیان کرتے ہیں کہ میں حضورِانور سے ملاقات کے دوران اپنے جذبات پر قابو نہ پاسکا اور زار و قطار رو پڑا اور حضورِانور سے زیادہ بات نہ کر سکا۔ حضورِانور کا ہمارے درمیان موجود ہونا ہمارے لئے اپنی اصلاح کا بہترین موقع ہے۔

ذوالقرنین صاحب جو اپنی فیملی کے ساتھ ہیرس برگ سے ملاقات کے لئے آئے تھے، وہ بیان کرتے ہیں کہ ایسا محسوس ہورہا تھا کہ جیسے ہم خدا کے شیر کے سامنے کھڑے ہیں اور میرے پاس کہنے کو کوئی الفاظ نہیں تھے۔ یہ بات بھی ہمارے لئے تعجب کا باعث تھی کہ حضورِانور نے میرے بچوں کی عمروں کا بالکل صحیح اندازہ لگایا۔

امۃ المتین صاحبہ کہتی ہیں کہ الفاظ میرے جذبات کی عکاسی نہیں کرسکتے۔ بہت سکون محسوس کررہی ہوں۔ حضورِانور میرے دادا جان کو جانتے تھے۔ حضورِانور نے فرمایا کہ میرے دادا کے گنے کے کھیت تھے۔ میں ان کے پاس جاتا تھا تو وہ گنے کی رَو سے مہمان نوازی کیا کرتے تھے جو کہ بہت اچھی ہوتی تھی۔

ملاقات کرنے والے ایک دوست بلال احمد کاہلوں صاحب کہتے ہیں۔ میں نیپال سے امریکہ آیا ہوں۔ نیپال میں مَیں نے دس سال پناہ گزین کے طور پر گزارے۔ آج حضورِانور سے میری زندگی کی پہلی ملاقات تھی۔ الفاظ میری حالت کے نمائندہ نہیں ہوسکتے۔ یہ لمحات اتنے حسین تھے کہ اب ہمیشہ میری یادوں میں زندہ رہیں گے۔

ایک دوست شاہد احمد ڈار صاحب بیان کرتے ہیں کہ میں نے پاکستان سے ہجرت کے بعد نیپال میں گیارہ سال کا عرصہ گزارا ہے۔ حضورِانور سے ملنے کی تڑپ اور خواہش تو ہر احمدی مسلمان کے دل میں بستی ہے۔ اللہ کا لاکھ شکر ہے کہ آج میری زندگی کی سب سے بڑی خواہش پوری ہوگئی ہے۔

سفیر احمد باجوہ صاحب بیان کرتے ہیں آج زندگی میں پہلی بار خلیفۃ المسیح کا دیدار نصیب ہوا۔ جب ہم ملاقات کے لئے دفتر میں داخل ہوئے تو حضورِانور کے چہرہ پر نظر پڑی تو چہرہ مبارک کو نور ہی نور پایا۔ حضورِانور نے جب مجھے شرف مصافحہ عطافرمایا تو میں نے اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے اپنے آقا کے دست مبارک کو تین دفعہ بوسہ دینے کی سعادت پائی۔

ہیرس برگ سے آنے والے ایک دوست ظفراللہ خان صاحب بیان کرتے ہیں کہ حضورِانور سے ملاقات اگرچہ چند لمحات پر مبنی تھی لیکن ہمیشہ کے لئے ہماری زندگی کے لئے ایک یادگار بن گئی۔ ملاقات میں حضورِانورنے مجھے ایک نصیحت بھی کی۔ جب میں نے حضورِانور کو اپنی ملازمت کے بارہ میں بتایا تو حضورِانور نے فرمایا کہ دیانت داری اور محنت سے اپنا کام کرو۔

ایک دوست منور احمد صاحب نے اپنی فیملی کے ساتھ ملاقات کی سعادت پائی، بیان کرتے ہیں کہ آج اللہ تعالیٰ نے ہماری مراد پوری فرمادی۔ حضورِانور نے مجھے اور میری فیملی کو دعا کے لئے مستقل خط لکھنے کی تاکید فرمائی۔ حضورِانور نے فرمایا کہ دعا کے لئے خط لکھتے رہیں اگرچہ آپ کو جواب نہ بھی ملے۔ اس طرح آپ کی ذمہ داری ختم اور میری ذمہ داری شروع۔

ملاقاتوں کا یہ پروگرام دوپہر سوا دو بجے تک جاری رہا۔ بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد بیت الرحمٰن میں تشریف لا کر نمازِظہر وعصر جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔

ملاقات مبلغین سلسلہ امریکہ

آج پروگرام کے مطابق امریکہ کے مبلغین کی حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ میٹنگ ہوئی۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز چھ بجے میٹنگ روم میں تشریف لائے۔اس میٹنگ میں 29 مبلغین شامل ہوئے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دعا کروائی۔ بعدازاں حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ کیا مبلغین کی میٹنگ ہر ماہ ہوتی ہے۔ اس پر مبلغ انچارج نے عرض کیا کہ ہر ماہ تو نہیں لیکن دو ماہ کے بعد ہوتی ہے۔ اس پر حضورِانور نے ہدایت دیتے ہوئے فرمایا کہ میں نے ہر ماہ کہا ہوا ہے۔ دو ماہ تو نہیں، ہر ماہ کیا کریں۔ جو مبلغین قریب ہیں دو تین صد میل کے اندر ہیں وہ آجایا کریں۔ ان کو بلوا لیا کریں اور جو دور ہیں وہ tele-conference کے ذریعہ میٹنگ میں شامل ہوں نیز حضورِانور نے ہدایت فرمائی کہ علاقے بدل بدل کر میٹنگ کیا کریں۔ اس طرح ہر علاقے کے مبلغ میٹنگ میں حاضر ہوسکیں گے اور جو اُس علاقے سے دور کے علاقے کے ہوں گے وہاں کے مبلغ کانفرنس کال کے ذریعہ شامل ہو جایاکریں گے۔

حضورِانور نے فرمایا میٹنگ میں مبلغین نے ہر ماہ جو کام کئے ہیں وہ آپس میں share ہوں۔ سب کو پتہ لگے کہ تبلیغ کے لئے کیا کیا طریقے اختیار کئے گئے ہیں اور کیا نتائج نکلے ہیں۔ کون سا طریقہ زیادہ کامیاب رہاہے۔

حضورِانور نے فرمایا فائدہ وہیں ہورہا ہے جہاں ہر ماہ میٹنگ ہوتی ہے۔

حضورِانور نے فرمایا:۔ میں نے مربیان کو کہا تھا کہ صبح تہجد پڑھنے کی عادت ڈالیں۔ رپورٹس میں لکھ دیتے ہیں کہ تہجدپڑھی۔ اکثر یہ کرتے ہیں کہ نماز سے قبل اُٹھے اور دو نفل پڑھ لئے۔ یہ خانہ پوری ہے، تہجد نہیں ہے۔ کم از کم آدھا پونا گھنٹہ پہلے اُٹھیں۔ سردیوں میں تو اور بھی زیادہ وقت مل جاتا ہے۔ اس طرف توجہ ہونی چاہئے۔

بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے باری باری تمام مبلغین سے ان کے سینٹرز میں نمازوں کی حاضری کا جائزہ لیا۔ حضورِانور نے فرمایا اگر مساجد میں نمازوں میں حاضری نہیں ہونی تو مساجد بنانے کا فائدہ کیا۔ حضورِانور نے تمام مبلغین کو ہدایت فرمائی کہ سب سے پہلے جماعتی عہدیداران کو لانا شروع کردیں تو کم از کم انصار، خدام کی مجالس عاملہ شامل کرکے پینتالیس، پچاس کی حاضری تو ایک نماز پر ہونی چاہئے۔ حضورِانور نے فرمایا عہدیداروں کا نمونہ قائم ہوگاتو دوسرے لوگوں کو توجہ پیدا ہوگی۔

حضورِانور نے ہدایت فرمائی جو احباب مساجد کے قریب رہتے ہیں ان کو مسجدوں میں نماز کے لئے آنا چاہئے۔

ایک مبلغ سے حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ کیا آپ اپنے حلقہ کی جماعتوں میں بتا کے جاتے ہیں یا بغیر بتائے؟ حضورِانور نے فرمایا کبھی بغیر بتائے بھی چلے جایا کریں۔ اس طرح صحیح جائزہ بھی مل جائے گا۔ پتہ چل جائے گا کہ نمازوں کی حاضری کیا ہوتی ہے۔

حضورِانور نے ایک مبلغ کو ہدایت دیتے ہوئے فرمایا کہ آپ کو اپنی ہر جماعت میں ہفتہ وار جانے کی کوشش کرنی چاہئے۔

حضورِانور نے مبلغین کو ہدایت دیتے ہوئے فرمایا کہ نوجوانوں کو مسجدوں سے attach کریں تاکہ ان کو اسلام کی صحیح تعلیم کا پتہ لگے۔

ایک مبلغ نے عرض کیا کہ وہ مغرب وعشاء کی نمازیں جمع کرکے پڑھاتے ہیں۔ اس پر حضورِانور نے ہدایت دیتے ہوئے فرمایا کہ لوگ یہ نہ سمجھیں کہ نمازیں تین ہوتی ہیں۔ فرمایا آپ مغرب اپنے وقت پر ادا کیا کریں اور جب لوگ بعد میں عشاء کے وقت آئیں تو ان کو کہیں کہ آپ مغرب کی نماز پڑھ لیں۔ پھر آپ عشاء کی نماز پڑھائیں تاکہ لوگوں کو علم ہو کہ مبلغ اپنے وقت پر نماز پڑھ چکا ہے اور نمازیں پانچ اپنے اپنے وقت پر ہوتی ہیں۔ جنہوں نے نہیں پڑھی، ان کو بتا دو کہ علیحدہ اپنی نماز پڑھ لیں۔پھر اس کے بعد عصر ہو یا عشاء کی نماز ہو، یہ اس لئے ضروری ہے کہ نوجوان بچوں کو احساس ہو کہ نمازیں پانچ ہیں، تین نہیں ہیں۔ اگر بچے، نوجوان تین نمازیں سمجھتے ہیں تو یہ ان کی غلط تربیت ہورہی ہے۔ بڑوں کو کہیں کہ تم اپنے نمونے دکھائو۔

حضورِانور نے فرمایا اگر زیادہ لوگ عشاء کے لئے آجائیں، جنہوں نے ابھی مغرب کی نماز ادا کرنی ہے تو آپ ان میں سے ایک امام مقرر کرکے ان کو کہہ دیں کہ وہ کسی دوسری جگہ ایک طرف کھڑے ہو کر باجماعت نماز ادا کرلیں۔ کیا پتہ اسی طرح تھوڑی شرمندگی محسوس ہو۔

حضورِانور نے فرمایا: لوگوں کو خطبات کے ساتھ MTA کے ساتھ attach کریں۔ عہدیداران کے پیچھے پڑ کر ان کو بھی MTA اور خطبات سے attach کریں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ جو احباب جماعت اور عہدیدار مسجد کے قریب رہتے ہیں، مسجد سے بہت زیادہ فاصلہ نہیں ہے ان کو کہیں کہ صبح اپنے کاموں پر جاتے ہوئے نمازفجر پڑھ کر جایا کریں۔ گھروں سے کام پر نکلتے ہیں تو نمازِفجر مسجد میں باجماعت پڑھ کر جایا کریں۔ سردیوں میں تو یہ ممکن ہے۔

حضورِانور نے ہدایت فرمائی کہ جہاں جہاں نماز سینٹر بنائے ہوئے ہیں وہاں کسی کو باقاعدہ امام مقرر کرنا چاہئے۔ وہاں آنے والے لوگوں کو پتہ ہو کہ فلاں شخص امام مقرر ہے۔

حضورِانور نے فرمایا جہاں جہاں لوگ مسجد سے دور رہتے ہیں ان کو نماز سینٹر بنا کر کسی ایک گھر میں یا کسی ایک جگہ جمع کرلیں۔

حضورِانور نے ہدایت دیتے ہوئے فرمایا کہ آپ نے گھروں میں جو بھی نماز سینٹر بنائے ہیں وہاں ہفتہ میں سات دن پانچ وقت نماز ہونی چاہئے اور کم ازکم سات دن مغرب وعشاء کی نماز باجماعت پڑھیں۔

حضورِانور نے فرمایا: یہاں MTA دیکھنے کا رواج کم ہے۔ میں نے کہا تھا کہ گھروں میں MTA پر جمعہ کا خطبہ ضرور tv پر لگایا کریں۔ گھروں میں چلتے پھرتے کانوں میں آواز پڑجاتی ہے۔ اس طرف توجہ دلانے کی ضرورت ہے۔ کانوں میں آواز پڑ جائے تو اس کا بھی اثر ہوتا ہے۔ کم از کم ایک گھنٹہ روزانہ MTA دیکھنے کی کوشش کرنی چاہئے۔

حضورِانور نے فرمایا: لوگوں کو نمازوں سے جوڑیں۔ MTA کے ذریعہ خلافت سے جوڑیں تو بہت سارے مسائل حل ہوجائیں گے۔ اسی طرح بہت سارے مسائل سامنے بھی آجائیں گے۔

حضورِانور نے مبلغ انچارج صاحب سے تبلیغی پلان کے بارہ میں دریافت فرمایا۔ اس پر مبلغ انچارج نے بتایا کہ داعیین الی اللہ کی تعداد بڑھانے کا پلان ہے۔ اس حوالہ سے کوشش کررہے ہیں۔

حضورِانور نے استفسار فرمایا کہ جماعتیں مربیان سے مدد لیتی ہیں یا آپ نے اپنے پروگرام بنائے ہوئے ہیں؟ مربیان کی سیکرٹری تبلیغ اور سیکرٹری تربیت سے کوارڈینیشن ہے؟ اطفال وغیرہ کے پروگراموں، کلاسز کے لئے آپ کی مدد لی جاتی ہے؟ لجنہ کے ساتھ کوئی پروگرام ہوئے ہیں؟

اس پر مبلغین نے عرض کیا کہ لجنہ کے ساتھ سوال وجواب کے پروگرام منعقد ہوئے ہیں۔ اس پر حضورِانور نے فرمایا کہ لجنہ کے ساتھ جو بھی پروگرام ہے، وہ پردہ کے پیچھے رہ کر کر نا ہے۔

حضورِانور نے فرمایا: تربیتی issue جو بھی آپ کے سامنے آتے ہیں، جو بھی جماعت کے بارہ میں خاص تربیتی issues ہوں وہ اپنی رپورٹس میں جو مرکز کو بھجواتے ہیں۔ اس میں علیحدہ سے ذکر کیا کریں۔

حضورِانور نے فرمایا: میں نے ذیلی تنظیموں کے ذریعہ جرمنی سے جائزہ لیاتھا اس کا فائدہ ہوجاتا ہے۔ یہ ضروری ہے۔ بہت سے امور اور مسائل میرے سامنے آگئے تھے۔ ایک سوالنامہ بنا کر انہوں نے جائزہ لیا تھا۔ بغیر کسی کے نام کے بہت سے issues سامنے آئے تھے۔اس انفارمیشن کی وجہ سے میری جلسہ کی تین تقاریر ہوگئی تھیں۔

حضورِانور نے فرمایا جو نام نہیں بتانا چاہتا نہ بتائے لیکن جو کوئی بھی تربیتی issue ہے وہ اپنی رپورٹ میں لکھ کر بھجوا دیں۔

حضورِانور نے صدران کی طرف سے تعاون کے بارہ میں پوچھا۔ ایک مبلغ نے عرض کیا کہ صدر کی طرف سے تعاون کی کمی ہے۔ اس پر حضورِانور نے فرمایا: آپ کو یہاں تربیت کے لئے لگایا گیا ہے، تربیت کرنا آپ کا کام ہے۔ آپ نے حکمت کے ساتھ سمجھاتے رہنا ہے۔ چڑنا نہیں ہے اور نہ چڑکے جواب دینا ہے۔

حضورِانور نے فرمایا: مربیان کا تعاون عہدیداروں کے ساتھ ہونا چاہئے۔ عہدیداروں کا مسئلہ تعاون کے حوالہ سے ہر جگہ ہے۔ میں پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ مجھے عبدالمالک خان صاحب مرحوم نے بتایا تھا کہ وہ کراچی میں مربی تھے اور عبداللہ خان صاحب کراچی کے امیر تھے۔ حضرت مصلح موعودؓ نے ایک موقع پر کہا کہ جس طرح مالک خان صاحب اور عبداللہ خان صاحب آپس میں تعاون سے کام کرتے ہیں،اسی طرح باقی مربیان کیوں نہیں کرسکتے۔

نماز جمع کرنے کے حوالہ سے ایک مربی صاحب نے عرض کیا کہ یہاں کسی دوست نے کہا تھا کہ لندن میں نماز جمع ہوتی ہے۔ اس پر حضورِانور نے فرمایا کہ دس ماہ سے زائد تو ہم پانچ نمازیں علیحدہ علیحدہ ہی ادا کرتے ہیں۔ قریباً ڈیڑھ ماہ کا عرصہ گرمیوں میں نمازِمغرب وعشاء اور سردیوں میں نمازِظہروعصر جمع ہوتی ہے کیونکہ ان دونوں نمازوں کا درمیانی وقفہ بہت کم ہوجاتاہے۔ حضورِانور نے ہدایت فرمائی کہ جس دوست نے یہ بات کی تھی اُسے سمجھا دینا تھا۔

حضورِانور نے فرمایا: تحریک جدید کی قواعد کی کتاب میں آپ مبلغین کے فرائض اور ذمہ داریوں پر مشتمل قواعد ہیں۔ 23 پوائنٹس ہیں، کیا یہ سب نے پڑھے ہیں؟ آپ سب کو چاہئے کہ اپنے یہ فرائض پڑھیں اور ان کے مطابق کام کریں۔

حضورِانور نے فرمایا: اپنی زندگیوں کو اسلامی تعلیم کے مطابق ڈھالیں اور ساری جماعت کو تبلیغ کرنے کے لئے متحرک کریں۔ پھر تربیت کرنا آپ کی ذمہ داری ہے۔ سیکرٹری تربیت پروگرام بناتا ہے، سیکرٹری تبلیغ پروگرام بناتا ہے، داعیین الی اللہ کی تربیت تو آپ نے کرنی ہے، دینی علم تو آپ کے پاس ہے، اُن کے پاس تو نہیں ہے۔

حضورِانور نے فرمایا: صبح اُٹھو اور تیار ہو اور آٹھ، ساڑھے آٹھ بجے تک تیار ہو کر اپنے دفتر آئو اور کام کرو، اپنی ڈاک دیکھو اور پھر تبلیغ کے لئے نکل جائو۔ پروگرام پہلے سے بنا ہو۔ حضورِانور نے فرمایا تبلیغ کے لئے مختلف نئے نئے طریقے نکالو۔ نئی راہیں تلاش کرنی پڑتی ہیں۔ جو مبلغین ایسا کرتے ہیں وہ کامیاب ہوتے ہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ میں نے غانا میں دیکھا ہے کہ جو کام کرنے والے مبلغین تھے وہ تبلیغ کے لئے کوئی نہ کوئی راستہ نکال لیتے تھے۔ سڑک کے کنارے، راستوں پر پمفلٹس لے کر کھڑے ہوجاتے تھے۔ تقسیم کرتے تھے، اس طرح رابطے ہوتے تھے۔

حضورِانور نے فرمایا: آج سے سات آٹھ سال پہلے کہا تھا کہ ہر سال دس فیصد آبادی تک جماعت کا تعارف پہنچائیں۔ لیکن امریکہ میں اب تک ایک فیصدی بھی جماعت کا تعارف نہیں ہوا ہوگا۔

billboard لگا دیایا walk یا امن پر پمفلٹ تقسیم کردیا، اس کا اگلا قدم بھی تو ہونا چاہئے۔
حضورِانور نے فرمایا motivate: کرنے کے لئے مربیان نے ہی کام کرنا ہے۔

حضورِانور نے فرمایا: مبلغ تبلیغی کمیٹی کا ممبر ہے۔ آپ نے جو پمفلٹ تیار کرنا ہے، اس کے لئے پہلے ڈسکس کریں کہ لوگ کس چیز سے متاثر ہوتے ہیں۔ جس علاقے میں تقسیم ہونا ہے وہاں کا جائزہ لیں اور پھر علاقہ کی ضرورت کے مطابق پمفلٹ تیار کریں۔

حضورِانور نے فرمایا: اپنے رابطے بڑھائیں، سوشل میڈیا کے ذریعہ بعض اپنے پروگرام کررہے ہیں۔ تبلیغ کررہے ہیں۔ بڑا اچھا کام کررہے ہیں، سب کو کرنا چاہئے۔

حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ کیا نومبائعین کی تربیت کے حوالہ سے آپ کو جماعت کی طرف سے پروگرام ملتا ہے۔ اس پر مبلغین انچارج نے عرض کیا کہ ہم نے ہر ایک کو پانچ ایسے نومبائعین کو قریب لانے کا ٹارگٹ دیا ہوا ہے جو دور ہو گئے ہیں۔

اس پر حضورِانور نے ہدایت دیتے ہوئے فرمایا کہ جو دور نہیں ہوئے ان کو قریب لانے کے لئے مستقل رابطہ رکھیں۔ ان کو نہ چھوڑیں۔ حضورِانور نے فرمایا کہ پاکستانی اپنی مجالس لگا لیتے ہیں،اس طرح دوسرے دور ہو جاتے ہیں۔ یہ طریق غلط ہے۔اس طرف توجہ دینی چاہئے۔

حضورِانور نے فرمایا کہ مربیان کا کام ہے کہ وہ قرآن کریم پڑھائیں، کلاسیں لیا کریں اور اگر آپ کا اپنا تلفظ ٹھیک نہیں ہے تو ٹھیک کریں اور پھر دوسروں کو سکھائیں۔

حضورِانور نے فرمایا: اب پاکستان سے بھی online کلاسز شروع ہوچکی ہیں۔ لیکن آپ کو بھی باقاعدہ قرآن کریم کی کلاسز لینی چاہئیں۔

حضورِانور نے فرمایا: اپنی جماعت کی اصلاحی کمیٹی میں لوکل مشنری شامل ہے۔ اصلاحی کمیٹی کا کام ہے کہ مسئلہ کے سامنے آنے سے پہلے اس کا حل تلاش کیا جائے۔

ایک مبلغ کی طرف سے یہ بات پیش ہوئی کہ ایک لڑکی نے شادی کرنے کی خواہش کا اظہار کیا لیکن اس کے والدین پڑھائی کے لئے تلقین کررہے تھے۔ حضورِانور نے فرمایا اگر ایسا کیس آپ کے سامنے آئے تو اس کو اِس کمیٹی میں حل کریں۔

حضورِانور نے فرمایا کہ حضرت مصلح موعودؓ نے فرمایا تھا کہ اگر لڑکیوں کو تعلیم دلوا کر اُن سے نوکریاں کروانی ہیں، کمائی کروانی ہے اور اس وجہ سے اُن کی شادی جلدی نہ ہو تو میں ایسی تعلیم کے خلاف ہوں۔

حضورِانور نے فرمایا: جماعت کے ممبران کو اکٹھا کرنا آپ کا کام ہے۔ لوگوں کو عہدیداروں سے شکایات ہوتی ہیں۔ عہدیداروں کو بھی سمجھائیں اور لوگوں کو بھی سمجھائیں کہ آپ نے عہدیداروں کی بیعت نہیں کی ہوئی۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیعت کی ہے۔ جن کے جھگڑے لڑائیاں ہیں، گھروں میں جا کر ان کو سمجھائیں۔ لیکن کسی بھی گھر سے جب تک صلح نہیں ہوجاتی کچھ کھانا پینا نہیں ہے۔

حضورِانور نے فرمایا: تربیت کے لئے ایک ذریعہ وصیت کی طرف توجہ دلانا بھی ہے۔ اس کے لئے سیکرٹری وصایا کی مدد کریں۔وصیت میں شامل ہونے سے لوگوں کی تربیت اور قربانی کا معیار بہتر ہوتاہے۔

حضورِانور نے فرمایا: مبلغین کو چندے بڑھانے میں، چندوں کا معیار بڑھانے اور باشرح چندہ ادا کرنے کے حوالہ سے سیکرٹریان کی مدد کرنی چاہئے۔ یہ بنیادی تربیت کا کام ہے اور مبلغین کے فرائض میں ہے کہ لوگ صحیح شرح کے ساتھ چندہ ادا کرنے لگ جائیں۔ براہِ راست دخل اندازی نہیں کرنی لیکن چندے بڑھانے میں مدد کرنی ہے۔

ایک مبلغ نے عرض کیا کہ اگر live خطبہ جمعہ فجر کے وقت نشر ہورہا ہو تو کیا کیا جائے۔ امریکہ میں بعض علاقے ایسے ہیں کہ جب خطبہ جمعہ live آرہا ہوتا ہے تو فجر کا وقت ہوتا ہے۔

اس پر حضورِانور نے فرمایا: جو فجر کا وقت ہے وہ تو وہی ہے اور مخصوص وقت ہے۔ اس لئے وقت پر نماز فجر ادا ہو۔ خطبہ آپ بعد میں سنیں یا جو MTA نے دوبارہ نشر کرنے کے لئے تین گھنٹے کا transmission delay رکھا ہے۔ اُس وقت سن لیں۔

حضورِانور نے فرمایا کہ اگر جلسہ کا پروگرام ہو یا کوئی دوسرا ایسا پروگرام ہو کہ خلیفہ وقت کا خطاب live آرہا ہو تو آپ اپنے حالات کے مطابق نماز ظہروعصر یا مغرب وعشاء جمع کرسکتے ہیں۔ خطاب سننے سے پہلے یا بعد میں وقت کی مناسبت سے جمع کی جاسکتی ہیں۔ لیکن نمازِفجر کی مجبوری ہے اس کا ایک معین وقت ہے، جس میں تاخیر نہیں کی جاسکتی۔

حضورِانور نے فرمایا: فجر کی نماز کے حوالہ سے جس نے بھی یہ سوال کیا ہے یہ تو پوچھنے والا سوال ہی نہیں۔ ایک مبلغ کو پتہ ہونا چاہئے کہ نماز کے اوقات کیا ہیں۔

شادیوں پر نامناسب حرکات، ناپسندیدہ باتیں ہونے کے حوالہ سے ایک مبلغ نے سوال کیا۔ اس پر حضورِانور نے فرمایا: آپ خطبات سنتے ہیں، میں نے سب بتایا ہوا ہے۔ اگر شادی پر کوئی غیراسلامی رسمیں، باتیں دیکھیں تو توجہ دلائیں اور بند کروائیں۔ اسلامی روایات اور تعلیمات کے مطابق شادیاں ہونی چاہئیں۔ توجہ دلانے پر اگر پھر بھی اصلاح نہیں کرتے تو پھر اُٹھ کر آجایا کریں۔ وہاں نہیں بیٹھنا۔ اگر بیٹھے رہیں گے تو پھر آپ کو بھی سزا ہوگی۔

حضورِانور کی خدمت میں عرض کیا گیا کہ بعض غیراحمدی احباب ہم سے اپنا نکاح پڑھوانا چاہتے ہیں تاکہ ان کا اسلامی طرز پر بھی نکاح ہو جائے۔ اس پر حضورِانور نے فرمایا: یہ جائزہ لے لیں کہ کیا یہاں نکاح خواں رجسٹرڈہوتے ہیں۔ اگر آپ رجسٹرڈ ہیں تو نکاح پڑھا سکتے ہیں۔ ایک مبلغ کو فرمایا کہ پہلے پتہ کرکے بتائیں کہ آپ کی سٹیٹ کا قانون کیا ہے؟ جو بھی قانون ہے اس کے مطابق چلنا ہے۔

ایک مبلغ نے سوال کیا کہ اگر کوئی شادی کی غرض سے بیعت کرے تو کیا کیا جائے۔ اس پر حضورِانور نے فرمایا۔ دلوں کا حال تو صرف خدا تعالیٰ جانتا ہے۔ انہوں نے شادی تو بہر حال کرنی ہے اور اجازت کے بغیر کریں گے تو اخراج ہو جائے گا تو اس طرح کم از کم وہ کسی برائی سے بچ جائیں گے۔

حضورِانور نے فرمایا: ہمارا ایک نظام ہے۔ اگر کوئی لڑکا بیعت کرتا ہے تو جماعتی قواعد کی رُو سے اُسے ایک سال کا عرصہ گزارنا پڑتا ہے اور اگرایک سال کے عرصہ سے قبل شادی کرنی ہے اور کسی وجہ سے جلدی کرنی ہے تو میں اجازت دے دیتا ہوں تاکہ گند سے بچیں۔ دوسرا یہ کہ شاید جماعت کے قریب آجائیں۔ ورنہ جس نے شادی کرنی ہے وہ تو کورٹ میں جا کر بھی کرلیتی ہیں تو پھر اخراج کی سزا ہوتی ہے۔ تو ان چیزوں سے بچانے کے لئے میں کم عرصہ میں بھی اجازت دے دیتا ہوں تاکہ اصلاح ہوجائے۔
جس نے پیچھے ہٹنا ہے وہ بدقسمت ہے، وہ پیچھے ہٹ جاتا ہے۔

حضورِانور نے فرمایا: نومبائع کو جب بیعت کئے ہوئے سال مکمل ہوجائے تو پھر امیر ملک یا صدر اجازت دیتا ہے۔ اگر سال سے کم عرصہ ہے اور شادی کرنی ہے تو خلیفہ وقت سے اجازت لینا ضروری ہے۔

ایک مبلغ نے عرض کیا کہ ہماری مسجد میں بعض غیراحمدی بطور مدد زکوٰۃ لینے کے لئے آتے ہیں تو کیا ہم ان کو زکوٰۃ کی رقم میں سے کچھ دے سکتے ہیں؟

اس پر حضورِانور نے فرمایا: زکوٰۃ کی مد تو آپ کے اختیار میں نہیں ہے۔اس میں سے آپ از خود تو نہیں دے سکتے۔ آپ انہیں بتا دیں کہ زکوٰۃ وغیرہ کی رقم تو ہم دے نہیں سکتے۔ ہمارا اختیار نہیں ہے۔ آپ اپنے پاس صدقات وغیرہ اور مقامی فنڈ رکھیں، اس میں سے بطور مدد جو دینا ہے، دے دیا کریں۔

بیعت فارم کے حوالہ سے ایک سوال کے جواب میں حضورِانورنے فرمایا اگر آپ کو تسلی نہیں ہے تو اِس کو اپنے مرکز بھجوا دیں۔ساتھ خط لگا کر کہ اس کو فی الحال زیرنظر رکھیں اور ابھی pending رکھیں۔

حضورِانور نے فرمایا کہ یورپ میں جو اسائیلم سیکرز بیعت کرتے ہیں ہم ان کو کہہ دیتے ہیں کہ بیعت قبول اُس وقت ہوگی جب کیس پاس ہوجائے گا۔ ان سے ہم چندہ بھی نہیں لیتے۔ ان کا کیس pending رکھتے ہیں۔

ایک مبلغ نے عرض کیا کہ بعض افراد لاٹری کا کام کرتے ہیں۔ اس پر حضورِانور نے فرمایا کہ لاٹری مشین جواہے۔ جو یہ کام کرتے ہیں، عہدیدار نہیں بن سکتے۔اگر وہ عہدیدار ہیں تو بتائیں۔ محض کارکن کے طور پر کام لینے میں کوئی حرج نہیں۔

حضورِانور نے فرمایا: جو سؤر اور شراب کا کام کرنے والے ہیں، اُن کے بارہ میں ہدایت ہے کہ ان سے چندہ نہیں لینا۔ اضطراری کیفیت ان کے لئے ہے۔جماعت کے لئے اضطراری کیفیت نہیں ہے۔ اس لئے جماعت ان سے چندہ نہیں لے گی۔

حضورِانور نے فرمایا: بعض لوگ بطور ملازم کام کرتے ہیں تو وہ دوسرا کام تلاش کریں۔ ایسے لوگوں کو دو تین مہینے تو مہلت دی جاسکتی ہے۔

حضورِانور نے فرمایا: اگر شراب سٹو رمیں ہے اور وہاں کام کرنے والے اس میں براہِ راست ملوث نہیں ہیں، مثلاً grocery store میں کیشئر ہے تو کوئی حرج نہیں۔ لیکن اگر وہ براہِ راست اپنے ہاتھ سے بیچتا ہے تو پھر وہ ملوث ہے اور شامل ہے۔ ہاں اگر وہ ایسے ٹل (till) پر ہے کہ وہاں شراب فروخت نہیں ہوتی تو پھر ٹھیک ہے۔

حضورِانور نے فرمایا: بہرحال جو ملوث ہیں ایسے لوگوں سے چندہ نہیں لینا، ان کو کوئی عہدہ نہیں دینا، کارکن کے طور پر تو کام کرسکتے ہیں تاکہ تعلق قائم رہے۔ اگر کوئی عام کارکن کے طور پر کام کررہا ہے تو ٹھیک ہے۔ ایسا شخص کسی شعبے کی نمائندگی نہیں کرسکتا۔

ایک مبلغ نے عرض کیا کہ اگر ہم مغرب کی نماز تاخیر سے پڑھیں اور اس کے بعد درس ہو پھر اس کے بعد عشاء کی نماز ہو تاکہ جماعتی ممبرز کے لئے آسانی ہو۔اس پر حضورِانور نے فرمایا: آنحضرت ﷺکی سنت یہی تھی کہ پہلے وقت پر نماز پڑھی جائے۔ اگر نیت نیک ہے تو پھر ٹھیک ہے تاخیر کے ساتھ دوسرے وقت میں پڑھ لی جائے۔ یہ دیکھنا ضروری ہے کہ عشاء کے وقت میں نہ چلی جائے۔

حضورِانور نے ایک سوال پر مخرج کے بارہ میں ہدایت دیتے ہوئے فرمایا کہ نماز پڑھنے آتا ہے تو ٹھیک ہے بیشک آئے۔ لیکن اس سے کوئی جماعتی کام کارکن کے طور پر بھی نہیں لینا۔ ہم نے اس کو احمدیت سے نہیں نکالا، بلکہ نظام سے نکالا ہے۔ نظام میں جو سسٹم ہے اس میں اس کو involve نہیں کرنا۔

حضورِانور نے فرمایاکہ مربی کا کام ہے کہ اس کی تربیت کرے۔اس کو سمجھائے تاکہ وہ نظام جماعت کاحصہ بنے۔ حضورِانور نے فرمایا جو بھی سزا یافتہ مجھے خط لکھتا ہے میں اُسے براہِ راست جواب نہیں دیتا۔ جب تک نظام جماعت کی طرف سے رپورٹ آجائے اور معافی ہوجائے تو پھر ٹھیک ہے۔ جماعتی نظام کے وقار کو بھی قائم رکھنا ہے اوراس کی اصلاح بھی کرنی ہے۔

ایک مبلغ نے عرض کیا کہ ایک جماعت کی تعداد بہت زیادہ ہے مثلاً آٹھ صدسے زائد ہے۔ اس پر حضورِ انور نے فرمایا: اگر تربیتی لحاظ سے آپ کو دقتیں پیش آرہی ہیں تو آپ امیر صاحب کو لکھیں تو دو جماعتیں بنادیں۔

آخر پرحضورِانور نے فرمایا: خلاصہ یہ ہے کہ آپ مبلغین نے اپنی جماعت کے سامنے رول ماڈل بننا ہے، عبادتیں ہیں، نمازیں ہیں، اخلاق ہیں، بات چیت ہے، دینی علم ہے، جنرل نالج ہے، ملکی لحاظ سے بھی معاملات کا علم ہونا چاہئے۔ بعض جگہوں پر آپ لوگ جماعت کی نمائندگی میں جاتے ہیں توملکی حالات کا علم ہونا چاہئے۔

حضورِانور نے فرمایا: جماعت کے ہر ممبر میں یہ احساس ہو کہ آپ کسی کی طرف داری کرنے والے نہیں۔ جب خاندانوں کی آپس میں رنجشیں دیکھیں تو ان کو سمجھائیں۔ لیکن کسی کے گھر چائے کی پیالی نہیں پینی جب تک کہ ان کی صلح نہیں ہوتی۔

حضورِانور نے فرمایا: جو بھی باتیں میں نے کی ہیں سب کو ان کے نوٹس لینے چاہئیں۔ حضورِانور نے فرمایا: آپ سب یہ بھی عادت ڈالیں کہ جو خطبہ جمعہ سنتے ہیں تو اس کے بھی ساتھ ساتھ نوٹس لیں اور پھر بعد میں ان کے پوائنٹس بنائیں۔ ہمارے وہاں یوکے میں بعض مبلغین ہیں جو خطبہ کے نوٹس لیتے ہیں اور پھر پورا ہفتہ وہ نوٹس ان کے درس دینے میں کام آجاتے ہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: الفضل کا مطالعہ کیا کریں۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ نے ان لوگوں کو مخاطب ہوتے ہوئے فرمایاتھا جو الفضل نہیں پڑھتے کہ میں تو الفضل پڑھتا ہوں۔ میرے لئے تو کسی نہ کسی مضمون میں کوئی بات نئی ہوتی ہے۔

حضورِانور نے فرمایا جن کو الفضل اخبار نہیں آتا وہ مشنری انچارج کوبتائیں۔ آن لائن تو آجاتا ہے۔ حضورِ انور نے فرمایا : الفضل پڑھنے سے آپ کی اردو بہتر ہوگی۔

حضورِانور نے ہدایت دیتے ہوئے فرمایا کہ حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی تفسیر القرآن کو باقاعدہ اپنے مطالعہ میں رکھیں۔ اس کے علاوہ کم ازکم نصف گھنٹہ روزانہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کوئی نہ کوئی کتاب ضرور مطالعہ کرنی ہے۔

یو ایس اے کے مبلغین کی حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ یہ میٹنگ آٹھ بجے ختم ہوئی۔ اس کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ مسجد میں تشریف لے آئے جہاں پروگرام کے مطابق تقریب آمین کا انعقاد ہوا۔

تقریب آمین

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے درج ذیل بیس بچوں اور بچیوں سے قرآن کریم کی ایک ایک آیت سنی اور آخر پر دعا کروائی۔

عزیزان عاشر احمد، مصطفی قویم الدین، فہد مبارز بھٹی، جنیدصدیقی، مصطفی احمد، شعیب اسلم چوہدری، اسد چوہدری، مطہر احمد واہلہ۔

عزیزات عتیقہ معاذ مرزا، عائزہ محمود، فاطمہ زہراء، جاذبہ منشاد، لبینہ منصور احمد، مشعل وقار، رضوانہ مرزا، سبیکہ احمد، سیدہ ملاحت، نائلہ امۃ الحئی، فرح ایمان احمد، عدیلہ امۃالحئی۔

تقریب آمین کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نمازِمغرب و عشاء جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button