حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’نیکی میں قناعت اور سُستی اور کمزوری نہیں ہونی چاہئے۔ ہمارا کام نیکی میں بڑھنا ہے مگر یہ ضرور یاد رہے کہ اس کے ساتھ رِیا نہ ہو۔ بہت سے لوگ اپنے کاموں کا اظہار چاہتے ہیں کہ ان کے کاموں کو بار بار سراہا جائے۔ مگر یہ ایک مرض ہے جو بہت مخفی ہوتا ہے اور اس کے بڑے خطرناک نتائج نکلتے ہیں۔ یہ بات مبلغوں میں بھی ہے۔ وہ رپورٹ لکھ کر بھیجتے ہیں۔ جب نہ چھپے تو اخبار والوں کو ڈانٹ ڈانٹ کر خط لکھتے ہیں کہ کیا ہمارا حق نہیں تھا کہ اخبار میں ہماری رپوٹ چھپتی۔ واعظوں میں بھی یہ بات ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ان کے دل کو زنگ لگ جاتا ہے۔ کئی انجمنیں ہیں جن کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے کام کی تعریف کی جائے۔ وہ اپنے کام کی نمائش کرتی ہیں تاکہ لوگ کہیں کہ انہوں نے بڑا کام کیا ہے۔ حالانکہ ایسا کرنے والوں نے کچھ بھی نہیں کیا۔ دوسروں کو کام پر آمادہ کرنے اور تحریک کے لئے کسی کو اپنا کام دکھانا اور بات ہے۔ مگر یہ نہ ہو کہ دوسروں کے منہ سے یہ سننے کے لئے کہ انہوں نے بڑا کام کیا ہے، ایسا کیا جائے۔ پس مومن کو ریا سے بچنا چاہئے۔ خدا کا قرب ایسا نہیں کہ ریاکاری سے میسّر آجائے۔‘‘(خطباتِ محمود جلد 5 صفحہ 526-527)